آئی اے این ایس
بیرون ملک فوت یا ہلاک ہونے والے افراد کے خاندانوں کی ذہنی اذیت کاازالہ کرنے حکومت نے آج ایک آن لائن سسٹم کا آغاز کیا تاکہ ایسے ہندوستانیوں کی نعشوں کی منتقلی میں سہولت فراہم کی جاسکے۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے اس ویب سائٹ کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ ویب سائٹ ہندوستانیوں بالخصوص ایمیگریشن چیک درکار(ای سی آر) ممالک میں مقیم 7ملین ہندوستانیوں کی مدد کے لئے اہم قدم ہے ۔ یہ پورٹل17ای سی آر ممالک کے لئے شروع کیا گیا ہے جن میں ملائیشیا ، اردن ، متحدہ عرب امارات ، یمن ، لبنان ، قطر ، عمان ، کویت ، عراق، بحرین ، سعودی عرب، افغانستان ، انڈونیشیا،لیبیا، سوڈان، سیریا اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔ عنقریب یہ سہولت بیرانی ممالک کے دیگر ہندوستانی مشنس کو بھی فراہم کی جائے گی ۔سشماسوراج نے کہا کہ بے شمار ہندوستانی خاندان ان سے رجوع ہوئے تھے اور اپنے رشتہ داروں کی نعشوں کی واپسی کے بارے میں سوالات کئے تھے جوکسی بیرونی ملک میں فوت ہوئے تھے اور جن کی نعشیں کئی ہفتوں سے وہاں پڑی ہوئی تھیں ۔ سشما سوراج نے کہا کہ بیرونی ممالک کے بیشتر ہندوستانی تارکین وطن کا تعلق آندھرا پردیش ، تلنگانہ ،مشرقی اتر پردیش ، راجستھان ، پنجاب اور کیرالا سے ہے۔ وزارت سمندر پار ہندوستانی امور نے نعشوں کی واپسی میں در پیش مسائل کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کئی ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ ملاقات کی تھی اور بعد ازاں ای سی آر ممالک کے ہندوستانی مشن کے سربراہوں کو طلب کیا تھا ۔ سشما سوراج نے کہا کہ انہوں نے وزارت سمندر پار ہندوستانی امور کو ہدایت دی کہ وہ ایک ایسا پورٹل شروع کرے جس کے ذریعہ افراد خاندان اپنے رشتہ داروں کی نعشوں کے بارے میں پتہ چلا سکیں کہ وہ کب ہندوستان پہنچیں گی ۔ عام طور پر قدرتی موت مرنے والوں کی نعشوں کی ہندوستان واپسی کے لئے ایک ہفتہ تا10دن کا عرصہ درکار ہوتا ہے اور غیر طبعی موت جیسے حادثاتی یا جرائم کے نتیجہ میں ہونے والی موت کی صورت میں نعشیں کئی ہفتوں تک وہاں اٹکی رہتی ہیں کیوں کہ پولیس کیس یا پوسٹ مارٹم میں رکاوٹ پیش آتی ہے ۔ اس ویب سائٹ کے آغاز کا مقصد ایسے خاندانوں کے مسائل اور اضطراب کو دور کرنا ہے جو اپنے رشتہ داروں کی نعشوں کے گھر پہنچنے کے منتظر ہوتے ہیں ۔ سشما نے کہا کہ ای سی آر ممالک میں فوت ہونے والے ہندوستانیوں کے تقریباً100کیس پہلے ہی پورٹل میں درج کئے جاچکے ہیں ۔
New track bodies of Indians dying abroad; govt. to facilitate return of mortal remains
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں