حماس اور اسرائیل کے درمیان عبوری جنگ بندی کے بعد لڑائی پھر شروع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-27

حماس اور اسرائیل کے درمیان عبوری جنگ بندی کے بعد لڑائی پھر شروع

غزہ؍ یروشلم
پی ٹی آئی
غزہ کے عوام نے آج اقوام متحدہ کی درخواست پر اسرائیل اور حماس کی عبوری جنگ بندی کا استعمال بمباری میں تباہ مکانات اور عمارتوں کے ملبہ میں دبی نعشیں نکالنے کے لئے کیا جب کہ لڑائی میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہوگئی ہے جن میں بیشتر شہری ہیں۔ اسرائیل اور حماس نے12گھنٹے کے لئے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی سے اتفاق کیا تھا جس میں بعد میں یہودی ریاست نے مزید4گھنٹوں کی توسیع کی۔ تاہم12گھنٹے کی جنگ بندی ختم ہونے کے دو گھنٹے بعد فلسطینیوں نے غزہ سے اسرائیل پر راکٹ داغے ۔ اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ فلسطینی راکٹ تل ابیب جیسے مقامپر بھی گرے ۔ غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد شل باری میں ایک شخص جاں بحق ہوا ۔ جنگ بندی عبوری جنگ بندی کے دوران فلسطینیوں نے ملبہ ہٹانے کا کام کیا ۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ پوری غزہ پٹی میں100سے زائد نعشیں برآمد کی گئیں۔ملبہ سے ان نعشوں کی دستیابی کے بعد مہلوکین کی تعداد ایک ہزار سے زائد بتائی گئی ہے جو 8جولائی کو لڑائی شروع ہونے کے بعد ساحلی پٹی میں ہلاک ہوئے ہیں۔ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے آغاز سے پہلے آج علی الصبح غزہ پٹی میں لڑائی کے دوران 8اسرائیلی سپاہی ہلاک ہوئے۔ فوج نے یہ بات بتائی ۔ ان ہلاکتوں کے ساتھ اسرائیلی فوج میں ہلاکتوں کی تعداد 40ہوگئی ، اس کے علاوہ2سیویلینس ،تھائی لینڈ کے ایک ورکر19دن سے جاری لڑائی میں اسرائیل میں ہلاک ہوئے ۔ اس دوران غزہ میں دیرپا جنگ کے لئے سفارتی کوششیں بھی جاری ہیں ۔ واضح رہے کہ گزشتہ19دنوں سے اسرائیلی افواج اور حماس کے درمیان جاری اس جنگ کو رکوانے کے لئے بین الاقوامی کوششوں کو تیز کرنے کی خاطر امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی مشرق وسطی کے دورے پر ہیں۔ قبل ازیں غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ داغے جانے اور اس کے جواب میں اسرائیلی کارروائی کل بھی جاری رہی۔ قبل ازیں سرکاری ذرائع نے کہا تھا کہ اسرائیل مستقل جنگ بندی کی بین الاقوامی برادری کی طرف سے کی گئی پیش کش کو مسترد کرچکا ہے تاہم امریکی وزیر خارجہ نے قاہرہ میں کہا کہ اس قسم کی کوئی پیش کش اسرائیل کے سامنے نہیں رکھی گئی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں