واس (سعودی پریس ایجنسی)
سعودی عرب کے مفتی اعطم الشیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے اپنے فتوی نما بیان میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامی عراق و شام ’’داعش‘‘ کو اسلام کی دشمن اول تنظیم قرار دیا ہے ۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ حکمراں قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف میں حکومت کی پشت پر کھڑے ہوں اور ہر مشکل مرحلے میں حکومت کاساتھ دیں ۔۔ سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’’واس‘‘ کی جانب سے جاری ایک بیان میں مفتی اعظم عبدالعزیز آل الشیخ کا کہنا ہے کہ شدت پسندانہ افکار و خیالات اور دہشت گردی فساد فی الارض کا موجب بنتے ہیں ۔ ان خیالات کی نہ صرف یہ اسلام میں کوئی گنجائش نہیں بلکہ شدت پسندی اور دہشت گردی بجائے خود اسلام کی دشمن اول ہے ۔ دہشت گردی کا پہلا شکار مسلمان ہی بنتے ہیں۔ آپ اس کی مثالیں داعش اور القاعدہ کے ہاتھوں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم دیکھ سکتے ہیں ۔ انہوں نے دہشت گردوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام کی تعلیامت کی صریحا خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں ۔ داعش اور القاعدہ جیسے جنگجوں کے بارے میں نبی آخر الزماں ﷺ نے فرمایا تھا کہ’’آخری زمانے میں کچھ ایسے گروہ تواتر کے ساتھ سامنے آئیں گے، نیکی کی بات کی کریں گے ، قرآں پڑھیں گے مگر قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔آپ انہیں جہاں پائیں قتل کریں، جس کسی بھی انہیں قتل کیا قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اسے اس کی جزا دیں گے۔‘‘
سعودی شیخ الاسلام کا کہنا ہے کہ داعش اور القاعدہ جیسے خوارج گروپوں کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ لوگ ہدایت پر ہیں۔ قرون اولی کے دور میں جن خوارج کا ظہور ہوا تھا یہ لوگ اسی کی ایک نئی شکل ہیں، انہوں نے تکفیری فتووں کے ذریعے دین اسلام کو تار تار کردیا اور ان کی جان و مال کو حلال قرار دیا ہے ۔ سعودی مفتی اعظم کا کہنا ہے کہ آج دہشت گردی اور شدت پسندی کے نتیجے میں ہمارے گردو پیش کی دنیا اضطراب کا شکار ہے ۔ ایسے حالات میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم خاد م الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز ان کے ولی عہد اور مملکت کے تمام اعوان و انصار کی لیے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔ خوارج اور اسلام کی صفوں میں دراڑیں ڈالنے والوں کے خلاف متحد ہوجائیں۔ الحمدللہ مملکت سعودی عرب کے عوام پہلے ہی اخوت و محبت کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہم پر معروف کی اطاعت اور برائی کا انکار بھی لازم ہے ۔
Al-Qaeda, ISIS Are Islam's 'Enemy No. 1', Claims Grand Mufti
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں