نیشنل بک ٹرسٹ کے زیر اہتمام سری نگر میں کتاب میلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-27

نیشنل بک ٹرسٹ کے زیر اہتمام سری نگر میں کتاب میلہ

Book-fair-in-Srinagar-by-NBT
سری نگر ،جموں کشمیر،26،اگست2014:بروزمنگل،نیشنل بک ٹرسٹ(NBT) کے زیر اہتمام سری نگر بہ مقام اگزیبی شن گراؤنڈ، کشمیر ہاٹ،جموں اینڈ کشمیر 23تا 31اگست تک جاری رہنے والے کتاب میلہ کے آج چوتھے دن میلہ وقت مقررہ صبح 10:30سے شروع ہوا،جس میں حسب معمول اسکولی بچوں، اساتذہ اور کتابوں سے محبت کرنے والوں کی خاصی تعداد دیکھی گئی۔
ثقافتی پروگرام کے تحت آج میلہ کے چوتھے دن قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان اور اے۔آر۔آزاد میموریل فاؤنڈیشن،کشمیر نے مشترکہ طور پر" محفل مذاکرہ" کا اہتمام کیا ، جس میں پروفیسرجناب قدوس جاوید کی صدارت میں "کشمیر میں اردو صحافت:کل،آج اور کل" کے موضوع پر جناب غلام بنی خیال اور "کشمیر میں اردو صحافت:مسائل و امکانات" کے موضوع پر انگریزی روزنامہ "Rising Kashmir"کے مدیر ڈاکٹر شجاعت بخاری نے اپنا مقالہ پیش کیا۔پروفیسر غلام نبی خیال نے کشمیر میں اردو صحافت کے آغاز پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا آغاز بالواسطہ طور پر انیسویں صدی کی تیسری اور چوتھی دہائی میں اس وقت ہوا جب مہاتما گاندھی کی قیادت میں ملک عدمِ تعاون کی تحریک سے گزررہا تھا اور کشمیر بھی شخصی حکمرانی کے خلاف تحریکِ حریت کے لیے کوشاں تھا۔ ان دنوں آزادی کے علمبردار مولانا ظفر علی خان،مولانا عبدالمجید سالک،مولانا غلام رسول مہر،محمد دین فوق،چراغ حسن حسرت اور شورش کشمیری صاحبان زمیندار ، سیاست،انقلاب،کشمیری میگزین اور چٹان اخبارات کے ذریعہ تحریک آزادی کی فضابندی میں مصروف عمل تھے۔انھوں نے بجا طور پر کشمیر کے درد کو محسوس کیا تھا،جس کی نمایاں ترجمانی ان کی تحریروں میں ملتی ہے۔صحافتی نقطۂ نظر سے انھوں نے 1931کے بعد کے عہد کو 'خدمت' اور 'ہمدرد'اخبارات کا عہد بتایا،جن کی باگ ڈور مولانا محمد سعید مسعودی اور پریم ناتھ بزاز کے ہاتھوں تھی۔جو نہ صرف تعلیم یافتہ تھے بلکہ اردو زبان سے بھی کماحقہ واقف تھے۔انھوں نے خطۂ کشمیر میں اردو زبان میں صحافتی پیشہ کی باقاعدہ تعلیم و تربیت کے فقدان پر بھی اشارے کئے،جو اردو صحافت کی بہتر صورتحال اور فضابندی کی راہ میں رکاوٹ بنی۔تاہم انھوں نے اس سمت میں کشمیر یونیورسٹی کے اقدام کی توصیف کی اوربتایا کہ اس درس گاہ کے تربیت یافتہ صحافیوں کی بدولت اردو صحافت نے قاری کی ایک قابل لحاظ تعداد بنائی ہے،جو اردو صحافت کے لیے یقیناًخوش آئند اشارہ ہے۔
اس پروگرام میں وادی کے معروف صحافیوں ، ادب نواز طبقہ اور شخصیات نے شرکت کی۔اخبار'جبروت' کے مدیر اور کئی دہائیوں سے اردو صحافت سے وابستہ معروف صحافی جناب وجیہ احمد اندرابی،ملک کے مایہ ناز ناقد اور نئی نسل کے ادبی مربی پروفیسر قدوس جاویدکے علاوہ اے۔آر۔آزاد میموریل فاؤنڈیشن،کشمیر کے روح رواں ،اردو زبان کے شاعر،ناقد اور محقق ڈاکٹر نذیر آزاد،جناب رشید احمد،شاہراہ کے مدیر جناب سلیم سالک
پروگرام کی نظامت کے فرائض اے۔آر۔آزاد میموریل فاؤنڈیشن،کشمیرکے فعال رکن اور کشمیر یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر الطاف انجم نے انجام دئے ۔اس موقع پر اے۔آر۔آزاد میموریل فاؤنڈیشن،کشمیر کے چیرمین جناب شکیل آزاد نے جملہ شرکا،معاونین اور مقالہ نگاروں کا استقبال کیا۔اور امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی اس قسم کے پروگرام کا انعقاد کیا جائے گا۔
پروفیسرنذیر آزاد،پروفیسر شفق سوپوری،جناب عادل اشرف،جناب ساغر سلیم،جناب سلطان الحق شہیدی،جناب رفیق راز،محترمہ سلطانہ جبیں،محترمہ شبنم عشائی،جناب عنایت گل،جناب فاروق نزکی،جناب پرویزمانوس،ڈاکٹر راشد عزیز،جناب ہمدم کاشمیری ،مظفر ایرج،اقبال فہیم،شعیب رضوی،علی شیدا،زاہد مختار،مقبول ویرے،علی احسن اور جناب عزیز ارشاد نے شرکت کی۔پروگرام کا آغاز ڈاکٹر الطاف صاحب کے خیر مقدمی کلمات سے ہوا۔انھوں نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان اور اے۔آر۔آزاد میموریل فاؤنڈیشن،کشمیر کی جانب سے تمام شرکا اور شعرائے کرام اور خواتین شاعرات کا محفل مشاعرہ میں پر جوش استقبال کیا اور اسے خوشی اور تاریخی اعتبار سے یادگار لمحہ سے تعبیر کیا۔
اس موقع پر جناب شفیق سوپوری صاحب نے اپنا کلام پیش کیا اور ناظرین کو محظوظ کیا۔ان کا یہ شعر کافی پسند کیا گیا۔
پہنچا نہیں ہے تجھ تک بھی میر احتجاج
تو نے سنا نہیں میری خاموشیوں کا شور
جناب زاہد مختار نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ان کے دو شعر
کب کہا ہم نے ہو بہو ہوتے
کاش غالب کے روبرو ہوتے
رقص کرتا جنون محفل میں
حرف اپنے بھی باوضو ہوتے
ناظم مشاعرہ جناب نذیر آزاد صاحب نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔ان کے اس شعر پر کافی داد ملی۔
وہ شور سلاسل ہے نہ وہ طرز فغاں ہے
امسال قفس سے تو صدا تک نہیں آتی

محفل مشاعرہ کو دو خواتین شاعرات نے بھی رونق بخشی ۔ریڈیو کشمیر سے وابستہ اور کئی شعری مجموعوں کی خالق ڈاکٹر شبنم عشائی نے اپنی معروف نظم "عشق من کی شرگوشی میں" پڑھی،جسے سامعین نے پسند کیا اور داد سے نوازا۔
مشاعرہ میں نظامت کے فرائض جناب نذیر آزاد صاحب نے انجام دئے۔

(رابطہ عامہ سیل)

Book fair in Srinagar by NBT

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں