پی ٹی آئی
پلاننگ کمیشن ، آندھرا پردیش( سیما آندھرا) کو خصوصی زمرہ مرتبہ دینے کی تجویز پر غور کررہا ہے ۔ وزیر منصوبہ بندی راؤ اندر جیت سنگھ نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں اس کی وضاحت کی ۔ سنگھ نے مزید بتایا کہ 25مارچ2014کو آندھرا پردیش کے لئے اندرون کمیشن ایک خصوصی سیل قائم کیا گیا تھا جسے سیما آندھرا کے پسماندہ طبقات کے لئے خصوصی ترقیاتی پیاکیج تیار کرنے کے اقدامات کی ذمہ داری سونپی گئی تھی ۔ یہاں یہ تذکرہ ضروری ہوگا کہ آندھرا پردیش کو حال ہی میں دو ریاستوں، تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں تقسیم کردیاگیا ہے۔ وزیر منصوبہ بندی کے مطابق آنرھرا پردیش ری آرگنائزیشن ایکٹ2014میں سیما آندھرا کے لئے خصوصی زمرہ مرتبہ کی کوئی گنجائش نہیں رکھی گئی ہے ۔ علاوہ ازیں ڈپٹی چیر مین کے تحت سیما آندھرا کے لئے خصوصی سیل کا قیام اور بند یل کھنڈ طرز پر رائلسیما اور شمالی ساحلی آندھرا کے لئے خصوصی ترقیاتی پیاکیج کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ راجیہ سبھا میں 20فروری کو آندھرا ری آرگنائزیشن بل پر ایک بحث میں مداخلت کرتیہوئے حکومت نے13اضلاع پر مشتمل آندھراپردیش کے جانشین کو خصوصی زمرہ مرتبہ دینے کا تیقن دیا تھا جن میں رائلسیما کے چار اضلاع اور شمالی ساحلی آندھرا کے تین اضلاع بھی شامل ہیں ۔ یہ گنجائش پانچ سالہ مدت کے لئے رکھی گئی تھی ۔ اس کے علاوہ حکومت نے ڈپٹی چیر مین کی زیر صدارت پلاننگ کمیشن میں ایک خصوصی سیل قائم کرنے کا تیقن بھی دیا تھا تاکہ سیما آندھرا کے پسماندہ علاقوں کی ترقیاتی ضڑورتوں کے لئے خصوصی پیاکیج فراہم کیاجاسکے جو اڈیشہ اور بندیل کھنڈ کے لئے کے بی کے خصوصی پ لان کے خطوط کے مطابق ہو۔ مارچ کے اوائل میں(سابق) وزیر اعظم منموہن سنگھ کی زیر قیادت مرکزی کابینہ نے کمیشن کو پانچ سال کے لئے آندھرا پردیش(سیما آندھرا) کے جانشین کو خصوصی زمرہ مرتبہ دینے کی ہدایت دی تھی ۔ منموہن سنگھ نے21فروری کو راجیہ سبھا میں بھی ریاست کو خصوصی زمرہ مرتبہ دینے کا اعلان کیا تھا ۔
وزیر منصوبہ بندی نے ایوان میں وضاحت کی کہ پسماندہ علاقوں کے لئے خصوصی ترقیاتی پیاکیج پر کام سیما آندھرا حکومت کی خصوصی تجاوزیر کے مطابق تیار ہوگا ۔ سیما آندھرا حکومت اس سلسلہ میں متعلقہ وزارتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد تجاویز پیش کرے گی ۔ مختلف ریاستوں کو خصوصی زمرہ مرتہب ملک کے اعلیٰ ادارہ پلاننگ نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کی جانب سے دیاجاتا ہے ۔ کونسل وزیر اعظم کی زیر قیادت ہوتی ہے اور بورڈ میں تمام چیف منسٹرس اور کابینی وزراء شامل ہوتے ہیں ۔ یہ خصوصی مرتبہ ، ریاست میں قبائلی آبادی کے علاوہ کم گھنی آبادی اور سلسلہ وار پہاڑوی علاقوں سے بھری ریاست کو دیاجاتا ہے ۔ خصوصی طور پر پڑوسی ممالک کے ساتھ متصل سرحدوں کی حامل ریاست پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے جو فوجی حکمت عملی کے اعتبار سے اہمیت کی حامل ہوتی ہے ۔ علاوہ ازیں معاشی اور انفراسٹراکچر پسماندگی اور ریاستی فینانس کی کمی کے پیش نظر بھی کسی ریاست کو خصوصی زمرہ مرتبہ دیاجاتا ہے ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں