پسماندہ طبقات کو 33 فیصد تحفظات کی فراہمی پر زور - جگن موہن ریڈی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-07

پسماندہ طبقات کو 33 فیصد تحفظات کی فراہمی پر زور - جگن موہن ریڈی

حیدرآباد
یو این آئی
حکومت آندھرا پردیش نے اسمبلی میں آج ایک قرار داد منظور کرتے ہوئے ملک میں پسماندہ طبقات کو33فیصد تحفظات کی فراہمی کے لئے مرکز پر زور دیا ہے ۔ قرار داد کے ذریعہ پسماندہ طبقات کے ملازمین کو سرکاری ملازمتوں میں ترقی کے لئے بھی تحفظات کی مانگ کی گئی ہے ۔ اسی طرح بیک ورڈ کلاس ویلفیئر کمیشن کو دستوری موقف دینے کابھی مطالبہ کیا گیا ہے ۔ اس موضوع پر ایوان اسمبلی میں منعقدہ مباحث میں حصہ لیتے ہوئے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ ان کی حکومت پسماندہ طبقات کی ترقی اور فلاح و بہبود کے عہد کی پابند ہے کیونک حکمرا تلگو دیشم پارٹی کے لئے یہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کاپوا اور کنچری طبقات کو بھی پسماندہ طبقات کی فہرست میں شامل کرلیاجائے گا اور اس طبقہ کے بافندوں کے قرض بھی معاف کردیے جائیں گے۔ انہوں نے سناروں کے لئے بھی ہر ممکن امداد کی فراہمی کا وعدہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تلگو دیشم حکومت ، مجالس مقامی کے انتخابات میں پہلے ہی پسماندہ طبقات کو تحفظات فراہم کرچکی ہے ۔ چندرابابو نائیڈو نے کہا کہ ماہی گیری کے دوران ہلاک ہوجانے والے مچھیروں کے ارکان خاندان کو فی کس5لاکھ روپے ایکس گریشیا بھی ادا کیاجائے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مانسون کے دوران ماہی گیری ممکن نہیں رہتی اس لئے اس وقفہ میں ضرورت پڑنے پر حکومت ماہی گیروں کے خاندانوں کو مفت چاول اور دیگر اشیائے ضروریہ سربراہ کرے گی ۔
چندرابابو نائیڈو نے کہا کہ روایتی ہینڈی کرافٹس کی تیاری میں مصروف خاندانوں کی بھی ہر ممکن طور پر مدد کی جائے گی۔ تاڑی تاسندوں کو بھی امداد فراہم کی جائے گی ۔ پسماندہ طبقات کی بہبود کے مسئلہ پر ایوان میں مباحث کے دوران ہنگامہ آرائی ہوئی جب کہ اصل اپوزیشن وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے ارکان نے اپنے قائد کو پیش کردہ قرار داد پر اظہارخیال کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ۔ ایوان میں قواعد و ضوابط پر بھی حکمران اور اپوزیشن ارکان کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔ قائد اپوزیشن وائی ایس جگن موہن ریڈی کا کہنا تھا کہ ایجنڈہ میں جو مسئلہ شامل نہیں ہے اس پر مباحث منعقد نہیں کئے جاسکتے تاہم چیف منسٹر این چندرابابو نائیڈو اور وزیر فینانس و امور مقننہ رام کرشنوڈو نے استدلال پیش کیا کہ چیف منسٹر یا کوئی بھی کابینی وزیر قواعد کے مطابق قبل از وقت نوٹس دیے بغیر بیان دے سکتے ہیں۔ جگن موہن ریڈی نے کہا کہ پسماندہ طبقات کی بہبود جیسے انتہائی اہم مسئلہ پر انہیں اظہار خیال سے روک دینا غیر انسانی حرکت ہے۔ اسی دوران آندھرا پردیش کا اجلاس 3ہفتوں پر مشتمل طوفانی بجٹ سیشن کے بعد آج غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا ۔ بجٹ اجلاس کا18اگست کو آغاز عمل میں آیا تھا ۔ اجلاس کے دوران تصرف مل اور پسماندہ طبقات کو33فیصد تحفظات کی فراہمی کی سفارش پر مشتمل ایک قرارداد منظور کی گئی ۔ وزیر فینانس وائی رام کرشنوڈو نے محاصل سے پاک خسارہ بجٹ پیش کیا۔ چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے بجٹ اجلاس کے دوران ریاست کے نئے دارالحکومت کے مقام کے بارے میں بھی اعلان کیا ۔ مذکورہ بالا اہم باتوں کے علاوہ بجٹ اجلاس کے دوران کوئی قابل ذکر کام نہیں ہوا۔

AP Assembly adopts resolution on 33 per cent reservation for backward classes

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں