قومی آبادی رجسٹریشن اور آدھار کارڈ کو مربوط کرنے پر غور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-04

قومی آبادی رجسٹریشن اور آدھار کارڈ کو مربوط کرنے پر غور

نئی دہلی
پی ٹی آئی
حکومت نیشنل پاپولیشن رجسٹر اور آدھار پراجکٹ کو ایک دوسرے سے مربوط کرنے کے امکاناتکاجائزہ لے رہی ہے ۔ تاکہ اس میں کسی قسم کی نقالی کا امکان باقی نہ رہ سکے ۔ اس مسئلہ پر وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی جانب سے طلب کردہ ایک اجلاس میں غور کیا گیا جس میں وزیر قانون روی شنکر پرساد، مملکی وزیر منصوبہ بندی راواند رجیت سنگھ نے شرکت کی ۔ ان وزراء نے این پی آر اور آدھار کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا تاکہ ان میں نقالی کے امکان کو روکا جاسکے ۔ ان وزرائنے این پی آر اور آدھار اسکیمات کو مربوط کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزارت داخلہ کے عہدیدار نے بتایا کہ محکمہ پہلے ہی دن دونوں کو مربوط کردینے کی تجویز پیش کرچکا ہے ۔ عہدیدار کا کہنا تھاکہ این پی آر اور آدھار اسکیمات کو رجسٹرارجنرل آف انڈیا کے تحت مربوط کرنا چاہئے یا دونوں کے درمیان کام اس طرح تقسیم کرنا چاہئے کہ اندراجات این پی آر کی جانب سے کئے جائیں اور یو آئی ڈی اے آئی منفرد نمبر تیار کے ۔ اس مسئلہ کو غور کرنے کے لئے متعلقہ محکمہ جات کے سکریٹریوں اور عہدیداروں سے رجوع کیا گی اہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یوپی اے حکومت کی جانب سے شروع کئے گئے آدھار پروگرام پرپارلیمانی اسٹانڈنگ کمیٹی بی جے پی کے لیڈر یشونت سنہا کی قیادت میں تنقید کرچکی ہے ۔ خاص طور پر کمیٹی نے آدھار کے خفیہ اعدادو شمار کو خانگی افراد کے ہاتھوں میں دئیے جانے پر سوال اٹھائے تھے ۔ وزارت داخلہ نے ایم پی پی پراجکٹ کے ذڑیعہ حقیقی ہندوستانی شہریوں کی نشاندہی کرنے تین سال کی مدت مقرر کی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ اندراج کنندہ گھر گھر جاکر ملک بھر میں تنقیح کریں اور این آر آر کارڈ صرف حقیقی ہندوستانی شہریوں کو جاری کئے جائیں ۔ یہ بھی منصوبہ ہے کہ این پی آر کو رائے دہی کے حق سے مربوط کیاجائے اس کا مطلب یہ ہے کہ اب رائے دہی کے لئے صرف انتخابی شناختی کارڈس ہی واحد اہلیتی دستاویز نہیں ہوں گے ۔ منفرد شناخت اتھارٹی آف انڈیا(یو آئی ڈی آئی) یوپی اے حکومت کی جانب سے2009میں قائم کیا گیا تھا۔ نندن نیلکانی اس کے صدر نشین تھے ۔ یہ ادارہ منصوبہ بندی کمیشن کے تحت کام کرتا ہے ۔ ایجنسی نے تمام ہندوستانی شہریوں کو منفرد شناختی نمبر دئیے تھے ۔ اگر پروگرام کے تحت پچاس کروڑعوام کا احاطہ کیا گیا اور3500کروڑ روپے خرچ کئے گئے ۔ این آر پی شناخت کے لئے جامع اعداد وشمار رکھتا ہے جسکی دیکھ بھال رجسٹرار جنرل اور مردم شماری کمیشن آف انڈیاکرتے ہیں ۔ یہ ادارے وزارت داخلہ کے تحت کام کرتے ہیں۔ حکومت ہند نے ملک میں رہنے والے تمام باشندوں کی مخصوص معلومات جمع کرتے ہوئے یہ اعداد و شمار تیارکئے ہیں ۔ یہ معلومات2011کی مردم شماری کے دوران جمع کئے گئے تھے ۔ منصوبہ ہے کہ پانچ سال سے زیادہ عمر کے تمام شہریوں کے بارے میں حاصل کی گئی معلومات کو 17ریاستوں اور دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں ڈیجیٹلائز کیا جائے۔ ان باشندوں سے مزید رابطہ قائم کرتے ہوئے ان کا بائیومیٹرک ڈاٹاحاصل کیاجائے۔این پی آر کی تشکیل کے لئے سابقہ حکومت نے6649کروڑ روپے منظور کئے تھے جن میں سے4000کروڑ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔

Aadhaar to be merged with National Population Register?

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں