شاردا اسکام - سدپتو سین برت سرکار سی بی آئی حراست میں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-23

شاردا اسکام - سدپتو سین برت سرکار سی بی آئی حراست میں

کولکاتا
ایس این بی
شاردا گھپلہ کی تفتیش نے اب دلچسپ موڈ لے لیا ہے ۔ ہر روز تفتیش کے دوران شہر کی نامور ہستیوں کے نام ایک ایک کرکے سامنے آرہے ہیں۔ جن کے اس عظیم گھپلے میں ملوث ہونے کی خبریں ہیں۔ شاردا گروپ کے ایم ڈی سدپتوسین سے پوچھ گچھ کے دوران ای ڈی اور سی بی آئی کو نئے نئے ثبوت ہاتھ لگ رہے ہیں ۔ سدپتو کے بیان پر کارروائی کرتے ہوئے گزشتہ روز کولکاتا کے ایک مشہور فٹ بال کلب ایسٹ بنگال کے اعلی عہدیدار دیب برت سرکار کو سبی بی آئی نے اپنی گرفت میں لیا تھا۔ آج انہیں علی پور عدالت میں پیش کیا گیا جہاں چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ ہرادھن مکھوپادھیائے نے ضمانت کی عرضی خارج کرتے ہوئے انہیں سی بی آئی تحویل میں دے دیا ۔ سدپتو سین کے بیان کے بعد عدالت نے دیب برت سرکار کو26اگست تک سی بی آئی حراست میں رکھنے کا حکم سنایا۔
سدپتو سین نے جمعرات کو علی پور عدالت میں پیشی سے پہلے کہا کہ سیبی کے موجودہ چیئر مین یو کے سنگھ اور دیگر لوگوں سے دیب برت عرف نیتو کے گہرے تعلقات ہیں ۔ دیب برت نے مجھے بھروسہ دلایا تھا کہ مطالبہ کے مطابق روپے دینے پر سیبی کے معاملات کو سنبھال دیں گے ۔ جس کے لئے شاردا کمپنی کی طرف سے ہر مہینے انہیں لاکھوں روپے دیے جاتے تھے۔ بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی عدالت میں سدپتو سین نے بلند آواز میں کہا کہ سی بی آئی کی حفاظت میں جانا چاہتا ہوں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میں سی بی آئی کو نئے سرے سے بہت کچھ بتانا چاہتا ہوں ۔ آج عدالت میں سدپتو کے بیان کے مطابق ایسٹ بنگال کے عہدیدارو دیبا برتو سرکار نے سدپتو سے موٹی رقم لی تھی اور یہ کہا تھا وہ کمپنی کو سیبی اور ریزروبینک سے چھٹکارا دلائے گا۔ 2011میں سیبی کی جانب سے شاردا گروپ کو ملی نوٹس کا جواب دینے سے بچنے کے لئے کمپنی نے دیب برت کا سہارا لیا تھا اس کے عوض سدپتو نے انہیں موٹی رقم دی تھی ۔ اتنی موٹی رقم لینے کے باوجود بھی دیب برت نے کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا اور سدپتو کی کمپنی آہستہ آہستہ سیبی اور ریزروبینک کی گرفت میں آتی گئی ۔ لہذا مزید تفتیش کے لئے سی بی آئی نے سدپتو سین اور دیب برت کو26اگست تک اپنی تحویل میں لینے کی اپیل کی جسے عدالت نے منظور کرلی ۔ سی بی آئی ذرائع کے مطابق مزید تفتیش کے دوران ان چہروں سے بھی پردہ اٹھ جائے گا جو اب محفوظ ہیں مگر اب سی بی آئی کو ان کے چہرے سے نقاب اٹھانے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔
دوسری طرف شارداگھپلہ معاملہ نے ایک اور دلچسپ موڑ لے لیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ترنمول کے راجیہ سبھا ایم پی احمد حسن عمران کو ای ڈی نے سمن بھیجا ہے ۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ احمد حسن عمران کو ای ڈی نے اس سے پہلے بھی سمن بھیجا تھا۔ دوسرا سمن18اگست کو بھیجا گیا ہے مگر ترنمول کے ایم پی نے دونوں سمن کے جواب دینے سے گریز کیا ہے۔ سدپتو کے بیان نے احمد حسن عمران کی مشکلیں بڑھا دی ہیں ۔ لہذا بہت جلد احمد حسن تک بھی سی بی آئی پہنچ سکتی ہے اور ان کے گھر اور دفاتر کی تلاشی لی جاسکتی ہے ۔ سدپتو سین کے بیان کے مطابق احمد حسن عمران نے سدپتو کے بنگلہ روز نامہ’’قلم‘‘ پر سیاسی تعاون سے جبراً قبضہ جمایا مگر اس کی قیمت ادا نہیں کی۔ جب کہ اس اخبار پر قبضہ کے لئے جو معاہدہ ہوا تھا اسے بھی بالائے طاق رکھا گیا۔اتنا ہی نہیں احمد حسن عمران اچانک ایک ہفتہ وار اخبار سے روزنامہ تک کے ایڈیٹر کا سفر کیسے کیا سی بی آئی کے سامنے پیش کیا۔سدپتو نے مزید بتایا کہ لمبے عرصے تک احمد حسن عمران ان سے کروڑوں روپے اینٹھتا رہا ۔ لہذا مزید جانکاری حاصل کرنے کے لئے ای ڈی بھی احمد حسن عمران کو اپنی گرفت میں لینے کی تیاری میں ہے ۔ اس سے پہلے بھی احمد حسن عمران سے ای ڈی نے ایک بار پوچھ گچھ کی تھی۔

ایس این بی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب شارا معاملہ میں ترنمول لیڈر اور سابق پولیس افسر رجت مجمدار کے گھر پر سی بی آئی افسران نے تلاشی مہم چلائی ۔ رپورٹ کے مطابق ایک راجیہ سبھا کے ایم پی کے گھر پر بھی سی بی آئی تفتیش کرسکتی ہے ۔ بنکشال کورٹ سے کچھ بارسوخ لوگوں کے گھر پر تلاشی مہم چلانے کے لئے سی بی آئی نے اجازت طلب کی ہے۔ ان بار سوخ لوگوں میں ہی راجیہ سبھا کے ایک ایم پی بھی ہیں۔ سی بی آئی کی عرضی پر جسٹس نے کہا کہ عدالت سے اجازت کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق سی بی آئی کے پاس تلاشی مہم چلانے کا اختیار ہے ۔ سی بی آئی بنکشال کورٹ میں عرضی داخل کرکے بارسوخ لوگوں کے گھر پر تفتیش کرنا چاہتی ہے ۔ جمعرات کو سی بی آئی کی تفتیشی ٹیم نے عدالت میں عرضی داخل کی تھی ۔ سی بی آئی کی عرضی پر عدالت نے ریاست کے بارسوخ لوگوں کے گھر اور دفتر میں تفتیش کرنے کی سی بی آئی کو اجازت دے دی ۔ جس کی روشنی میں کچھ بارسوخ لوگوں کے گھروں پر سی بی آئی تفتیش شروع کرنے جارہی ہے ۔ دوسری طرف دیب برت سرکارسے پوچھ گچھ کے دوران بہت سے انکشاف ہوئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق سدپتو سین سے ایسٹ بنگال کے سکریٹری دیب برت سرکار نے3کروڑ روپے لئے ہیں اور ان روپیوں کا ابھی تک کوئی حساب نہیں ملا ہے ۔ ساتھ ہی اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ ہر ماہ سدپتو سین سے دیب برت سرکار70لاکھ روپے لیتے تھے جن میں سے20لاکھ سیبی کے چیئر مین اور35لاکھ سیبی کے کچھ افسروں کو پہنچاتے تھے ۔ جب کہ10لاکھ روپے شیل بابو نام کے ایک شخص کو دیے جاتے تھے ۔ لیکن یہ شیل بابو کون ہیں اس کی اب تک کوئی معلومات فراہم نہیں ہوسکی ہے ۔ واضح ہو کہ بدھ کو بار بار پوچھ گچھ کے بعد ایسٹ بنگال کے اعلیٰ عہدیدار سکریٹری دیب برت عرف نیتو کو پولیس نے گرفتار کرلیا ۔ گرفتاری کے بعد انہیں سی جی او کمپلیکس لایا گیا۔ یہاں سے انہیں علی پور عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے انہیں26اگست تک سی بی آئی حراست میں بھیج دیا گیا ۔ شاردا کے چیئرمین سدپتو سین نے الزام لگایا تھا کہ دیب برت سرکار کے معرفیت سیبی اور ریزروبینک کے افسران کو وہ روپے دیاکرتے تھے ۔شاردا معاملہ میں ایسٹ بنگال کے سکریٹری کے نام آنے کے بعد سی بی آئی کے5افسران کی ایک ٹیم نے ان کے گھر پر چھاپہ ماری کی جہاں 6گھنٹہ تک تلاشی مہم چلائی گئی ۔ تلاشی کے دوران سیبی اور سدپتو سین کے کئی خطوط کی زیراکس کاپیوں کے علاوہ کچھ دستاویز بھی سی بی آئی کو ملے ہیں۔

Saradha scam: Court remands Sudipto Sen to CBI custody

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں