پی ٹی آئی
کانپور کے گھاٹم پور علاقہ میں آج دو فرقوں کے ارکان کے درمیان جھڑپ میں ایک شخص ہلاک اور 6پولیس ملازمین کے بشمول12افرادزخمی ہوگئے ۔ گڑ بڑ کے دوران ہجوم نے کئی دکانوں اور گھروں کو آگ لگا دی ۔ یہ تشدد بظاہر اس افواہ کا نتیجہ ہے کہ بھیتار موضع کے ایک گھر میں چوری کرتے ہوئے پکڑے جانے کے بعد ایک مخصوص فرقہ سے تعلق رکھنے والے دو نابالغ لڑکوں کو مار مار ہلاک کردیا گیا۔ دولڑکوں نے دودن پہلے گاؤں کے ایک مکان میں چوری کرتے ہوئے پکڑے جانے کے بعد ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی تھی اور انہیں پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا ۔ ان لڑکوں کو آج صبح رہا کردیا گیا ۔ تاہم لڑکوں ی موت کی جھوٹی اطلاع پھیلنے کے بعد برہم ہجوم نے ایک فرقہ کے ارکان پر حملہ کیا اور پتھراؤ کیا اور ان کے مکانات اور دکانات کو آگ لگا دی ۔ اس گڑ بڑ کے دوران ایک خاتون کے بشمول6افراد زخمی ہوئے ۔ ضلع مجسٹریٹ روشن جیکب نے بتایا کہ دکان کا مالک اعجاز اپنے زخموں سے جانبر نہ ہوسکا جو آج شام اس کی دکان جلائے جانے کے دوران جھلس گی اتھا۔ ایک اور خاتون70فیصد جھلس گئی جس کے مکان کو آگ لگا دی گئی ہے ۔ اسے ہاسپٹل میں شریک کیا گیا ہے اور اس کی حالت نازک ہے۔ پولیس نے اس سلسلہ میں13افراد کو گرفتار کیا اور مزید تحقیقات جاری ہیں ۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس انوپ مشرا نے یہ بات بتائی ۔ اس دوران ضلع مجسٹریٹ روشن جیکب نے مہلوک کے خاندان کے لئے دو لاکھ روپے ایکس گریشیا کا اعلان کیا اور حکومت اتر پردیش کو خط لکھتے ہوئے کہا کہ انہیں مزید 5لاکھ روپئے دئیے جائیں ۔ اس دوران مین پوری ضلع کے علی پورا کھیرا ٹاؤن میں اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب دو فرقوں کے ارکان کے درمیان جھڑپ ہوئی جب بعض دکانوں کو آگ لگا دی گئی ۔ ایس پی سرکانت سنگھ نے بتایا کہ کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے ایک لڑکا اور لڑکی مبینہ طور پر ایک دکان میں قابل اعتراض حالت میں پائے گئے تھے۔ بعض مقامی افراد نے تاہم ادعا کیا کہ لڑکی کو اس وقت زبردستی دکان میں گھسٹیا گیا جب وہ موبائل ریچارج کے لئے وہاں گئی اور اس کی عصمت ریزی کی گئی ۔ جیسے ہی خبر پھیلی ، ہجوم جمع ہوگیا اور دکانوں اور دوسرے کاروباری اداروں کو آگ لگادی گئی ۔ لڑکا اور لڑکی فرار بتائے گئے ہیں۔
مرادآباد کے کگٹھر علاقہ میں کل رات سے فرقہ وارانہ کشیدگی پائی جاتی ہے ۔ جہاں ایک نوجوان نے دوسرے فرقہ کی لڑکی کو چھیڑا اور اس کی بھاوج کو تھپڑ رسید کردیا۔ واقعہ کے بعد کل رات ہجوم کٹگھر پولیس اسٹیشن پر جمع ہوا اور احتجاج کرتے ہوے ایک ٹمپو کو آگ لگا دی ۔ بعد ازاں ہجوم اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ ہجوم نے کئی دکانات اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ ہجوم کومنتشر کرنے پولیس کو ہوائی فائرنگ کرنا پڑا ۔ پولیس نے آج کہا کہ صورتحال کشیدہ لیکن قابو میں ہے ۔ متاثرہ لڑکی کی بھاوج نے جس پر کچھ ہتھیارون سے حملہ کیا گیا ضلع ہسپتال میں زیر علاج ہے ۔ پولیس کے رول پر بھی یہ سوال کیاجارہا ہے جس نے دونوں گروہوں کو آپس میں سمجھوتہ کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے ابتداء میں مسئلہ کو ٹال دیا جس پر اکثریتی فرقہ کے افراد برہم ہوگئے ۔ پولیس نے ملزم کو تحویل میں دے دیا اور ایک ایف آئی آر درج کرلی گئی۔
Kanpur communal clashes: 1 dead, many injured
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں