عارضی مذبح کی اجازت دی جائے - بامبے ہائی کورٹ کی حکومت مہارشٹرا کو ہدایت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-13

عارضی مذبح کی اجازت دی جائے - بامبے ہائی کورٹ کی حکومت مہارشٹرا کو ہدایت

بقرعید کے تین دنوں کے دوران ممبئی کے اکثریتی علاقوں میں عارضی مذبح دئیے جائیں ۔ اس کے لئے عوامی وکاس پارٹی کے صدر شمشیر خان پٹھان سماجی کارکن ایڈوکیٹ یاسمین شیخ اور شمسا شیخ نے تقریباً تین سال پہلے حکومت سے گزارش کی تھی لیکن حکومت نے وعدوں کے علاوہ اور کچھ نہیں دیا جس کی وجہ سے عوامی وکاس پارٹی کے صدر شمشیر خان پٹھان اور دیگر لوگوں نے تین سال قبل عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ لیکن حکومت نے اپنا اصلی گھناؤنا چہرہ عدالت کے سامنے اس وقت پیش کیا جب انہوں نے صفائی کے نام پر عارضی مذبح نہ بنائے جانے کا حلف نامہ داخل کیا ۔ لیکن عرضداروں کے وکیلوں نے کورٹ کے سامنے بھرپور دلائل پیش کئے ۔ جس کی بنا پر حکومت کو مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے اور دوسرے شہروں میں جس طرح عارضی مذبح خانہ دیے جاتے ہیں اسی طرح ممبئی میں بھی عارضی مذبح خانہ دئیے جانے چاہئے۔ ان دلیلوں کی وجہ سے ممبئی ہارئی کورٹ نے سابق پولیس کمشنر ریبیر وصاحب کی سربراہی میں ایک کمیٹی کی تشکیل اور انہیں اپنی رپورٹ دینے کے لئے کہا۔ عدالت میں جانے سے پہلے جناب ریبیرو نے اپنے تین مکتوبوں میں حکومت سے عارضی مذبح خانے دئیے جانے کی اپیل کی تھی اور وہ مکتوب کورٹ کے سامنے پیش کئے جان پر کورٹ نے انہیں کمیٹی کا سربراہ بنایا ۔ لیکن حکومت کے اعلی افسروں نے ان کے سامنے غلط باتیں پیش کر کے عارضی مذبح خانہ نہ بنانے پر زور دیا اور سب سے بڑی تعجب کی بات یہ تھی کہ جناب ریبیرو نے کسی بھی عرضدار کو کمیٹی کے سامنے اپنا مفہوم رکھنے کے لئے نہیں بلایا اور حکومت کے دباؤ میں آکر مذبح خانہ بنانے کے خلاف میں اپنی رپورٹ پیش کی۔ اس رپورٹ پر شمشیر خان پٹھان کے وکیلوں نے عدالت میں ناراضگی ظاہر کی اور ریبیرو کمیٹی کی رپورٹ کومسترد کرنے کو کہا۔
آج جمعہ کو ممبئی ہائی کورٹ میں جسٹس کاناڈے کی بنیچ کے سامنے مذبح کو لے کر طویل بحث ہوئی اور بحث کے بعد عدالت نے حکومت کو کہا کہ مسلمانوں کو بقرعید کے تین دن کے دوران عارضی مذبح خانہ دئیے جانے چاہئے ۔اور خواہ مخواہ حکومت نے تین سالوں میں کوئی فیصلہ نہیں کیا اور عدالت میں یہ عرضداشت تین سال چلنے دیا۔ عدالت نے حکومت کو اور شمشیر خان پٹھان اور ان کے ساتھیوں کو ریبیرو کمیٹٰ کے رپورٹ پر اپنا جواب دینے کو کہا اور کہا کہ نومبر وہ اس کیس کا آخری فیصلہ سنائیں گے ۔ آج تک کے مختلف عدالتوں کے سامنے چلی بحث کے دوران تقریباً ہر جسٹس نے حکومت کو عارضی مذبح دئیے جانے کے لئے مثبت قدم اٹھانے کے باوجود حکومت نے کوئی مثبت فیصلہ نہیں کیا ، جس کی وجہ سے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسے کارکنان کو مسلم علاقوں میں گھس کر مسلمانوں کو بقرعید کے دوران پریشان کرنے کی پوری چھوٹ دی۔ گنپتی کے تہوار کے دوران ہندو بھائیوں کی سہولت کے لئے ممبئی میں کئی سرکاری جگہوں پر پانی عارضی ٹینک بناکر وہاں گنپتی وسرجن کیاجاتا ہے، شمشیر خان پٹھان کا کہنا ہے کہ ہندو بھائیوں کی طرح مسلمانوں کو بھی بقرعید آسانی سے منانے کے لئے سو فیصد مسلم علاقوں میں عارضی مذبح خانہ بنائیں جائے لیکن حکومت کی پالیسی ہر وقت مسلم مخالف رہی ہے ، جس کی وجہ سے مسلمانوں کو قربانی کے لئے دیونار جانا پڑتا ہے اور اپنے گھر عید منانے کے بجائے وہ دن بھر دیونار قتل خانے میں قربانی کے لئے قطاروں میں کھڑا رہتا ہے ۔ آج تک حکومت میں بیٹھے کئی لیڈروں نے عارضی مذبح خانہ دیے جارہی یہ کہہ کر مسلمانوں کو کافی گمراہ کیا حکومت کی اس مسلم مخالف ذہنیت کا بدلہ آنے والے الیکشن میں مسلمان حکومت کے خلاف ووٹ دے کر ضرور لیں گے ۔ ایسا عوامی وکاس پارٹی کے صدر شمشیر خان پٹھان نے کہا۔

Allow temporary slaughterhouse court to maha govt

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں