امریکہ مودی حکومت کے ساتھ تعلقات کے مزید استحکام کا خواہاں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-22

امریکہ مودی حکومت کے ساتھ تعلقات کے مزید استحکام کا خواہاں

واشنگٹن
آئی اے این ایس
وزیر اعظم ہند نریندر مودی کی زیر قیادت نئی حکومت کے ساتھ امریکہ اپنے بڑھتے ہوئے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا خواہاں ہے ۔ امریکی کانگریس (ایوان نمائندگان)کی ایک نئی رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی ہے ۔ امریکی قانون سازوں کے لئے اس پس منظر میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی اپنے عزم محکم اور موثر و نیز شاید خود سرماہر نٖظم نسق کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ امریکہ نے تقریباً10سال کے لئے امریکہ میں نریندر مودی کی آمد کو روک دیا تھا ۔ مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ’’اپنی15سالہ میعاد (بحیثیف چیف منسٹر) کے دوران گجرات کی متاثر کن معاشی ترقی کے سبب مودی کی شہرت میں چار چاند لگ گئے ۔ ہندوستان کی جملہ برآمدات کا20فیصد حصہ اسی ریاست (گجرات) سے فراہم کیاجاتا ہے جب کہ اس ریاست کی آبادی ہندوستان کی جملہ آبادی کا صرف 5فیصد ہے ۔ مذکورہ رپورٹ بموضوع’’ ہندوستان کی نئی حکومت اور امریکی مفادات کے لئے اس کے مضمرات‘‘ امریکہ کے ماہر امور جنوبی ایشئا کے الن کرون اسٹاڈ نے مرتب کی ہے ۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ’’مودی کی نئی حکومت نے جس نے30سال میں پہلی بار پارلیمنٹ میں زبردست اکثریت حاصل کی ہے، امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے از سر نو آغاز کاعہد کیا ہے ۔ یہ مذاکرات ایک ایسے ہندوستانی لیڈر کے ساتھ کئے جائیں گے جو اپنے موافق تجارت اور موافق بزنس فکر کے لئے شہرت رکھتے ہیں اور اس اعتبار سے ماضی کے سماجی فکر کے حامل قائدین سے زیادہ مقبول ہیں۔‘‘ رپورٹ کے بموجب مودی نے ایسی مزید موثر خارجہ پالیسی پر عمل کا کیا ہے جس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ ہندوستان عالمی سیاست کے تعلق سے اپنے روایتی’’غیر جانبدارانہ طریقہ کار سے دور ہوا ہے‘‘۔ صدر امریکہ بارک اوباما اور اعلیٰ امریکی عہدیداروں نے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے سے دلچسپی کا اظہار کیا ہے تاکہ تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید فروغ ہو۔ سیکوریٹی تعاون مزید مستحکم ہو اور ہندوستان کے ساتھ جغرافیائی و سیاسی اتحاد مضبوط ہو ۔
کئی مبصرین نے یہ وارننگ بھی دی ہے کہ بی جے پی اکثریتی حکومت اگر ہند و اگریتی پالیسیوں پر علامیہ عمل کرنا پسند کرتی ہے تو ہندوستان میں انسانی اور شہری حقوق کے لئے خطرناک عواقب و نتائج نکل سکتے ہیں ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’بی جے پی نے30برس میں پارلیمنٹ میں زبردست اکثریت حاصل کرنے والی پہلی پارٹی بن گئی ہے اور اس طرح اس نے ایک تاریخ بنائی ہے ۔اس کے معنی یہ ہوئے کہ ہندوستان کی وفاقی حکومت اب مخلو ط سیاست کی کشمکش سے آزاد رہے گی ۔ مودی کی موافق بزنس پالیسیوں کے داخلہ اور بین الاقوامی حامیوں کو امید ہے کہ یہ حالات ، مزید موثر حکمرانی اور معاشی اصطلاحات میں ممدو معاون ثابت ہوں گے ۔ لیکن مودی اپنے ہندو قوم پرستانہ نظریات کے سبب ایک متنازعہ شخصیت بھی ہیں اور گجرات کے فسادات(2002) میں ان کے مبینہ رول کے سبب بش نظم و نسق نے 2005میں مودی کو ویزا دینے سے انکار کردیا تھا ۔ تاہم رپورٹ میں اس بات کا بھی نوٹ لیا گیا ہے ۔ کہ اوباما نے ویزا مسئلہ پر قیاس آرائیوں کو ختم کرنے میں کوئی وقت ضائع نہیں کیا اور فوری طور پر وزیر اعظم مودی کو دورہ واشنگٹن کی دعوت دی ۔ آئندہ ماہ کے اواخر میں مودی کا دورہ واشنگٹن یقینی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں