بی جے پی کی جاسوسی - این ایس اے اقدام سے باہمی تعلقات متاثر نہیں ہوں گے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-04

بی جے پی کی جاسوسی - این ایس اے اقدام سے باہمی تعلقات متاثر نہیں ہوں گے

واشنگٹن
پی ٹی آئی
امریکہ نے امید ظاہر کی ہے کہ بی جے پی پر نیشنل سیکوریٹی (این ایس اے) کی جاسوسی سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا ۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی نے یہاں اپنی روزانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں یقین ہے کہ کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔‘‘ جین ساکی سے پوچھا گیاتھا کہ ہندوستان نے این ایس اے کی جانب سے بی جے پی کی مبینہ جاسوسی کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے اس بارے میں امریکہ کا کیا موقف ہے؟ این ایس اے نے بی جے پی کا نام بیرونی سیاسی جماعتوں کی اس فہرست میں شامل کیا تھا جس میں لبنان کی امل، لوینزویلا کی بی سی سی تنظیم مصر کی اخوان المسلمون ،مصری کا قومی نجات دہندہ محاذ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے نام شامل ہیں۔ اخبار دی واشنگٹن پوسٹ نے جاریہ ہفتہ کے اوائل میں جو دستاویز شائع کیا تھا اس میں کہا گیا کہ این ایس اے نے جاسوسی کے لئے اجازت حاصل کی تھی۔جین ساکی نے کہا کہ’’دورہ امریکہ کے لئے ایک دعوت نامہ جاری کیاجاچکا ہے اور ہم اس دورہ کا خیر مقدم کرنے کے متمنی ہیں ‘‘۔ ساکی کا اشارہ وزیر اعظم نریندر مودی کے امکانی دورہ امریکہ کے بارے میں تھا، توقع ہے کہ مودی آئندہ ستمبر میں امریکہ کا دورہ کریں گے ۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان نے بتایا کہ امریکی سفارت کاروں نے اس سلسلہ میں ہندوستانی عہدہ داروں سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں توثیق کرسکتی ہوں کہ ہمارے سفارت خانہ کے سفارت کاروں نے مذکورہ مسئلہ پر وزارت خارجہ کے اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کی ہے لیکن میں ہماری خانگی گفتگوکی تفصیلات میں نہیں جارہی ہوں۔ہندوستان کا راست تذکرہ کئے بغیر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان نے کہا کہ امریکہ حکومت ہندکے ساتھ بات چیت کررہا ہے تاکہ مذکورہ مسئلہ پر دونوں ممالک کے درمیان اعتماد میں اضافہ ہو ۔ جین ساکی نے بتایا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ گزشتہ17جنوری سے صدر امریکہ نے یہ وضاحت کردی ہے کہ انہوں نے (صدر نے) اپنی قومی سلامی ٹیم اور انٹلی جنس برادری کو ہدایت دی ہے کہ وہ بیرونی ہم منصبوں کے ساتھ کامکریں تاکہ دوبارہ استحکام اور پیشرفت کے لئے ایسے طریقے اختیار کئے جائیں جن سے ہمارے ربط و تعاون میں وسعت پیدا ہو ‘‘۔ ساکی نے یہ توثیق کرنے سے گریز کیا کہ آیا بی جے پی کانام ان عالمی سیاسی تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے جن کی جاسوسی این ایس اے کرتی ہے یا امریکہ نے مودی حکومت کو تیقن دیا ہے کہ مستقبل میں ایسی جاسوسی نہیں کی جائے گی ۔ امریکی ترجمان نے کہا کہ’’میں مزید تفصیلات میں نہیں جارہی ہوں ۔ میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ ہندوستان کے ساتھ ہماری گہری داور وسیع شراکت داری ہے ۔ ہم کسی بھی مسئلہ پر بات چیت کریں گے جس پر بات چیت کی ضرورت ہے۔ یہ مذاکرات ہمارے خانگی سفارتی چیانلوں کے ذریعہ ہوں گے اور صاف بات ہے کہ یہ مذاکرات پہلے ہی سے جاری ہیں اور مصر حہ اطلاعات سے متعلق ہیں۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب امریکہ کو ہندوستان کی نئی حکومت کی کے تحت یہ قومی امیدیں وابستہ ہیں کہ ہندوستان کی معاشی ترقی کو ایک نئی قوت تحریک ملے گی۔ ایک سینئر امریکی رکن سینیٹ نے آج وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران مذکورہ خیال کااظہار کیا اور خواہش ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو ایک نئی سطح تک لایا جائے ۔ سینٹرس جان میکن نئی دہلی کے دو دوزہ دورہ پر ہیں۔انہوں نے یہاں مودی سے ملاقات کی اور بتایا کہ امریکہ ہند ۔امریکہ اہم فوجی اشتراک کو دوبارہ مستحکم کرنے مودی کے ساتھکام کرنے کی خواہش رکھتا ہے ۔ مودی نے بتایا کہ وہ(مودی) آئندہ ستمبر میں دورہ امریکہ کے خواہاں ہیں تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات کوایک نئی سطح تک لایاجائے ۔ وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ’’وزیر اعظم نے باہمی اہم فوجی اشتراک کو گہرا کرنے اور وسعت دینے کی اپنی خواہش کا اظہار کیا ۔ یہ اشتراک ہماری مشترکہ اقداراور مفادات پر مبنی ہونا چاہئے ۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کی فکر مندیوں کے بارے میں حساس رہیں ۔ باہمی تعلقات کے تمام پہلوؤں کوملحوظ رکھتے ہوئے قابل لحاظ پیشرفت ہو‘‘۔ مودی نے کہا کہ جمہوری ممالک کی کامیابی اور انکے مابین تعاون سے دنیا میں امن و استحکام اورخوشحالی میں پیشرفت ہوگی ۔مودی اور میکن نے عراق اور افغانستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

US hopes NSA surveillance on BJP not to impact bilateral talks

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں