پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے بات چیت کی منسوخی پر اپنی خاموشی کو توڑتے ہوئے آج کہا کہ ہندوستان کو مایوسی ہوئی کیونکہ پاکستان نے علیحدگی پسند قائدین کے ساتھ ملاقات کر کے تماشہ بنادیا تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ پرامن دوستانہ ، اور تعاون پر مبنی تعلقات کو فروغ دینے کی کوششیں جاری رہیں گی ۔ وزیر اعظم مودی نے واضح کردیا کہ پڑوسی ملک کے ساتھ مستقبل کی کوئی بھی بات چیت اسی وقت ہوسکتی ہے جب کہ انتہا پ سندی اور تشدد سے پاک ماحول بنایا جائے ۔ پاکستان اور ہندوستان کے خارجہ سیکریٹریوں کے مابین 25اگست کی بات چیت منسوخ ہونے سے متعلق اپنے پہلے رد عمل میں وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ مل کر طے کیا تھا کہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لئے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کو ملاقات کرنی چاہئے ، لیکن ہمیں اس بات کا افسوس ہے کہ پاکستان نے ان کوششوں کو تماشہ بنانے کی کوشش کی اور خارجہ سکریٹریوں کی ملاقات سے عین قبل نئی دہلی میں جموں و کشمیر کے علیحدگی پسند عناصر سے ملاقات کرنے لگا۔ جاپان کے کل سے شروع ہونے والے 5روزہ دورے سے قبل جاپانی نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ ہندستان کو شملہ سمجھوتہ اور لاہور اعلامیہ کے تحت قائم دو طرفہ ڈھانچے کے تحت کسی بھی مسئلے پر بات چیت کرنے میں کوئی بھی گریز نہیں ہے لیکن انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور تشدد کے ماحول میں بات چیت نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ پر امن اور دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں لیکن میں یہ بتادینا چاہتا ہوں کہ موثر باہمی بات چیت کے لئے ایسا ماحول ہونا چاہئے جو خونریزی اور دہشت گردی سے پاک ہو ۔ پاکستان کے بارے میں مودی کا یہ سخت موقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سرحدپر پاکستانی فوج کی جانب سے مسلسل فائرنگ ہورہی ہے ۔ پاکستان کے اندر بھی سیاسی بحران ہے اور حکومت کے دفاع کے لئے فوجی سربراہ کو ثالثی کرنی پڑ رہی ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں جس میں مودی سے پوچھا گیا تھا کہ کیا بی جے پی حکومت اپنے منشور کے مطابق ہندوستان کی نیوکلیر صلاحیتوں پر نظر ثانی کرے گی وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نیو کلیر صلاحیتوں پر نظر ثانی کا کوئی قدم نہیں اٹھا رہے ہیں ۔ تاہم ہر حکومت فطری طور پر حالات کے مطابق اپنے دفاع کا جائزہ لیتی ہے اور یہ ایک مسلسل عمل ہے ۔
نیو کلیر عدم پھیلاؤ معاہدہ پر ہندوستان کے دستخط سے متعلق سوال پر مودی نے کہا کہ دنیا میں ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے بارے میں ہمارا ذہن تبدیل نہیں ہوا ہے اور ہندوستان اس بات کا پابند ہے کہ نیو کلیر ہتھیار کے پھیلاؤ کو روکا جائے اور وہ اس میں اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ جاپانی صحافیوں نے مودی سے چین کے بارے میں سوالات کئے جس پر مودی نے کہا کہ چین ہمارا ایک بڑا پڑوسی ہے اور اس کے ساتھ مکمل تعاون کرنے اور تعلقات کو فروغ دینے کو اپنی پالیسی کا حصہ سمجھتے ہیں ۔ مودی نے کہا کہ جولائی میں انہوں نے جب چینی صدر سے ملاقات کی تھی تب انہوں نے ہندوستان کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کی اپنی خواہش کا اظہار کیا تھا ۔ مودی نے کہا کہ ہندوستان، جاپان، اور چین ایشیاء کے بڑے ممالک ہیں اور ان کے مفادات مین بھی یکسانیت ہے ۔ ہند۔ امریکہ تعلقات پر مودی نے کہا کہ دونوں ممالک نے حکمت عملی پر مبنی شراکت داری کی بنیاد پر اپنے تعلقات بنائے ہیں۔ ستمبر میں واشنگٹن میں جب وہ صدر اوباما سے ملاقات کریں گے تو دونوں ممالک کے درمیان دوستی کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے ۔ اسی طرح مودی نے افغانستان کے ساتھ بھی ہندوستان کے تعلقات کو مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کل جاپان کے5روزہ دورہ پر روانہ ہورہے ہیں جو کہ بر صغیر سے باہر ان کا پہلا دورہ ہے ۔ اس دورہ کے دوران دفاعی شعبہ میں اہم معاہدات پر دستخط کئے جائیں گے ۔ تاہم سیول نیو کلیر تعاون کے سلسلہ میں کسی معاہدہ کی توقع نہیں ہے
Narendra Modi Accuses Pakistan Of Making A 'Spectacle' Of Peace Talks
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں