آج جمعہ کو ممبئی ہائی کورٹ میں جسٹس کاناڈے کی بنیچ کے سامنے مذبح کو لے کر طویل بحث ہوئی اور بحث کے بعد عدالت نے حکومت کو کہا کہ مسلمانوں کو بقرعید کے تین دن کے دوران عارضی مذبح خانہ دئیے جانے چاہئے ۔اور خواہ مخواہ حکومت نے تین سالوں میں کوئی فیصلہ نہیں کیا اور عدالت میں یہ عرضداشت تین سال چلنے دیا۔ عدالت نے حکومت کو اور شمشیر خان پٹھان اور ان کے ساتھیوں کو ریبیرو کمیٹٰ کے رپورٹ پر اپنا جواب دینے کو کہا اور کہا کہ نومبر وہ اس کیس کا آخری فیصلہ سنائیں گے ۔ آج تک کے مختلف عدالتوں کے سامنے چلی بحث کے دوران تقریباً ہر جسٹس نے حکومت کو عارضی مذبح دئیے جانے کے لئے مثبت قدم اٹھانے کے باوجود حکومت نے کوئی مثبت فیصلہ نہیں کیا ، جس کی وجہ سے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسے کارکنان کو مسلم علاقوں میں گھس کر مسلمانوں کو بقرعید کے دوران پریشان کرنے کی پوری چھوٹ دی۔ گنپتی کے تہوار کے دوران ہندو بھائیوں کی سہولت کے لئے ممبئی میں کئی سرکاری جگہوں پر پانی عارضی ٹینک بناکر وہاں گنپتی وسرجن کیاجاتا ہے، شمشیر خان پٹھان کا کہنا ہے کہ ہندو بھائیوں کی طرح مسلمانوں کو بھی بقرعید آسانی سے منانے کے لئے سو فیصد مسلم علاقوں میں عارضی مذبح خانہ بنائیں جائے لیکن حکومت کی پالیسی ہر وقت مسلم مخالف رہی ہے ، جس کی وجہ سے مسلمانوں کو قربانی کے لئے دیونار جانا پڑتا ہے اور اپنے گھر عید منانے کے بجائے وہ دن بھر دیونار قتل خانے میں قربانی کے لئے قطاروں میں کھڑا رہتا ہے ۔ آج تک حکومت میں بیٹھے کئی لیڈروں نے عارضی مذبح خانہ دیے جارہی یہ کہہ کر مسلمانوں کو کافی گمراہ کیا حکومت کی اس مسلم مخالف ذہنیت کا بدلہ آنے والے الیکشن میں مسلمان حکومت کے خلاف ووٹ دے کر ضرور لیں گے ۔ ایسا عوامی وکاس پارٹی کے صدر شمشیر خان پٹھان نے کہا۔
Allow temporary slaughterhouse court to maha govt
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں