اوباما کے مخالف داعش اتحاد میں چین کی شمولیت کا امکان نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-13

اوباما کے مخالف داعش اتحاد میں چین کی شمولیت کا امکان نہیں

اگرچیکہ اپنے شورش زدہ صوبہ زنجیانگ میں اسے عسکریت پسندی کا سامنا ہے ، اس کے باوجود چین کے عراق و شام میں داعش کے خلاف امریکی زیر قیادت مہم میں شمولیت کا امکان کم ہے لیکن وہ اخلاقی حمایت مہیا کرے گا ۔ ریاستی میڈیا نے آج یہ اطلاع دی ۔ سرکاری سرپرستی میں شائع ہونے والے گلوبل ٹائمز نے کہا کہ چین کے راست طور پر امریکی صدر بارک اوباما کے مخالف داعش اتحاد کا حصہ بننے کے امکانات موہوم ہیں ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چن ینگ نے کل اس سوال کا راست جواب نہیں دیا کہ آیا چین اس اتحاد کا حصہ ہوگا یا نہیں ، لیکن کہا کہ چین باہمی احترام ،مساوات اور عالمی برداری کے ساتھ مخالف دہشت گردی تعاون کے استحکام اور عالمی امن و استحکام کے قیام کے اصول کی پابندی کرے گا ۔ داعش جو عراق و شام کے بیشتر علاقوں پر قابض ہے، کے خلاف ایک بڑے اقدام میں اوباما نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ امریکہ اپنے فضائی حملوں کو شام تک وسعت دے گا اور عراق میں کارروائیوں میں اضافہ کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ داعش کے خلاف ایک وسیع تر اتحاد قائم کررہا ہے جن میں خطہ کی سنی زیر قیادت حکومتیں اور مغربی حلیف شامل ہوں گے۔انہوں نے ایک ایسے وقت خطاب کیا جب یہ اطلاعات آئیں کہ امریکی قومی سلامتی کی مشیر سوزان رائس نے اس ہفتہ کے اوائل میں اپنے بیجنگ دورے کے دوران اتحاد کے قیام میں چین سے تعاون کی گزارش کی تھی ۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق’’چین نے(تجویز پر)دلچسپی ظاہر کی ہے ۔‘‘ چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل اسٹیڈیز ڈونگ مان یو ان نے گلو بل ٹائمز کو بتایا کہ حالانکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ اور چین کے کچھ مشترکہ مفادات ہیں ، اس کے باوجود انہیں چین کے اس قضیہ میں راست کودنے کی توقع نہیں ہے ۔‘‘ گزشتہ ہفتہ عراق کی وزارت دفاع نے ایک تصویر جاری کی تھی جس میں چند چینیوں کو داعش کی طرف سے لڑتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ چینی حکومت نے تا حال اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی لیکن مختلف ذرائع نے قبل ازیں کہا تھا کہ شمال مغربی چین کے ایغورا اکثریت والے خود مختاری علاقے زنجیانگ کے جہادی ، شام میں داعش کے شانہ بشانہ جنگ کررہے ہیں ۔ مشرقی وسطیٰ کے لئے چین کے سابق قاصد وی سائیک نے حال ہی میں کہا تھا کہ زنجیانگ سے تعلق رکھنے والے تقریباً100جہادی جن میں سے بیشتر علاحدگی پسند گروپ ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ کے ارکان ہیں، خطہ میں یاتو جنگ کررہے ہیں یا پھر تربیت حاصل کررہے ہیں ۔عراق جو چین کو تیل برآمد کرنے والا ایک اہم ملک ہے اس ملک میں شورش کی وجہ سے عراق میں موجود چین کے تجارتی مفادات بھی خطرے میں ہیں۔ شنگھائی انٹر نیشنل اسٹیڈیز یونیورسٹی میں مشرق وسطیٰ امور کے پروفیسر زاؤویمنگ نے کہا کہ چین ، امریکہ کی داعش کے خلاف جنگ میں حمایت کرسکتا ہے لیکن اس کی حمایت سفارتی سطح تک ہی محدود ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ داعش کے خلاف کسی بھی قسم کی فوجی کارروائی میں شریک نہیں ہوگا۔‘‘ تاہم زاؤ نے کہا کہ داعش کے خلاف جنگ میں تعاون کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ چین ، دہشت گردی کے نام پر کی جانے والی تمام فوجی کارروائیوں کی حمایت کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین ، دہشت گردی کو اپنے مفادات کے حصول کے لئے استعمال کرنے پر امریکہ کی مخالفت کرتا ہے ۔ وہ شام پر حملے کے امریکی فیصلے کا حوالہ دے رہے تھے ۔ چین اور روس شامی صدر بشار الاسد کے کٹر حمایتی ہیں۔

China unlikely to join Obama's anti-ISIS coalition

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں