گیارہ ٹرینی جج کو برخاست کرنے کی سفارش - الہ آباد ہائیکورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-18

گیارہ ٹرینی جج کو برخاست کرنے کی سفارش - الہ آباد ہائیکورٹ

الہ آباد
ایس این بی
لکھنؤ واقع جوڈیشیل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں11ٹرینی ججوں کے ذریعہ شراب پی کر آپس میں فیض آباد روڈ واقع ایک ہوٹل میں مار پیٹ و ہنگامہ اور لڑکی سے بد سلوکی کرنے کے معاملہ پر ہائی کورٹ کے ججوں نے چیف جسٹس کی صدارت میں فل کورٹ میٹنگ کرکے سبھی11ٹرینی ججوں کی سروس سے برخاستگی کرنے کا فیصلہ لیا ہے ۔ برخاستگی کے فیصلہ سے قبل ان کے معطل کرنے کا حکم ایڈ منسٹریٹیو کمیٹی میں لیا گیا تھا لیکن جوڈیشیل افسران کے ذریعہ اس طرح کی نازبیا حرکت کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے بعد میں ججوں کی فل کورٹ میٹنگ میں ان سبھی کو برخاست کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے ۔ ان کی برخاستگی کی منظوری لینے کے لئے گورنرکو جلد رپورٹ بھیجی جائے گی حالانکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ برخاستگی کی سفارش والی رپورٹ بدھ کو گورنر اتر پردیش رام نائک کو بھیج دی گئی ہے ۔ اتنا ہی نہیں فل کورٹ نے اس واقعہ پر معاملہ کو رفع دفع کرنے کے لئے جوڈیشیل ٹرینی انسٹی ٹیوٹ میں تعینات تین ایڈیشنل ڈائریکٹر رینک کے جوڈیشل افسران کو وہاں سے ہٹا کر انہیں اصل عہدہ پر بھیج دیا ہے ۔ جن11ٹرینی ججوں کے خلاف برخاستگی کی سفارش کی گئی ہے ان میں آشوتوش ترپاٹھی(اعظم گڑھ) اکھلیش کمار شرما(اعظم گڑھ)، آشارام پانڈے( مہراج گنج) ، اشونی کمار (لکھیم پور کھیری) ونیت کمار(پیلی بھیت) سدھیر مشرا(فیض آباد)سندیپ سنگھ (قنوج) راہل سنگھ(فیروز آباد) چھتیج پانڈے(فتح پور) بھانو پرتاپ سنگھ ، بہرائچ اور روی کمار ساگر غازی پور شامل ہیں ۔ اسی طرح لکھنؤ واقع ٹرینی انسٹی ٹیوٹ میں تعینات ایڈشنل ڈائریکٹر انوپم گوئل، راجیو بھارتی اور اجئے کمار دوئم کو بالترتیب ان کے اصل عہدہ پر ایڈیشنل ضلع جج پڈرونہ کشی نگر، دیوریا اور مؤ ضلع میں بھیجا گیا ہے ۔ سینئر جوڈیشل افسر محبوب علی کو جوڈیشیل ٹریننگ اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لکھنؤ کا ڈائریکٹر بنایا گیا ہے ۔
واضح ہو کہ ٹرینی ججوں کی8ستمبر2014کو ٹریننگ ختم ہونے والی تھی اور اس سے ایک روز قبل7ستمبر کو و ہ فیض آباد روڈ واقع ایک ہوٹل میں خوشیاں منارہے تھے ۔ الزام ہے کہ ان لوگوں نے شراب پی کر آپس میں گالی گلوچ اور مار پیٹ کی ۔ یہ بھی الزام ہے کہ اس دوران ایک لڑکی سے بدسلوکی بھی کی ۔ اس پورے واقعہ کا فوٹیج سی سی ٹی وی کیمرے میں قید تھا ۔ بتایاجاتا ہے کہ ہائی کورٹ کے ججوں نے ان ٹرینی ججوں کے خلاف برخاستگی کا فیصلہ لینے سے قبل سی سی ٹی وی میں قید ان کی حرکتوں کو دیکھا اور الزام صحیح پائے جانے پر مذکورہ کارروائی کی گئی ۔تفصیلات کے مطابق 2012بیچ کے74ٹرینی ججوں کو لکھنؤ میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف جوڈیشل ٹریننگ اینڈ ریسرچ میں انڈکشن پروگرام کے لئے بھیجا گیا تھا ۔ انڈکشن پروگرام 9جون سے8ستمبر کے بیچ منعقد کیا گیا تھا۔ اس میں 40اضلاع کے ٹرینی جج شامل تھے ، جس میں22خاتون ٹرینی جج بھی تھیں۔ ٹرینی ججوں میں ایدیشنل سول جج، سول جج جونئیر ڈویژن اور جوڈیشل مجسٹریٹ شامل تھے۔ پروگرام ختم ہونے کے ایک دن پہلے یہ ہنگامہ ہوا ۔ 7ستمبر کی رات کچھ ٹرینی جج انسٹی ٹیوٹ سے باہر فیض آباد روڈ پر ایک ریسٹورینٹ وبار پہنچے ۔ انہوں نے جم کر شراب پی اس کے بعد نشہ میں دھت ہوکر ان لوگوں نے ریسٹورینٹ میں ہنگامہ شروع کردیا ۔ گالی گلوج اور توڑ پھوڑ کے ساتھ ہی انہوں نے آپس میں مار پیٹ بھی کی۔ اس دوران کسی خاتون سے بھی بدسلوکی ہوئی ۔ اس کی اطلاع اسی رات انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کومل گئی ۔ انسٹی ٹیوٹ کی ایک خاتون جج اپنے کنبہ کے ساتھ واقعہ کے وقت ریسٹورینٹ میں موجو د تھیں ۔ انہوں نے ہی اس کی اطلاع ڈائریکٹر کو دی تھی۔
اس کے بعد پورا معاملہ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کے علم میں لایا گیا ۔ ڈائریکٹر کے سامنے ملزم ٹریننی ججوں کی پیشی بھی ہوئی ۔ اس دوران کئی ججوں نے تحریری طور پر معافی نامہ بھی پیش کیا۔انڈکشن پروگرام کے دوران ہوئے اس واقعہ کی جانچ کے لئے چیف جسٹس نے ایک جانچ کمیٹی بنائی ۔ کمیٹی نے جب تفصیلی جانچ کی تو ہنگامہ کی تصدیق ہونے کے ساتھ ہی ٹرینی ججوں کی شناخت بھی ہوگئی ۔کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد15ستمبر کو ہائی کورٹ کی فل کورٹ بیٹھی ۔ اس میں جانچ کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر11ٹرینی ججوں کو قصور وار پایا گیا۔
ان کی برخاستگی کے لئے کورٹ نے سفارش کردی ہے۔ اس سے متعلق رپورٹ16ستمبر کی رات کو پرنسپل سکریٹری تقرری راجیو کمار کو بھیج دی گئی ۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل پرتیوش کمار نے بتایا کہ پیر کو فل کورٹ کی میٹنگ میں 11ٹرینی ججوں کی برخاستگی کا فیصلہ کیا گیا ۔اس فیصلہ کی سفارش گورنر کو بھیج دی گئی ہے ۔ ملزم ججوں کا رویہ عدلیہ کے مطابق نہیں پایا گیا ۔ اس لئے کورٹ نے یہ فیصلہ کیا۔ جانچ کمیٹی نے ان ججوں کو کئی دیگر معاملوں میں بھی قصوروار پایا ہے۔

Allahabad HC recommends dismissal of 11 trainee judges

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں