سزائے موت کے چھ مجرمین کی رحم کی درخواستیں مسترد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-21

سزائے موت کے چھ مجرمین کی رحم کی درخواستیں مسترد

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سنسنی خیز نتھاری سلسلہ وار عصمت ریزیوں اورہلاکتوں میں قصور وار پائے جانیو الے سریندر گولی کے بشمول موت کی سزا یافتہ چھ مجرمین کی رحم کی درخواستیں صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے مسترد کردیں۔ کولی کے علاوہ دو بہنوں رینوکا بائی اور سیما( مہاراشٹرا) راجندر پرہلادراؤواسنگ(مہاراشٹرا) جگدیش( مدھیہ پردیش) اور کولی رام بوردولوئی(آسام) کی رحم کی درخواستیں وزارت داخلہ کی سفارشوں کے بعد مسترد کردی گئی ہیں ۔ سرکاری ذرائع نے یہ بات کہی ہے ۔ 42سالہ کولی کو جس نے اتر پردیش کے نوئیڈا علاقے کے نتھاری محلہ میں بے دردی کے ساتھ بچوں کو ہلاک کردیا اور بعد ازاں ان پر کلہاڑی چلادی تھی ایک زیریں عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی گئی تھی جس کو الہ آباد ہائیکورٹ نے برقرار رکھا اور فروری2011میں سپریم کورٹ نے اس کی توثیق کی تھی ۔ ایک ایسے کیس میں جس سے ملک بھر میں برہمی پیدا ہوگئی تھی کولی نے نتھاری میں اس کے آجر بزنس مین مہندر سنگھ پندھر کے مکان میں2005اور2006کے درمیان سلسلہ وار عصمت ریزیوں اور قتلوں میں قصور وار پایا گیا تھا اور کئی لاپتہ بچے مکان کے قریب دستیاب ہوئے ۔ جب کہ کولی کے خلاف16کیسس درج کئے گئے تھے ۔ اس کو ان میں سے چار کیسس میں تاحال اس کو موت کی سزا سنائی گئی تھی ۔اور دیگر کئی کیسس ہنوز سماعت کے تحت ہیں ۔ دو بہنوں رینوکا بائی اور سیما نے اپنی والدہ ایک اور ساتھی کرن شنڈے کے ساتھ1990تا1996کے درمیان13بچوں کو اغوا کیا تھا اور ان میں سے9کو ہلاک کردیا تھا ۔ تاہم استغاثہ صرف پانچ قتل کو ثابت کرسکا ۔ان دو بہنوں کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان کی ماں کے خلاف کیس میں سزا کم ہوگئی کیونکہ اس کا1997میں انتقال ہوگیا تھا ۔جب کہ شنڈے کیس میں ایک معافی یافتہ گواہ بن گیا تھا ۔
دو بہنیں اپنے آپریشن کے علاقہ میں غریب افراد کے محلوں سے بچوں کو اغوا کیا کرتی تھیں اور انہیں سامان چرانے اور سونے کی چینیں چھیننے کے جرم کا ارتکاب کرنے پر مجبور کرتی تھیں لیکن جب یہ بچے بڑے ہوئے تووہ ان چیزوں کو سمجھ گئے ۔ تب انہیں بے دردی کے ساتھ ہلاک کردیا گیا تھا ۔ جن میں سے چند کے سر مسخ ہوگئے تھے اور ان کا گلہ گھونٹ دیا گیا تھا اور ان پر لوہے کی سلاخوں سے حملہ کیا گیا تھا اور انہیں ریلوے پٹریوں پر پھینک دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے31اگست2006کو دو بہنوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔ جنوری میں سپریم کورٹ نے رولنگ دی تھی کہ موت کی سزا یافتہ افراد کوپھانسی پر لٹکانے میں غیر معمولی تاخیر پر اعتراض کیا تھا اور15موت کی سزا یافتہ مجرمین کو پھانسی دینے سے بری کردیا تھا ۔ تیسرا کیس مہاراشٹرا کے اسرا موضع میں ایک لڑکی کو بے دردی سے ہلاک کرنے سے متعلق تھا اور سپریم کورٹ نے متاثرہ لڑکی پر جنسی حملہ اور قتل کے لئے اکتوبر2012میں واسنک کی سزائے موت کو برقرار رکھا تھا ۔ جگدیش کی رحم کی درخواست بھی مستر د کردیا تھا ۔ جس کو اس کی اہلیہ اور پانچ بچوں( چار لڑکیاں اورایک لڑکا) جن کی عمریں ایک اور سولہ سال کے درمیان تھیں کا قتل کرنے کے لئے قصوروار قرار دیا گیا تھا اور اس کو اپریل2006میں سزائے موت سنائی گئی اور 2009میں سپریم کورٹ نے اس کی سزا کی توثیق کی تھی۔

President Pranab rejects six mercy petitions

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں