رائٹر
مصر نے آج امریکی حکام پر زور دیا کہ وہ فرگوسن مسوری میں نسلی تشدد سے نمٹنے میں تحمل کا مظاہرہ کرے ۔ یہ ایک غیر معمولی بات ہے کہ مصر نے عطیہ دینے والے ایک بڑے ملک پر اس طرح کی تنقید کی ہے اور فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ حکومت نے اس طرح کا اقدام کیوں کیا ۔ واشنگٹن نے گزشتہ سال اسلام پسند مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کے وقت اس طرح کی زبان استعمال کرتے ہوئے مصر کو خبردار کیا تھا۔ جولائی2013میں پہلی مرتبہ آزادانہ طور پر منتخب صدر مرسی کی فوج کی جانب سے معزولی کے بعد مصری پولیس کی کارروائی میں اخوان کے سینکڑوں حامیوں کی ہلاکت کے بعد واشنگٹن اور قاہرہ کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے ۔ مغربی حلیفوں نے صدر عبدالفتاح السیسی کے جمہوری اعتبار پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ فوجی سربراہ کی حیثیت سے مرسی کی معزولی می اہم رول اداکیا اور بعد میں انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ مصری وزارت خارجہ کی جانب سے فرگوسن میں بدامنی پر دیا گیا بیان جولائی2013ء میں امریکی صدر بارک اوبام کی جانب سے دئیے گئے بیان سے مماثلت رکھتا ہے ۔ جس میں وائٹ ہاؤز نے سیکوریٹی فورسس پر زور دیا تھا کہ وہ مرسی کے حامیوں کے مظاہرہ سے نمٹنے میں زیادہ سے زیادہ تحمل اور احتیاط سے کام لیں ۔ خیال رہے کہ نیویارک میں ہیومن رائٹس واچ نے اس ہفتہ حالیہ رپورٹ میں کہا کہ سیکوریٹی فورسس نے مرسی کی معزولی کے بعد اسلام پسند مظاہرین کے خلاف حد سے زیادہ طاقت کا منصوبہ بند طریقہ سے استعمال کیا۔
Egypt Urges US Restraint Over Missouri Unrest
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں