مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لئے ووٹ نہیں مانگے تھے ۔ عمر عبداللہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-16

مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لئے ووٹ نہیں مانگے تھے ۔ عمر عبداللہ

سری نگر
یو این آئی
سخت حفاظتی بندوبست کے درمیان جمعہ کو وادی کشمیر جموں اور لداخ خطوں میں یوم آزادی کے سلسلے میں تقریبات منعقد ہوئیں۔ وادی کشمیر کی سب سے بڑی تقریب بخشی اسٹیڈیم سری نگر میں منعقد ہوئی ۔ جہاں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پرچم کشائی کی ۔ کئی کابینی وزراء سیاسی جماعتں کے لیڈران، سول انتظامیہ اور پولیس افسران نے بخشی اسٹیدیم میں ہونے والی پرچم کشائی کی تقریب میں شرکت کی ۔ تقریب میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے طلباء و طالبات ، مرکزی نیم فوجی دستوں ، جموں و کشمیر پولیس، ہوم گارڈز اور فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کے دستوں کی جانب سے پیش کئے جانے والے مارش پاسٹ کی سلامی لی ۔ اسکولی بچوں اور دوسرے فنکاروں نے کشمیری ثقافت اور حب الوطنی پر مبنی رنگا رنگ پروگرام پیش کئے ۔ کسی بھی ناگہانی واقعہ سے نمٹنے کے لئے بخشی اسٹیدیم کے گردونواح میں ریاستی پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا ۔ بخشی اسٹیڈیم کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کردیا گیا تھا۔ یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ تما م علاحدگی پسند جماعتوں نے وادی کشمیر میں عام ہڑتال کی کال دی تھی جس کے باعث دکانیں اور تجاری مراکز بند رہے جب کہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بھی معطل رہی ۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے یوم آزادی کے موقع پر بخشی اسٹیدیم میں منعقد کی جانے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کے ساڑھے پانچ سالہ کارکردگی، مسئلہ کشمیر، آرمڈ فورسز اسپیشل پاورس ایکٹ ، ملی ٹینسی اور کشمیری پنڈتوں کی باد آباد کاری جیسے موضوعات اپر روشنی ڈالی ۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے نام پر لوگوں سے ووٹ نہیں مانگے تھے بلکہ بجلی ، سڑک، پانی ، تعلیم اور صحت جیسے روز مرہ کے مسائل کے حل کے لئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں ملی ٹینسی کے واقعات میں80فیصد کمی آگئی ۔ عمر عبداللہ نے ملی ٹینسی کے واقعات میں آنے والی کمی کے لئے سیکوریٹی فورسز کے رول کو سراہتے ہوئے کہا کہ جن جن علاقوں میں ملی ٹینوں کی موجودگی میں غیر معمولی کمی دیکھی گئی ان علاقوں سے حکومت نے سیکوریٹی فورسز کے فٹ پرنٹس بھی کم کئے۔ وزیر اعلیٰ نے سابق حکومت پر سر ی نگر میں لوگوں کے گھروں اور دکانوں پر بلڈوزور چلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے بھی بلڈوزروں کا استعمال کیا مگر سیکوریٹی فورسز کے بینکرس ہٹانے کے لئے عمر عبداللہ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سری نگر میں سیکوریٹی فورسز کے54بینکر ہٹائے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی نے نہیں سوچا تھا کہ تاریخی لال چوک میں قائم سیکوریٹی فورسز کے بینکر کو کبھی ہٹایا بھی جائے گا۔ لیکن ہماری حکومت نے بینکر کو وہاں سے ہٹا لیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہزار نجی عمارتوں300سرکاری عمارتوں،40ہوٹلوں اور30صنعتی مراکز کو سیکوریٹی فورسز سے خالی کرایا گیا ۔ وزیر اعلیٰ نے مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم ساڑھے پانچ برسوں کے دوران مسئلہ کشمیر کو فراموش کر بیٹھے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بذات خود مرکزی لیڈر شپ جس میں سابق وزیر اعظم بھی شامل ہیں کے آمنے سامنے مسئلہ کشمیر کے حل کی دو ٹوک الفاظ میں بات کی ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہمیں طعنے مل رہے ہیں کہ ہم افسپا کو ہٹانے میں ناکام ہوگئے۔ لیکن میں آپ کو کہناچاہوں گا کہ ہم نے ہمت نہیں ہاری ۔ جب ہم ملی ٹینسی کے گراف کو اتنا نیچے لانے میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں تو افسپا کو ہٹانے میں بھی کامیاب ہوجائیں گے ۔ وزیر اعلیٰ نے کشمیری علاحدگی پسند لیڈران کا نام لئے بغیر کہا کہ لوگ آپ سے بولیں گے کہ ووٹ مت ڈالو ۔ مگر میں کہنا چاہوں گا کہ پچھلے25برسوں کے دوران اس طرح کی سیاست سے کیا بدلا ستھ ہی مسٹر عبداللہ نے ہر ایک کو ساتھ لے کر چلنے کی بھی بات کہی وزیر اعلیٰ نے کشمیری پنڈتوں کی باز آباد کاری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے بھی پنڈتوں کی گھر واپسی کے نعرے لگائے تھے ۔ لیکن موجودہ حکومت نے اس سلسلے میں عملی اقدامات کئے ۔انہوں نے پنڈتوں کی باز آباد کاری کے لئے مرکزی سرکار کے اشتراک کو بھی سراہا ۔ مسٹر عمر عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ کشمیری پنڈت ضرور وطن واپس لوٹ آئیں گے اور یہاں سکھ ، چین اور آرام سے اپنی زندگی بسر کریں گے ۔ انہوں نے90ویں کی دہائی میں سرحد کے اس پار جانے والے کشمیری نوجونوں کی باز آباد کاری پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے ان کی باز آباد کاری ممکن بنائی اور یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ آج تک350نوجوان وطن واپس لوٹ آئے ۔ مسٹر عبداللہ کے مطابق حکومت نے رکے پڑے پاسپورٹ کے فوری اجراء کو ممکن بنایا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم پر الزام لگایا جارہ اہے کہ موجودہ حکومت لوگوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے میں سبقت لے گئی ۔ ان کے مطابق سابق حکومت میں موجودہ حکومت کے مقابلے میں زیادہ لوگوں پر اس قانون کا اطلاق کیا گیا ۔ وزیرا علیٰ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پتھراؤ کے واقعات میں ملوث سینکڑوں نوجوانوں کو عام معافی کے تحت راحت دی ۔ انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈہ بازی ہورہی ہے کہ جیلوں میں ہزاروں کی تعداد میں کشمیری نوجوان بند ہیں۔ ان کے مطابق جیلوں میں مقید نوجوانوں کی تعداد ایک سو سے بھی کم نہیں ہوگی ۔
مسٹر عبداللہ نے کہا کہ ایسی پروپگینڈہ بازی حقیقت سے بعید ہے اور اس کا استعمال لوگوں کے جذبات کو بھڑکانے کے لئے کیاجارہا ہے ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت کے ساڑھے پانچ سالہ دور کے دوران حکومت نے لوگوں کے روز مرہ کے مسائل کو حل کرنے کی سمت ہر ممکن کوشش کی اور بہت حد تک کامیابیاں بھی حاصل کیں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ بیچ بیچ میں حالات خراب ہوگئے اور ہمیں سخت فیصلے بھی لینے پڑے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ریاست کے امن و امان ، بھائی چارہ کی فضا کو برقرار رکھنے اور ملی ٹینسی پر قابو پانے کے لئے ایسے فیصلے لینا ناگزیر بن گیا تھا ۔ مسٹر عبداللہ نے حکومت کی ساڑھے پانچ سالہ کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا بے شمار سڑکوں، پلوں اور مختلف دیگر تعمیری کاموں کے لئے اسکیموں کو بروئے کار لایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مغل روڈ کے ذریعے وادی کشمیر کو پونچھ سے جوڑ دیا ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جہاں کچھ عناصر نے قوم کی نئی پود کو اسکولوں اور کالجوں سے دور رکھنے کی کوششیں کیں وہیں ہم نے تعلیمی شعبہ کو فراغ دینے کی سمت ہر ممکن قدم اٹھایا ۔انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت میں26نئے ڈگری کالج کھولے گئے، دو مرکزی یونیورسٹیاں قائم کی گئیں ار لیہہ اور لداخ میں یونیورسٹیوں کے کیمپس قائم کئے گئے ۔ مسٹر عبداللہ نے کہا کہ حکومت نے صحت کے شعبے کو مستحکم بنانے کی سمت ہر ایک ممکن قدم اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ لل دید اسپتال کی توسیع تزوئین اور دیگر تعمیری کام انجام دینے کے بعد اسے عوام کے حوالے کردای گیا اور دور دراز علاقوں میں ڈاکٹرو ں کی تعیناتی کو یقینی بنایا گیا ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوام کو صاف پینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے بڑے بڑے پروجیکٹوں کی تکمیل عمل میں لائی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے1500میگا واٹ کی بجلی پید اکرنے کی صلاحیت کے بجلی پروجیکٹس پر کام شروع کیا ہے ۔ مسٹر عبداللہ کاکہنا تھا کہ ہم بجلی کے ذریعے ہی ریاست جموں و کشمیر کو مالی لحاظ سے مستحکم بناسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زراعت اور باغبانی کے شعبوں کو ٹیکس سے مستثنیٰ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے چار لاکھ کسان کریڈٹ کارڈس کسانوں کے حوالے کئے ۔ انہوں نے کہا کہ دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ حکومت سیاحت کے شعبے کی طرف خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔ مسٹر عبداللہ نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ2008سے اب تک50لاکھ سے زائد سیاحوں نے وادی کی سری کی ۔ انہوں نے کہا کہ جموں میں سیاحت کو فروغ دینے کے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ نوجوانوں کو روز گار فراہم کرنے کے سلسلے میں شروع کی گئی اسکیموں جیسے اڑان اور حمایت کا تذکرہ کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ اب نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ استفادہ حاصل کرے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت گوڈ گورنٹس کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں