گوالیار سابق جج جنسی ہراسانی کیس - مدھیہ پردیش ہائیکورٹ جج کو سپریم کوٹ کی نوٹس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-30

گوالیار سابق جج جنسی ہراسانی کیس - مدھیہ پردیش ہائیکورٹ جج کو سپریم کوٹ کی نوٹس

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے جج کو جن کے خلاف خاتون ایڈیشنل ضلع و سشنس جج کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات کا سامنا ہے سپریم کورٹ نے آج نوٹس جاری کردی ہے۔ جسٹس جے ایس کھیہر کی قیادت میں ایک بنچ نے سپریم کورٹ کے سیکریٹری جنرل اور ہائی کورٹ کے رجسٹر ار جنرل سے بھی جواب طلب کئے ہیں۔ بنچ نے سابق خاتون جج کی شکایت کا جائزہ لینے ریاستی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے تشکیل کردہ پیانل کی سرگرمیوں پر بھی حکم التوا جاری کردیا۔ بنچ نے کہا کہ چیف جسٹس آف ہائی کورٹ کے8اگست کو جاری کردہ حکم پر التوا برقرار رہے گا ۔ گوالیار کی سابق جج نے ہائی کورٹ جج کی جانب سے مبینہ جنسی ہراسانی کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ تاہم بعد میں انہوں نے اپنی شکایت کا جائزہ لینے عدالتی پیانل کے بارے میں اعتراضات کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ خاتون جج نے ہائی کورٹ جج کے خلاف اپنے الزامات کی تحقیقات کے لئے ہائی کورٹ کے ایک جج اور2چیف جسٹس پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی خواہش کی ۔ اپنی درخواست میں انہوں نے کہا کہ ان کا استعفیٰ’’ تعمیری برطرفی‘‘ ہے چنانچہ انہیں تمام فوائد کے ساتھ بحال کیاجانا چاہئے ۔ انہوں نے ہائی کورٹ کے8 است کے حکم کو جس کے ذریعہ عدالتی پیانل تشکیل دیا گیا منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان کا احساس ہے کہ اس پیانل سے انہیں انصاف نہیں ملے گا ۔ اپنی درخواست میں گوالیار کی سابق جج نے کہا کہ جس جج نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا وہ ہنوز عدالتی خدمت انجام دے رہا ہے اور اس عملہ کے انتظامی امور کا بھی نگراں ہے جو اس کے(خاتون جج کے)ساتھ کام کررہا تھا اور اس کے ساتھ ہونے والے جرم کا گواہ بھی ہے ۔ خاتون جج نے اس کے شوہر اور بیٹی کو تحقیقات کے لئے حاضر ہونے جاری کردہ سمن پر بھی اعتراض کیا۔ جج کے مطابق ہائی کورٹ جج نے اسے اپنے بنگلہ پر تنہا آنے کی ہدایت دی تھی اور مبینہ طورپر ایک آئٹم گانے پر رقص کرنے کی خواہش کی تھی۔ اس کے انکار کرنے پر جج نے اس کا تبادلہ سدھی کردیا جس کے بعد خاتون جج نے استعفیٰ دے دیا۔

Sexual harassment case of Gwalior ex-judge; SC notice

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں