پی ٹی آئی
جامع گھریلو سروے پر حکومت تلنگانہ اور مرکزی حکومت کا آمنے سامنے آجانا طے نظر آتا ہے کیونکہ سمجھاجاتا ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے اس سروے میں مداخلت کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت تیاست کے84لاکھ خاندانوں کی تفصیلات اکٹھا کی گئی ہیں۔ مرکزی وزارت داخلہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ مرکزی حکومت اس سروے پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔ سروے کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے کیونکہ اس سروے سے سیماآندھرا کے عوام میں شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ ضرورت پڑنے پر مناسب وقت پر مناسب مداخلت کرے گی ۔ مرکزی حکومت کو توقع ہے کہ تلنگانہ بالخصوص حیدرآباد میں صورتحال معمول پر آجائے گی جہاں ایک ان دیکھی کشیدگی پائی جاتی ہے ۔ مرکز یہ توقع کررہا ہے کہ کوئی تشدد برپا نہیں ہوگا ۔ اعلیٰ عہدیداروں نے مزید بتایا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ تلنگانہ کا ماحول خوشگوار رہے گا او روہاں کی حکومت کشیدگی کو ہوا دینے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھائے گی ۔ دوسری طرف تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اتوار کے دن یہ کہتے ہوئے الزامات کی تردید کردی تھی کہ مستحق طبقات تک سرکاری اسکیموں کے فوائد پہنچانے کے لئے سروے منعقد کیاجارہا ہے ۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی ویب سائٹ پر موجود چیک سلپ کے بموجب ارکان خاندان سے نل کنکشن ، جائیداد کا ٹیکس ، پکوان گیاس اور برقی کنکشن، بینک کھاتہ ، آدھار کارڈ ، ذات کا سرٹیفکیٹ ، برتھ سرٹیفکیٹ ، معذوری، گاڑیوں اور اراضی ملکیت سے متعلق سوالات کیے جارہے ہیں۔ حکومت تلنگانہ نے حیدرآباد کا لا اینڈ آرڈر گورنر کے حوالے کرنے اور انہیں خصوصی اختیارات کی حوالگی پر بھی مرکزی حکومت کا حکم ماننے سے انکار کردیا تھا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے وزارت داخلہ کے حکم کو فاشسٹ اقدام قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک مکتوب روانہ کیا تھا جس میں احکا م واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں