وزارت داخلہ کی جانب سے تاریخی فائلوں کا اتلاف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-10

وزارت داخلہ کی جانب سے تاریخی فائلوں کا اتلاف

نئی دہلی
یو این آئی
وزارت داخلہ کی کئی فائلوں کے مبینہ اتلاف کے مسئلہ پر جن میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل سے متعلق فائلیں بھی شامل تھیں، آج راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی۔ اپوزیشن نے اس مسئلہ پر وزیر اعظم نریندر مودی سے بیان دینے کا مطالبہ کیا ۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے وقفہ سوالات کے دوران اس الزام کی تردید کی ۔ بہرحال اپوزیشن ارکان نے جن میں کانگریس، ترنمول کانگریس اورجنتادل یو کے ارکان شامل تھے ۔ مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم اس مسئلہ پر بیان دیں ۔ سی پی آئی ایم رکن پی راجیو کی جانب سے ایک اخباری اطلاع کا حوالہ دیے جانے کے بعد جس میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کی1.5لاکھ فائلوں کو مودی کی ہدایت پر تلف کردیاگیا ہے ، روی شنکر پرساد نے کہا کہ حکومت اس الزام کی مکمل طور پر تردید کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا ’’میں اس کی مکمل تردید کرتاہوں‘‘۔ راجیو نے الزام عائد کیا کہ ان فائلوں میں مہاتما گاندھی کے قتل سے متعلق فائلیں بھی شامل تھیں ۔ راجیو نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے قتل سے قبل منعقدہ کابینی اجلاس سے متعلق ایک اہم فائل بھی ان فائلوں میں شامل تھی ۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ وزیر اعظم کو ان دستاویزات کی تلفی کے لئے وزارت داخلہ کو احکام جاری کرنے کی اتنی جلدی کیا تھی ۔مجھے ڈر ہے کہ حکومت ملک کی تاریخ دوبارہ تحریر کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ وہ(ارباب حکومت) مہاتما گاندھی کے قتل کے سلسلہ میں ہندوتوا طاقتوں کے رول سے متعلق ثبوتوں کو مٹانے کی کوشش کررہے ہیں۔ جنتادل یو کے شرد یادو نے اس مسئلہ میں شامل ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کسی تاریخی دستاویز کو منسوخ نہیں کرسکتے ۔ تاریخ مستقبل کے لئے سبق ہوا کرتی ہے ۔ وزیر قانون کے جواب سے غیر مطمئن آل انڈیا ترنمول کانگریس کے رکن سکھیندوشیکھر نے پوائنٹ آف آرڈر اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ الزام وزیر اعظم سے متعلق ہے ۔ وزیر اعظم کو ایوان میں آنا چاہئے اور اس مسئلہ پر جواب دینا چاہئے۔ اگر یہ رپورٹ غلط ہے تو حکومت کو اخبار کے ایڈیٹر کے خلاف کیس درج کرانا چاہئے ۔ نائب صدر نشین پی جے کورین نے بہر حال کہا کہ متعلقہ وزیر اس معاملہ پر جواب دے چکے ہیں اور وقفہ صفر میں اٹھایا گیا یہ مسئلہ ختم ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ارکان وزیر موصوف کے جواب سے اتفاق نہ کریں تو انہیں یہ مسئلہ دیگر طریقوں سے اٹھانا چاہئے جن میں نوٹس دینا بھی شامل ہے ۔ نائب صدر نشین کے فیصلہ سے غیر مطمئن اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی جاری رکھی ۔ ہنگامہ آرائی کے دوران پروفیسر کورین نے ایوان کی کارروائی 2بجے دن تک ملتوی کردی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں