عدلیہ کو بدنام کرنے کی مہم سے جمہوریت کو نقصان - چیف جسٹس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-12

عدلیہ کو بدنام کرنے کی مہم سے جمہوریت کو نقصان - چیف جسٹس

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج عدلیہ کو بدنام کرنے کی مسلسل کوششوں اور گمراہ کن مہم پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کو عظیم نقصان پہنچایاجارہا ہے ۔ چیف جسٹر آر ایم لودھا کی زیر صدارت بنچ نے کہا کہ عدلیہ کو بدنام کرنے کی متحدہ گمراہ کن مہم چلائی جارہی ہے اور غلط معلومات پھیلانے کی بار بار کوششیں کی جارہی ہیں۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے جج جسٹس کے ایل منجو ناتھ کو چیف جسٹس آف پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کی حیثیت سے ترقی دینے کالجیم کی سفارش کو غیر لازمی قرار دینے، مفاد عامہ کی ایک درخواست کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے یہ تبصرہ کیا ۔ رام شنکر کی جانب سے عدالت میں داخل کی گئی مفاد عامہ کی درخواست میں مطالبہ کیا گیا کہ مستقبل میں کالجیم کی تمام سفارشات کو دیب سائٹ پر پیش کیاجائے ۔ بنچ نے درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار سے یہ جاننا چاہا کہ کالجیم کی جانب سے سفارش کردہ نام کے بارے میں انہیں کس نے معلومات فراہم کی ہیں۔ چیف جسٹس نے سوال کیا:’’آپ کو کس نے یہ بات بتائی ہے کہ منجو ناتھ کی ترقی کی سفارش کی گئی ہے، میں چیف جسٹس اور کالجیم کا سربراہ ہوں اور میں نہیں سمجھتا کہ کوئی اور کالجیم بھی ہے۔‘‘چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کالجیم نے کبھی منجو ناتھ کے نام کی سفارش نہیں کی اور کوئی گمراہ کن مہم چلائی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدلیہ کو عوام کی نظر میں بدنام کرنے کی کوئی مہم چلائی جارہی ہے تو آپ جمہوریت کو بہت بڑا نقصان پہنچارہے ہیں ۔ چیف جسٹس نے جو جسٹس کورین جوزف اور جسٹس آر ایف نریمان پر مشتمل بنچ کی صدارت کررہے تھے ، کہا کہ عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو متزلزل نہ کریں ۔ خدا کے لئے عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش نہ کریں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ادارے کی حیثیت سے کالجیم افراد کا انتخاب کرتا ہے لیکن کچھ حدود ہیں جنہیں وہ عبور نہیں کرسکتا۔ ججوں کا تعلق بھی اسی سماج سے ہوتا ہے لیکن صرف الزامات کی بنیاد پر کسی جج کے خلاف مہم چلانا غیر منصفانہ ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ کالجیم سسٹم کے پہلے بیاچ میں تھے اور جسٹس نریمان جوان کے بازو بیٹھے ہوئے ہیں وہ اس کے آخری بیاچ میں شامل تھے جنہیں کالجیم سسٹم پر عمل کرنے کے بعد سپریم کورٹ جج کی حیثیت سے ترقی دی گئی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ یہ سسٹم ناکام ہوگیا ہے تو پھر اس کی پیداوار بھی ناکام ہوچکی ہے ۔ اگر آپ کا یہی کہنا ہے تو پھر ہم ناکام ہوچکے ہیں اور سبھی ناکام ہوچکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تمام موجودہ ججس کالجیم سسٹم کی پیداوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو بے وقار کرنے کی جو متحدہ مہم چلائی جارہی ہے وہ ملک کی بڑی بد خدمتی ہے ۔

Chief Justice of India RM Lodha rises in defence of collegium system

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں