ہند و پاک معتمدین خارجہ کی مجوزہ بات چیت منسوخ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-19

ہند و پاک معتمدین خارجہ کی مجوزہ بات چیت منسوخ

نئی دہلی
آئی اے این ایس
کشمیر کے علیحدگی پسند قائدین کے ساتھ یہاں ہائی کمشنر پاکستان عبدالباسط کی بات چیت کے بعد ہندوستان نے آج پاکستان کے ساتھ معتمدین خارجہ کی سطح کی بات چیت منسوخ کردی ہے ۔ یہ بات چیت آئندہ25اگست کو منعقد ہونے والی تھی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے بتایا کہ معتمد خارجہ سجاتا سنگھ کے دورہ اسلام آباد سے’’ کسی کار آمد مقصد کی تکمیل نہیں ہوگی۔‘‘ اس لئے مجوزہ بات چیت منسوخ کردی گئی ہے ۔ ’’بات چیف کے سلسلہ میں آئندہ25اگست کو معتمد خارجہ سجاتا سنگھ، اسلام آباد کا جو دورہ کرنے والی تھیں وہ منسوخ کردیا گیا ہے۔‘‘ اکبر الدین نے بتایا کہ ہندوستان کے داخلی معاملت میں پاکستان کی مداخلت ’’جو کسی کمی کے بغیر جاری ہے ۔‘‘ ناقابل قبول ہے ۔ یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ حریت کے نام نہاد قائدین کے ساتھ ہائی کمشنر پاکستان کی بات چیت سے وزیرا عظم (نریندر مودی) کی شروع کردہ تعمیری اور سفارتی مساعی کی بیخ کنی ہوئی ہے ۔ یہ مساعی وزارت عظمیٰ پر مودی کے فائز ہونے کے پہلے ہی دن شروع کی گئی تھی ۔ معتمد خارجہ ہند نے اس لئے آج ہائی کمشنر پاکستان عبدالباسط کو صاف صاف طور پر یہ بتادیا ہے کہ ہندوستان کے داخلی معاملات میں پاکستان کی مداخلت کی مسلسل کوششیں ناقابل قبول ہیں۔ اکبر الدین نے کہا کہ اگر پاکستان شملہ معاہدہ(1972) اور لاہور اعلامیہ کی روشنی میں باہمی مذاکرات پر عمل کرے تب ہی پاکستان، ہندوستان کے ساتھ مسائل کو حل کرسکتا ہے ۔ پاکستان کو دیرینہ مسائل کے حل کے لئے دستیاب واحد راستہ ، پر امن طریقہ سے شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ کے اصولوں اور ڈھانچہ کے دائرہ میں باہمی مذاکرات کا ہے ۔
سری نگر سے پی ٹی آئی کے بموجب کشمیر کے علیحدگی پسندوں نے پاکستان کے ساتھ معتمدین خارجہ کی سطح پر مجوزہ بات چیت کو منسوخ کرنے کے ہندوستان کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ’’یہ بد بختانہ اقدام ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعطل جاری رہے گا۔‘‘ صدر نشین حریت کانفرنس میرواعظ عمر فاروق نے بتایا کہ ’’یہ فیصلہ بہت بہت بدبختانہ ہے ۔ ہم نے توقع کی تھی کہ مذاکرات کا عمل شروع ہوگیا ہے اور ہندوستان اور پاکستان کی حکومتیں ، مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے مل کر کام کریں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کمشنر پاکستان سے علیحدگی پسند قیادت کی ملاقات میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔ ہم نے صرف اپنے نظریات سے انہیں واقف کروایا ہے ۔ یہ پہلا موقع تھا کہ ایسا قدم اٹھایا گیا ۔ ایسی ملاقاتیں اٹل بہاری واجپائی اور منموہن سنگھ کے ادوار وزارت عظمیٰ کے دوران بھی ہوئی تھیں ۔ اس لئے اس مرتبہ یہ چیخ و پ کار کیا ہے؟ اسی دوران صدر جے کے ایل ایف یسین ملک نے بھی ہندوستان کے فیصلہ پر حیرت کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے بھی قبل ازیں پاکستانی قائدین کے ساتھ علیحدگی پسندوں کی ملاقاتوں کا تذکرہ کیا ۔ ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی لیڈر شبیر شاہ نے جنہوں نے آج ہائی کمشنر عبدالباسط سے ملاقات کی تھی کہا کہ مجوزہ مذاکرات کی تنسیخ کا فیصلہ ، بر صغیر کے لئے کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔ ہمیں توقع تھی کہ وزیر اعظم نریندر مودی تمام مسائل بشمول کشمیر کو حل کرنے آمادہ ہیں، لیکن بات چیت کی منسوخی کے اقدام سے الجھن ہی میں اضافہ ہوگا۔
نئی دہلی/سری نگر سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب پاکستان کے ساتھ خارجہ سکریٹری سطح کی بات چیت منسوخ کرنے کے حکومت کے فیصلہ پر آن کانگریس نے انتہائی شدید رد عمل کی سفارتکاری قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے ، جب کہ بی جے پی نے اسے جراتمندانہ اقدام قرار دیتے ہوئے مدافعت کی ۔ جب کہ کشمیری علیحدگی پسندوں اور پی ڈی پی نے مایوسی کا اظہار کیا۔ کانگریس نے نریندر مودی حکومت پر ناقص خارجہ پالیسی اختیار کرنے اور پاکستان کے ساتھ نمٹنے کے معاملہ میں الجھن پیدا کرنے والے اشارے روانہ کرنے کا الزام لگایا ۔ کانگریس لیڈر منیش تیواری نے کہا کہ اس شدید رد عمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کے تعلق سے ان کی واضح پالیسی نہیں ہے ۔ کانگریس ترجمان آنند شرما نے پاکستان کی جانب سے مستقل اشتعال انگیزی کے باوجود بات چیت کرنے سے اتفاق کے وزیر اعظم کے فیصلے پر ہی سوال اٹھایا ۔انہوں نے حکومت کے اقدام کو محض تماشہ قرار دیا ۔ ایک اور کانگریس لیڈر منی شنکرایر نے حکومت کے اس فیصلہ کو بچکانہ فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ اب ہند۔ پاک بات چیت کا احیاء مشکل ہوجائے گا ۔ تاہم بی جے پی نے حکومت کے اقدام کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ہندوستان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے لیکن وہ اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دے سکتا۔
پارٹی کے قومی سکریٹری شریکانت شرما نے کہا کہ بی جے پی بات چیت کے منسوخی کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتی ہے ۔ اگرچہ ہندوستان پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہشمند ہے لیکن وہ کسی کی بھی طرف سے داخلہ معاملات میں دخل انداز ی کو برداشت نہیں کرے گا ۔ حریت کانفرنس کے صدر نشین میرواعظ عمر فاروقو نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ یہ فیصلہ انتہائی بدبختانہ ہے ۔ کیوں کہ ہم توقع کررہے تھے کہ بات چیت کا عمل شروع ہوا ہے اور ہندوستان اور پاکستان کی حکومتیں مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کے لئے مل کر کام کریں گی۔ جے کے ایل ایف کے صدر نشین یسین ملک نے ہندوستان کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا اورکہا کہ یہ بدبختانہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کئی برسوں کی سرد مہری کے بعد ہمیں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں گرمجوشی کی توقع تھی۔ ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی کے لیڈر شبیر شاہ نے جنہوں نے عبدالباسط سے ملاقات کی کہا کہ بات چیت کی منسوخی کا فیصلہ برصغیر کے لئے فال نیک نہیں ہے ۔ پی ڈی صدر محبوبہ مفتی نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ منسوخی انتہائی منفی واقعہ ہے جس کا اثر وزیر اعظم نریندر مودی کی حلف برداری تقریب کے لئے نواز شریف کو دی گئی دعوت سے پید امفاہمت کے ماحول پر پڑے گی ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کا کوئی متبادل نہیں ہے اور ایسے رد عمل سے کچھ حاصل نہیں کیاجاسکتا ۔

Cancellation of India-Pakistan Foreign Secretary-level talk

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں