پی ٹی آئی
پاکستان میں جاری سیاسی بحران میں آج اس وقت ڈرامائی انداز میں مزید شدت پیدا ہوگئی جب اپوزیشن لیڈر عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان نے قومی اسمبلی سے اجتماعی طور پر استعفیٰ دے دیا ۔ اس طرح پہلے ہی سے پریشان حکومت پر دباؤ بڑھ گیا ہے ۔ احتجاجیوں نے نواز شریف کی بے دخلی کا مطالبہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کا محاصرہ آج بھی جاری رکھا۔ پی ٹی آئی کے قائدین شاہ محمودقریشی اور عارف علوی نے اس پارٹی سے تعلق رکھنے والے تمام 34ارکان قومی اسمبلی کے استعفیٰ ، اسپیکر کے دفتر میں پیش کردئیے ۔ صدر پارٹی عمران خان کا استعفیٰ بھی ان مکتوبات استعفیٰ میں شامل ہے ۔ تاہم ان استعفوں سے حکومت کے استحکام پر اثر نہیں پڑے گا کیونکہ 342رکنی قومی اسمبلی میں حکمراں پاکستان مسلم لیگ ۔ نواز کے ارکان کی تعداد190ہے اور اس پارٹی کو اکثریت حاصل ہے ۔ پاکستان میں مخالف حکومت احتجاج دوسرے ہفتہ میں بھی جاری ہیں۔ عمران خان اور پی ٹی اے کے صدر شعلہ بیان عالم دین طاہر القادری یہاں قومی اسمبلی کے باہر کیمپ کئے ہوئے ہیں۔ دو روز قبل بات چیت کے پہلے دور کے بعد احتجاجی گروپوں نے حکومت کے ساتھ بات چیت معطل کردی ۔ استعفوں کی پیشکشی کے بعد پی ٹی آئی نے مستقبل کی حکمت عملی پر غور کرنے کے لئے پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس طلب کیا۔ صوبائی اسمبلیوں سے پی ٹی آئی کے ارکان کے امکانی استعفوں پر بھی غور کیا گیا۔
قبل ازیں صوبہ خیبر پختون خوا کو چھوڑ کر تمام اسمبلیوں سے پی ٹی آئی ارکان کو مستعفیٰ کرالینے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ ڈان نیوز کے بموجب پی ٹی آئی لیڈر مراد سعید نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی اپنے استعفے اپنے صدر نشین کو پیش کردئیے اور اب قومی اسمبلی کے اسپیکر کو استعفیٰ پیش کرتے ہوئے رسمی کارروائی بھی مکمل کرلی ۔ دیگر بڑے شہروں میں بھی ہم دھرنے جاری رکھیں گے ۔ حکومت اور احتجاجیوں کے درمیان بات چیت کے بعد، سیاسی بحران کے تصفیہ کی امیدیں پیدا ہوگئی تھیں لیکن کل طاہر القادری نے حکومت کی مذاکرات ٹیم کے ساتھ بات چیت کرنے سے انکار کردیا جب کہ عمران خان نے نواز شریف کے استعفیٰ پر زور دیتے ہوئے مذاکرات معطل کردئیے ۔ عمران خان اور طاہر القادری دونوں ہی نے سال گزشتہ منعقدہ انتخابات میں دھاندلیوں کا الزام لگاتے ہوئے دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ قریشی نے بتایا کہ مکتوبات استعفیٰ قومی اسمبلی کے سکریٹری محمد ریاض کو پیش کردئیے گئے ہیں کیونکہ اسپیکر ایاز صادق لاہور گئے ہوئے تھے۔ آئندہ پیر کو صادق کی واپسی کے بعد اجتماعی استعفوں پر قطعی فیصلہ کیاجائے گا ۔ کیونکہ اسپیکر ہی ارکان کے استعفیٰ قبول کرنے کے مجاز ہیں۔
Pakistan cricket hero's party quits parliament
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں