مغربی بنگال ضمنی انتخابات - 2 نشستوں پر بی جے پی کی کامیابی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-17

مغربی بنگال ضمنی انتخابات - 2 نشستوں پر بی جے پی کی کامیابی

کولکتہ
یو این آئی
مغربی بنگال اسمبلی میں بی جے پی اپنی نمائندگی درج کرانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ مغربی بنگال کے 2اسمبلی حلقے جہاں ضمنی انتخاب ہوئے تھے ان میں سے ایک بشیر ہاٹ جنوب میں بی جے پی امیدوار نے ترنمول کانگریس کو شکست دینے میں کامیابی حاصل کی ہے چورنگی میں ترنمول کانگریس اپنی جیت درج کرانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ بشیر ہاٹ جنوب میں بی جے پی کے امیدوار شامیک بھٹاچاریہ نے ترنمول کانگریس کے امیدوار اورفٹ نائردیپندوبسواس کو1742و وٹوں سے شکست دی ہے ۔ 2011کے اسمبلی انتخاب میں اس نشست پر سی پی ایم کے نرائن مکھوپادھیائے نے جیت حاصل کی تھی ۔ ان کی موت کے بعد یہ نشست خالی ہو گئی تھی۔ پہلے 10راؤنڈتک ترنمول کانگریس کے امیدوار اپنی سبقت بنائے ہوئے تھے مگر آخری مرحلے میں یہ سبقت ختم ہو گئی اور بی جے پی1742و وٹوں سے جیت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ لوک سبھا انتخاب میں بھی اس حلقے سے بی جے پی کو کامیابی ملی تھی ۔ چورنگی اسمبلی حلقوں میں ترنمول کانگریس کے امیدوار بننا اپادھیائے نے بی جے پی امیدوار کو 14,344و وٹوں سے شکست دی ہے ۔ نینا ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سدیپ بندوپادھیائے کی اہلیہ ہے۔ یہ نشست شیکھا مترا کے استعفیٰ کی وجہ سے خالی ہو گئی تھی ۔ شیکھا مترا2011میں ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئیں تھیں۔ لوک سبھا انتخاب میں چورنگی حلقے میں کانگریس نے سبقت حاصل کی تھی ۔ لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی کے و وٹ فیصد میں 10فیصد کا اضافہ ہوا تھا ۔ یہ دوسرا موقع ہے کہ جب مغربی بنگال اسمبلی میں بی جے پی کی نمائندگی ہو گی ۔ 1998میں بی جے پی کے بادل بھٹا چاریہ نے اشوک نگر سے ضمنی انتخاب میں نو تشکیل شدہ ترنمول کانگریس کی مدد سے کامیابی حاصل کی تھی مگر2001کے اسمبلی انتخاب میں یہ نشست بھی بی جے پی سی پی ایم کے ہاتھوں ہار گئی ۔ اس درمیان ترنمول کانگریس نے بشیر ہاٹ جنوب میں دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا ہے مگر الیکشن کمیشن نے اس مطالبہ کو رد کر دیا۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے صرف ایک علاقے میں دوبارہ و وٹوں کی گنتی کا حکم دیا ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق ضمنی انتخاب کے نتائج آئندہ سال ہونے والے کارپوریشن انتخاب پر اثر انداز ہوں گے۔ اور ماہرین بی جے پی کی جیت کو شاردا چٹ فنڈ گھوٹالے کا اثر بھی مان رہے ہیں ۔ گرچہ بشیر ہاٹ جنوب میں شکست اور ہارے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا مگر یہ شکست حکمراں پارٹی ترنمول کانگریس کے لئے اچھی خبر نہیں ہے۔

کولکتہ سے آئی اے این ایس کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب سابق لوک سبھا اسپیکر اور پارٹی سے خارج قائد سومناتھ چٹر جی نے مغربی بنگال کے ضمنی اسمبلی انتخابات میں سی پی آئی ایم کی مایوس کن کارکر دگی پر اظہار تاسف کرتے ہوئے آج کہا کہ جب تک کچھ نئے چہرے سامنے نہیں آئیں گے یہ نحوست چھائی رہے گی۔ انہوں نے بشیر ہاٹ ساؤتھ کی نشست پر بی جے پی کی کامیابی پر بھی سخت تشویش ظاہر کی ۔ چٹر جی نے بتایا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ ساری نحوست کی علامتیں ہیں۔ یہ صورت حال انتہائی افسوسناک ہے کہ بایاں بازوں عوام کے قریب ہونے میں ناکام رہا ہے۔ یہ ان کی تنظیمی صلاحیتوں کی کمی کی علامت ہے۔ میں گزشتہ کچھ عرصہ سے اس کی نشاندہی کرتا رہا ہوں۔ اب وقت آ چکا ہے کہ قیادت میں تبدیلی کی جائے ۔ واضح رہے کہ بی جے پی نے مغربی بنگال میں اپنا کھاتا کھولتے ہوئے آج بسیر ہاٹ ساؤتھ حلقہ اسمبلی کی نشست پر قبضہ کر لیا ۔ اس نشست پر بی جے پی کے سامک بھٹا چاریہ نے کامیابی حاصل کی، جب کہ حکمراں ترنمول کانگریس نے چورنگی نشست پر اپنا قبضہ برقرار رکھا، جہاں نین بندوھوپادھیائے نے کامیابی حاصل کی ۔ سومناتھ چٹر جی نے بنگال میں بی جے پی کی کامیابی پر بھی تشویش ظاہر کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بڑا تشویشناک اور اضطراب آمیز معاملہ ہے کہ بائیں بازو بی جے پی کے لئے جگہ خالی کرتا جا رہا ہے۔ بائیں بازو کی طاقتوں کو بنگال میں عروج حاصل ہورہا ہے۔ شاردا مسئلہ سے بائیں بازو کے بجائے بی جے پی کو فائدہ اٹھاتے دیکھنا بہت تکلیف دہ ہے۔ بایاں محاذ میں شامل فاروڈ بلاک کے اوین گوہا نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے قیادت میں تبدیلی کی وکالت کی ۔ ریاست کے دینہٹا علاقہ کے رکن اسمبلی گوہا نے کہا کہ بی جے پی کی بسیر ہاٹ ساؤتھ حلقہ میں کامیابی سے زیادہ پریشان کن بات اور کوئی نہیں ، کیونکہ یہ حلقہ طویل عرصہ تک سی پی آئی ایم کا گڑھ رہا ہے۔ 2011کے اسمبلی انتخابات کے بعد سے بائیں بازو کا صفایا ہورہا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہم رائے دہندوں تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں ۔


BJP's West Bengal debut – Alarm bells for Mamata

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں