نٹور سنگھ کے ریمارکس کتاب کی مارکٹنگ کے ہتھکنڈے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-01

نٹور سنگھ کے ریمارکس کتاب کی مارکٹنگ کے ہتھکنڈے

نئی دہلی
پی ٹی آئی
نٹور سنگھ کی کتاب میں صدر کانگریس سونیا گاندھی کے بارے میں ریمارکس سے پیدا تنازعہ کے بیچ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے آج کہا ہے کہ نٹور سنگھ کے ریمارکس‘ان کی (نٹور سنگھ) کی کتاب کی مارکٹنگ کے ہتھکنڈے ہیں۔ ڈاکٹر سنگھ نے نٹور سنگھ کے اس ادعا کو مسترد کردیا کہ وزیر اعظم کے دفتر( پی ایم او) سے امثلہ، بغرض منظوری صدر کانگریس کے پاس بھیجی جایا کرتی تھیں ۔ منموہن سنگھ نے اپنے سابق میڈا مشیر سنجے بارو پر بھی تنقید کی اور کہا کہ بارو نے بھی بعض دعوے کرتے ہوئے اپنی کتاب کی مارکٹنگ کی کوشش کی ہے ۔ سابق وزیرا عظم نے یہاں پی ٹی آئی کو بتایا کہ’’ان لوگوں کا ‘ اپنے پراڈکٹ( کتابوں) کی مارکٹنگ کی کوشش کا ایک طریقہ ہے ۔‘‘ پی ٹی آئی کو بتایا کے نمائندہ نے منموہن سنگھ سے خواہش کی تھی کہ وہ اپنے سابق رفیق نٹور سنگھ کے بعض ریمارکس کے بارے میں رد عمل کا اظہارکریں ۔نٹور سنگھ نے اپنی کتاب میں بعض ریمارکس‘سونیا گاندھی کے بارے میں کئے تھے ۔ یہ ریمارکس2004میں وزارت عظمیٰ قبول کرنے سے سونیا گاندھی کے انکار کے بارے میں اور دیگر مسائل سے متعلق تھے ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا وہ( منموہن سنگھ) یہ سمجھتے ہیں کہ سنجے بارو بھی اپنی کتاب میں بعض دعوے کرتے ہوئے ویسی ہی مارکٹنگ ہتھکنڈوں میں ملوث ہیں۔ منموہن سنگھ نے ایک لفظ میں جواب دیاہاں۔ (بارو نے اپنی کتاب’’ اتفاقی وزیر اعظم‘‘ میں بعض دعوے کئے ہیں) ۔ اس سوال پر کہ آیا وہ (منموہن سنگھ) یہ سمجھتے ہیں کہ قریبی افراد کی جانب سے بعض تفصیلات کا انکشاف مناسب ہے ؟ سابق وزیر اعظم نے برجستہ کہا کہ’’انکشاف ہے کیا؟‘‘ منموہن سنگھ نے کہا کہ نٹور سنگھ کی خود نوشت سوانح ایک زندگی کافی نہیں ، ان کی نظر سے نہیں گزری ۔ مالی منفعت کے لئے خانگی گفتگو کو منظر عام پر نہیں لایاجانا چاہئے۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ بارو کی طرح نٹور سنگھ نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم کے دفتر سے امثلہ بغرض منظوری سونیا گاندھی کے پاس بھیجی جاتی تھیں ۔ جب منموہن سنگھ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی تو انہوں نے کہا کہ’’ میں نے اس وقت بھی اس کی تردید کی تھی اور آج بھی اس بات کو دہراتا ہوں کہ دعویٰ سچ نہیں ہے۔‘‘
صدر سونیا گاندھی نے ایک ایسے وقت جب کہ ان کے تعلق سے سابق وزیر خارجہ نٹور سنگھ کے ریمارکس سے ایک تنازعہ پیدا ہوگیا ہے ، آج کہا ہے کہ وہ خود اپنی کتاب لکھیں گی جس میں ’’سچائی‘‘ کا انکشاف کیاجائے گا۔ سونیا گاندھی نے پارلیمنٹ ہاؤز (احاطہ) میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ’’میں اپنی کتاب خود لکھوں گی ۔ تب آپ کو ہر بات معلوم ہوجائے گی ۔ اگر میں اپنے بارے میں کتاب لکھوں تو سچائی کو سامنے لانے کا یہ واحد طریقہ ہوگا۔ میں اس بارے میں سنجیدہ ہوں اور کتاب لکھوں گی ‘‘۔ سونیا گاندھی نٹور سنگھ کی خود نوشت سوانح میں بعض ریمارکس سے پیدا تنازعہ کے بارے میں ایک سوال پر اپنے رد عمل کا اظہار کرہی تھیں۔ نٹور سنگھ نے اپنی سوانح میں بقول ان کے یہ تفصیلات دی ہیں کہ کن وجوہات کی بنا پر سونیا گاندھی نے2004میں وزارت عظمیٰ کا عہدہ قبول کرنے سے انکار کردیا تھا ۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ (ریمارکس سے) ان کے جذبات مجروح نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی میں اس سے بھی زیادہ المناک حالات دیکھیں ہیں۔ ان کے شوہر راجیو گاندھی کا قتل کیا گیا اور پھر ان کی ساس اندرا گاندھی کے جسم کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا ۔’’ اس نوعیت کے ریمارکس سے میرے جذبات و احساسات مجروح نہیں ہوتے ۔ میں ایسی باتوں سے متاثر نہیں ہوتی ‘‘۔’’نٹور سنگھ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ سونیا گاندھی کے’’ضمیرکی آواز‘‘ نہیں تھی۔ جس نے انہیں وزارت عظمیٰ کا عہدہ قبول کرنے سے روکا تھا جیسا کہ انہوں نے (سونیا گاندھی نے) اس وقت کہا تھا کہ ان کے فرزند راہول گاندھی کو اندیشہ تھا کہ اگر ان کی والدہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ قبول کرلیں تو ان کے والد اور دادی کی طرح وہ(سونیا گاندھی) ہلاک کردی جائیں گی ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ83سالہ نٹور سنگھ ، گاندھی خاندان کے ایک علٰحدہ شدہ دوست ہیں۔ انہوں نے2008میں کانگریس سے علیحدگی اختیار کرلی تھی ۔ قبل ازیں انہیں2005میں یوپی اے۔ احکومت سے مستعفیٰ ہونا پڑا تھا ۔ غذا برائے تیل(عراقی)اسکام کے پس منٖظر میں انہیں استعفیٰ دینا پڑا تھا ۔ نٹور سنگھ کی کتاب بعنوان’’ایک زندگی کافی نہیں : ایک خود نوشت سوانح‘‘ کی عنقریب رسم اجراء انجام دی جانے والی ہے ۔ نٹور سنگھ نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے میڈیا مشیر سنجے بارو کے اس دعویٰ کی بھی توثیق کی ہے کہ حکومت کی اہم امثلہ ، پلوک چٹر جی، سونیا گاندھی کے پاس لے جایا کرتے تھے ۔ (پلوک چٹر جی ، وزیر اعظم کے دفتر سے وابستہ تھے) نٹور سنگھ نے اپنی سوانح میں کہا ہے کہ امثلہ لے جانے کے اقدام پر کسی احتجاج کا سوال ہی نہیں اٹھتا تھا کیونکہ وہ( سونیا گاندھی) ’’اولین لیڈر‘‘تھیں ۔ یہاں یہ بات بتادی جائے کہ کانگریس نے کل ہی نٹور سنگھ کے ریمارکس پر انہیں ہدف تنقید بنایا تھا اور کہا تھا کہ ریمارکس کا منشاء نٹور سنگھ کی نئی کتاب کی فروخت میں اضافہ کرنا ہے اور سنگھ کے ریمارکس سیاسی محرکات پر مبنی ہیں۔

Natwar Singh's claims are marketing tactics: Manmohan Singh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں