پاکستان کے لئے سب سے بڑا خطرہ طالبان یا القاعدہ نہیں بلکہ ہندوستان - سروے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-29

پاکستان کے لئے سب سے بڑا خطرہ طالبان یا القاعدہ نہیں بلکہ ہندوستان - سروے

واشنگٹن
یو این آئی
اس عام تاثر کے برعکس کہ ہند۔ پاک اختلافات میں حکومتوں اور سیاسی چپقلش کا عمل دخل زیادہ ہے، ایک تازہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ 51فیصد پاکستانی اپنے ملک کے لئے ہندوستان کو سب سے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں، طالبان یا القاعدہ کو نہیں۔ تقریباً دس میں سے7بالغوں( 71فیصد) نے ہندوستان کے لئے حوصلہ شکن نکتہ نظر کا اظہار کیا ، صرف13فیصد پاکستانیوں نے مثبت رائے ظاہر کی۔ سروے کا دوسر اتشویشناک پہلو یہ ہے کہ ہندوستان کے تعلق سے ایسی سوچ رکھنے والوں کی تعداد ابھی پچھلے سال38فیصد تھی ۔ طالبان اور القاعدہ کے تعلق سے اندیشوں میں حیرت انگیز کمی آئی ہے۔ چار میں سے صرف ایک شخص نے اس حوالے سے طالبان کا نام لیا اور صرف دو فیصد نے القاعدہ کو ملک کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ۔حالانکہ اب بھی پاکستانی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ان کے ملک کو بڑی تعداد میں آزمائشوں کا سامنا ہے ،تاہم وہ عوامی قرضوں، افغانستان کی صورتحال ، سنی اور شیعہ میں کشیدگی اور بدنعوانی کو بہت بڑے پریشان کن مسائل کے طور پر کم ہی بیان کرتے ہیں۔ اس سروے سے جس کے لئے پیور ریسرچ سینٹر نے1203بالغ پاکستانیوں سے15اپریل تا7مئی2014بات چیت کی تھی ، یہ حقیقت بھی سامنے آئی کہ صرف8فیصد عوام طالبان کے بارے میں مثبت رائے رکھتی ہے اور محض 12فیصد کا کہنا ہے کہ وہ القاعدہ کے حق میں رائے رکھتے ہیں۔ سروے میں پاکستان کی تقریباً82فیصدبالغ آبادی کا احاطہ کیا گیا تھا۔ پاکستان میں انتہا پسند تنظیموں خے خلاف ڈرون حملے پر30فیصد نے کسی رائے کا اٖظہار نہیں کیا اور تین میں سے دو پاکستانیوں نے جہاں امریکی ڈرون حملوں کی مخالفت کی وہیں محض3فیصد نے ان حملوں کی تائید کی جو اوبامہ انتظامیہ کی قومی سلامتی پالیسی کا ایک اہم عنصر ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ اس کو بڑے پیمانے پر ناپسند بھی کیاجاتا ہے ۔
سروے کے مطابق دو تہائی پاکستانی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ڈرون حملوں سے اکثر معصوم لوگ ہلاک ہوتے ہیں ۔ 21فیصد لوگوں کا خیال یہ تھا کہ ملک کو انتہا پسند گروپوں سے محفوظ رکھنے کے لئے ایسے اقدامات ضروری ہیں ۔امریکہ اور براک اوبامہ کے لئے پاکستانیوں کی منفی رائے میں پچھلے چند سالوں کے دوران قدرے کمی واقع ہوئی ہے ۔ باوجودیکہ صرف چودہ فیصد لوگوں نے امریکہ کے حق میں رائے دہی اور محض سات فیصد نے صدر اوبامہ پر اعتمادکا اظہار کیا۔ سروے میں تمام تر منفیات کے ساتھ جو مثبت سامنے آئی ہے کہ وہ یہ ہے کہ پاکستانیوں کی بری تعداد لڑکیوں کی تعلیم کی حمایت کرتی ہے ۔ دس میں سے آٹھ سے زیادہ (86فیصد) پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ تعلیم لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے یکساں اہم ہے ۔ بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کے نزدیک تعلیم لڑکیوں سے زیادہ لڑکوں کے لئے اہمیت رکھتی ہے ، ایسے لوگوں کی تعداد محض سات فیصد ہے ۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کا خیال ہے کہ لڑکوں سے زیادہ لڑکیوں کے لئے تعلیم ضروری ہے ، ایسی سوچ رکھنے والوں کی تعداد بہر حال صرف پانچ فیصد ہے ۔ سروے کے مطابق64فیصد پاکستانی اسلام آباد کے ڈی چوک کے احتجاجی دھرنوں سے پہلے وزیر اعظم نواز شریف کے بارے میں مثبت رائے رکھتے تھے ، جب کہ عمران خان کی تائید17پوائنٹس کی کمی آئی تھی ۔ پچھلے سال انتخابات میں کامیابی کے بعد چند ہفتوں پہلے تک تقریباً66فیصد پاکستانیوں کی رائے وزیر اعظا8 کے حق میں تھی ۔ سروے میں تقریباً ایک تہائی یعنی32فیصد نے نواز شریف کے حق میں رائے نہیں دی ۔پاکستان تحڑیک انصاف کے رہنما عمران خان دھرنے سے پہلے53فیصد مثبت اور24فیصد منفی درجہ بندی کے ساتھ پاکستان کے دوسرے سب سے زیادہ مقبول رہنما تھے ۔ لیک ان کی مقبولیت میں گزشتہ دو سالوں کے دوران سترہ فیصد تک کمی آئی تھی ۔ علاوہ ازیں ملک کی مسلح افواج نے87فیصد تک بلند حیران کن درجہ بندی حاصل کی ہے، جو پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ سے ایک اہم کھلاڑی رہی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ قوم پر فوج کا اچھا تاثر ہے اس سے پہلے کے سروے میں بھی فوج کو بلند درجہ بندی حاصل تھی ، جو 2013ء میں79فیصد تھی ۔ دس میں تقریباً چار افراد(41) فیصد نے جنرل راحیل شریف کے حق میں رائے دی، جبکہ12فیصد نے منفی نکتہ نظر پیش کیا۔ اس عرصے میں ملک جس سمت کی جانب بڑھ رہا ہے ، زیادہ تر پاکستانی اس سے خوش نہیں ہیں، پھر بھی ایسے لوگ جو کہتے ہیں کہ پاکستان میں معیشت اچھی حالت میں ہے ان کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں دگنی ہوگئی ہے ۔ یعنی یہ تعداد پچھلے ساتھ17فیصد تھی اور اب37فیصد ہوگئی ہے اور 36فیصد لوگوں کو امید ہے کہ ملکی معیشت اگلے بارہ مہینوں میں بہتر ہوجائے گی۔
صدر ممنون حسین کے حق میں رائے دینے والوں کی تعداد منفی رائے دینے والوں سے زیادہ رہی ،لیکن پاکستانیوں کی اکثریت(55فیصد) نے کاروباری طبقے سے سیاست کے میدان میں قدم رکھنے والے ممنون حسین کے بارے میں کسی قسم کی رائے دینے سے انکار کردیا ۔ ڈی چوک کے احتجاجی دھرنوں سے پہلے تقریباً ایک چوتھائی پاکستانیوں(27فیصد) کی رائے زرداری کے حق میں تھی ، تاہم اس دوران ان کی مصالحانہ کوششوں کی وجہ سے ان کو پسند کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔ پھر بھی69فیصد ان کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں۔ جنرل راحیل شریف ، سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور صدر ممنون حسین کے بارے میں منفی سے زیادہ مثبت رائے دی گئی ۔ اگرچہ بہت سے لوگوں نے ان کے بارے میں رائے دینے سے انکا ر کردیا ۔ اسی طرح چالیس فیصد نے سابق چیف جسٹس چودھری کے بارے میں مثبت رائے دی19فیصد نے منفی نکتہ نظر کا اظہار کیا ۔ جسٹس چودھری کی حمایت میں2010ء سے کمی آتی رہی ہے ، جب ا ن کے حق میں مثبت رائے دینے والوں کی تعداد61فیصد تھی ۔

When asked to rate the greatest threat facing their country , 51% of Pakistanis pointed towards India, PEW survey

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں