بنگال میں بی جے پی کی جارحانہ مہم تیز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-20

بنگال میں بی جے پی کی جارحانہ مہم تیز

کولکاتا
یو این آئی
مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات میں گرچہ ابھی دو سال باقی ہیں مگر بی جے پی مشن2016میں جٹ گئی ہے اور اس کے لئے بنگلہ دیشی در اندازی کو سب سے بڑا ایشو بنایاجارہا ہے ۔ بی جے پی بنگال میں آباد بنگلہ دیشی شہریوں کو دو حصوں میں تقسیم کر کے دیکھتی ہے۔ ایک ہندو رفیوجی ہیں جن کے متعلق یہ کہا جارہا ہے کہ انہیں بنگلہ دیش چھوڑ دینے پر مجبور کیا گیاہے ۔ دوسری مسلم بنگلہ دیشی ہے جسے در اندازثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کا ووٹ فیصد6سے بڑھ کر 17فیصد ہوجانے کے بعد مغربی بنگال میں بی جے پی کی یونٹ جارحانہ انداز میں اپنی مہم تیز کردی ہے ۔ اس کے لئے مغربی بنگال بی جے پی کی یونٹ وزیر اعظم نریندر مودی کے لوک سبھا انتخابات کے دوران کی پالیسیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے مسلمانوں کو کبھی ڈرانے اور کبھی گلے سے لگانے کی پالیسی کو اپنانے کی کوشش کررہی ہے ۔مغربی بنگال میں مسلمانوں کی کل آبادی 29فیصد ہے ۔ 12پارلیمانی حلقوں میں مسلم ووٹ ہی فیصلہ کن ہے ۔ مرشد آباد اور مالدہ ضلع میں مسلمان اکثریت میں ہیں ۔ ان اضلاع سے ہمیشہ کانگریس اور ترنمول کانگریس کوکامیابی ملی ہے ۔ بی جے پی نے مشن2016کے لئے سب سے بڑا ایجنڈا ہندورفیوجی کی باز آباد کاری کو بنایا ہے ۔ اس کے لئے ممتا بنرجی کا ووٹ بینک متواسماج کے اعتماد کو جیتنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے ۔ ریاستی بی جے پی کے جنرل سکریٹری سمیک بھٹا چاریہ کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ در انداز مسلم بنگلہ دیشی شہریوں کی شناخت کرکے انہیں بنگلہ دیش واپس بھیجا جائے ۔ سیمک نے کہا کہ ابھی مرکزی حکومت کی پالیسی کا انتظار کررہے ہیں ۔ بھٹا چاریہ گزشتہ انتخابات میں بشیر ہاٹ لوک سبھاحلقہ سے انتخاب لڑا تھا ۔ یہ حلقہ چونکہ سرحد پر واقع ہے اس لئے انتخاب کے دوران انہوں نے بنگلہ دیشی مسلم در اندازوں کا اایشو اٹھایا تھا ۔ انتخابی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی بذات بنگلہ دیشی مسلم در اندازوں کا ایشو اٹھا کر ممتا بنرجی پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ بنگلہ دیشی شہریوں کو بچا رہی ہیں۔ اس وقت ممتا بنرجی نے نریندر مودی اور بی جے پی کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک بھی بنگالی کو ہاتھ لگا نے نہیں دیں گے ۔ لوک سبھا انتخابات کے بعد سے ہی بی جے پی ممتا بنرجی کی اقلیتوں کی فلاح و بہبود کی ترقی سے متعلق پالیسیوں کے خلاف جارحانہ انداز میں مہم چلارہی ہے۔ بنگال بی جے پی کے انچارج سدھارتھ نے تو اپنے پریس کانفرنسوں میں ممتا بنرجی کو ممتاز بیگم کے نام سے پکارنا شروع کردیا ہے اور ممتا بنرجی پر ووٹ بینک کی سیاست کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ ممتا بنرجی کو ہندورفیوجی کی فلاح و بہبود کے لئے کچھ کرنے کاموقع نہیں ہے وہ صرف مسلمانوں کے لئے اعلانات کررہی ہیں۔ اگلے سال کلکتہ میں کارپوریشن کے انتخاب ہونے والے ہیں بی جے پی کو امید ہے کہ پارٹی کارپوریشن اور2016کے اسمبلی انتخاب میں اب تک کا سب سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی ۔بنگال میں بی جے پی کی جارحانہ مہم کو تقویت پہنچانے کے لئے سینئر لیڈران بنگال کا دورہ شروع کررہے ہیں۔23-24اگست کو مرکزی وزیر خزانہ و دفاع ارون جیٹلی کے دورہ کا امکان ہے ۔ پارٹی صدر امت شاہ بھی بی جے پی کے ممتا بنرجی کی مسلم حامی سیاست کے خلاف جارحانہ مہم کو تقویت پہنچانے کے لئے ستمبر کے آغاز میں کلکتہ کا دورہ کریں گے ۔ ذرائع کے مطابق کلکتہ کا دورہ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج چوہان بھی کرسکتے ہیں چوہان نے اپنی ریاست میں5000ہندو بنگلہ دیشی رفیوجیوں کی باز آبادکاری اپنی ریاست میں کی ہے۔ بی جے پی نے شیڈول کاسٹ اور شیڈول ٹرائب کو سرحدی اضلاع میں یہ کہہ کر متحد کرنا شروع کردیا ہے کہ مسلم در اندازی کی وجہ سے علاقے میں اسمگلنگ ، دہشت گردی اور ٹریفکنگ کا مسئلہ پیدا ہورہا ہے ۔
حال ہی میں بی جے پی نے جنوبی24پرگنہ ضلع کے سندیش کھالی میں ایک مرکزی ٹیم روانہ کیا تھا جہاں شیڈول کاسٹ و شیڈول ٹرائب اور ترنمول کانگریس کے مسلم حامی ورکروں کے درمیان جھڑپ ہوگئی تھی ۔ مرکزی ٹیم نے الزام عائد کیا تھا کہ ترنمول کانگریس کا در اندازوں کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں