خلیجی ممالک میں سال بھر میں زائد از 12 بلین ریال مالیت کے عطریات کا استعمال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-02

خلیجی ممالک میں سال بھر میں زائد از 12 بلین ریال مالیت کے عطریات کا استعمال

جدہ
عرب نیوز
خلیجی ممالک میں سال بھر کے دوران استعمال کردہ عطریات کی قیمت زائد از12بلین سعودی ریال ہوتی ہے ۔ اس سے نصف سے زیادہ قیمت کے عطریات ، ایک سال میں سعودی عرب میں استعمال کئے گئے ہیں۔ علاقہ خلیج میں عوام باعتبار مجموعی ، عطریات ، کاسمیٹکس ، عود اور بخور وغیرہ پر لگ بھگ45بلین سعودی ریال خرچ کرتے ہیں۔ مکہ معظمہ سے شائع ہونے والے اخبار عرب نیوز نے یہ اطلاع دی ۔ عبدالصمد القریشی گروپ آف کمپنیز کے چیف اکزیکٹیو آفیسر(سی ای او) محمد عبدالصمد القریشی نے بتایا کہ خلیج میں عطریات اور جلد کی نگہداشت کی اشیا کی مارکٹ12بلین سعودی ریال سے متجاوز ہے اور ان عطریات و نیز آرائش جلد کی اشیا کا زائد از50فیصد حصہ سعودی عرب میں صرف کیاجاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ’’صرف ایک ماہ رمضان المبارک میں سعودی عرب میں عطریات اور کاسمیٹکس کی فروخت 45لاکھ ریال سے زیادہ رہی ۔ اس کا سبب یہ روایت ہے کہ عید کے موقع پر لوگ اپنے گھروں میں مہمانوں کا استقبال عطریات اور بخور سے کرتے ہیں اور عود بطور تحفہ دیتے ہیں ۔‘‘ ’’خلیل میں لوگ تقریباً10بلین ریال عطریات پر خرچ کرتے ہیں اور نصف سے زیادہ صرفہ مقامی مارکٹ میں ہوتا ہے ۔ جدہ میں عطریات کی ایک دکان کے مالک ابو محمد نے بتایا کہ ’’عیدین اور خصوصی مواقع پر عطریات خریدنے کی سعودی روایت مسلمانوں میں ثقافت اور طرز زندگی میں تبدیلی کے ساتھ بتدریج ابھررہی ہے ۔ طرز زندگی نے عید جیسے خصوصی موقعوں پر ہماری مارکٹ کو بہت سرگرم کردیا ہے ۔لوگوں نے عطریات کو بطور تحفہ پیش کرنا شروع کردیا ہے اور میرے تقریباً50فیصد گاہک اپنے عطریات کو تحٖے کے طور پر پیا ک کرنے کی فرمائش کرتے ہیں۔‘‘
ایک عود شاپ کے سیلزمین ابوسالم نے بتایا کہ عازمین حج وعمرہ و نیز بیرونی تارکین وطن اپنے خاندانوں کے لئے خصوصی خوشبو یات بالخصوص مقامی طور پر تیارکردہ عود اور بخور خریدتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ’’سعودی شہری خصوصی موقعوں جیسے شادیوں اور عیدین پر صرف عود خریدتے ہیں کیونکہ وہ (لوگ) قیمتی اشیا خریدنے کے شوقین ہوتے ہیں اور سستے قسم کے عود نہیں خریدتے لیکن بیرونی تارکان وطن اور عازمین اپنی ناقص معلومات کی بنا پر اس قسم کی (سستی) اشیا خرید لیتے ہیں‘‘۔ سارہ قحطانی نامی ایک خاتون تاجر نے بتایا کہ’’عطریات کاسمیٹکس اور عود، سعودی شہریوں بالخصوص سعودی خواتین کے لئے لازمی ہیں۔ دنیا بھر میں خواتین بالعموم اپنے دکھائے دینے پر قریبی توجہ دیتی ہیں اس لئے ہم ملبوسات ، زیورات ، میک اپ ، ہیرسیلونس (بیوٹی پارلرس) اور عطریات پر کافی رقم خرچ کرتے ہیں‘‘۔’’حتی کہ مرد بھی اپنے ظاہرہ نمود پر قریبی توجہ دیتے ہیں اور کافی رقم اشیائے تعیش جیسے کاروں اور ملبوسات ونیز عطریات پر خرچ کرتے ہیں۔ عطریات مارکٹ میں اچھال کوئی حیرت کی بات نہیں ہے ۔ بین الاقوامی ڈیزائنرس نے تک اپنی خوشبویات میں عود کا استعمال شروع کردیا ہے تاکہ خلیج میں ان اشیاء کی زیادہ مارکٹنگ ہو۔‘‘

The value of consumption of perfumes in the Gulf region throughout the year exceeded SR12 billion

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں