بدعنوان ایڈیشنل جج کو سیاسی دباؤ کے تحت ترقی - جسٹس مارکنڈے کاٹجو کا انکشاف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-22

بدعنوان ایڈیشنل جج کو سیاسی دباؤ کے تحت ترقی - جسٹس مارکنڈے کاٹجو کا انکشاف

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ کے سابق جج اور پریس کونسل آف انڈیا کے موجودہ صدر نشین جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے یہ الزام لگاتے ہوئے ایک زبردست تنازعہ چھیڑ دیا ہے کہ ملک کے تین سابق چیف جسٹس آف انڈیا( سی جے آئیز) نے سابقہ یوپی اے حکومت کے اشارہ پر مدراس ہائی کورٹ کے ایک اڈیشنل جج کی برقراری یا میعاد میں توسیع کے لئے ’’نامناسب سمجھوتے‘‘ کئے تھے۔ سابقہ حکومت نے اپنی ایک حلیف جماعت(غالباً ڈی ایم کے) کے دباؤ کے پس منظر میں اشارہ دیا تھا جب کہ مذکورہ ایڈیشنل جج پر رشوت ستانی میں ملوث ہونے کا شبہ تھا ۔ اس الزام پر آج لوک سبھا میں ہنگامہ برپا ہوگیا ۔ کہ یوپی اے ۔Iحکومت کی ایک حلیف(غالباً ڈی ایم کے)کے دباؤ کے سبب ایک اڈیشنل جج مدراس ہائی کورٹ کی میعاد میں کس طرح توسیع کی گئی اور پھر کس طرح اس جج کے مستقل جج بنائے جانے کی توثیق کی گئی ۔کانگریس جیسی جماعتوں نے مذکورہ مسئلہ اٹھائے جانے کے وقت کے بارے میں اعتراضات کئے ۔ جسٹس کاٹجو نے یہ الزام لگایا ہے کہ تین سابق چیف جسٹس آف انڈیا‘جسٹس آر سی لاہوٹی‘ جسٹس وائی کے سبھروال اور جسٹس کے ایس بالا کرشنن نے مذکورہ جج کے خلاف( جن کا نام نہیں بتایا گیا) رشوت ستانی کے الزامات پر انٹلیجنس بیورو( آئی بی) کی ’’مخالفانہ‘‘ رپورٹ کے باوجود انہیں(مذکورہ جج کو) عہدہ پر برقرار رہنے کی اجازت دینے ’’نامناسب سمجھوتے‘‘ کئے۔ تین سابق چیف جسٹس نے کوئی فوری رد عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔ جسٹس کاٹجو این ڈی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ’’ان تین سابق چیف جسٹسس نے نامناسب سمجھوتے کئے ۔ جسٹس لاہوٹی نے اس معاملہ کو شروع کیا پھر جسٹس سبھروال اور بعد ازاں جسٹس بالا کرشنن نے قدم رکھا۔ یہ وہ چیف جسٹس ہیں جو گھٹنے ٹیک سکتے ہیں ۔ کیا کوئی چیف جسٹس آف انڈیا ، سیاسی دباؤ کے آگے جھکنے والا ہوتا ہے یا سیاسی دباؤ کے آگے جھکنے والا نہیں ہوتا؟‘‘(جسٹس کاٹجو نومبر2004میں مدراس ہائی کورڈ کے چیف جسٹس مقرر ہوئے تھے ۔ وہ2006تا2011سپریم کورٹ کے جج رہے ۔5اکتوبر2011کو پریس کونسل آف انڈیا کے صدر نشین مقرر ہوئے۔ وہ آئندہ4اکتوبر کو ریٹائرہونے والے ہیں)۔ اس سوال پر کہ آیا مذکورہ3سی جے آئیز‘ کس سبب سیاسی دباؤ کے آگے جھکے تھے ۔ کاٹجو نے جواب دیا ’’واقعہ یہ ہے کہ وہ سابق ججس( سی جے آئیز) دباؤ کے جھکے تھے ۔‘‘ جب آئی بی کی مخالفانہ رپورٹ موجود تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ شخص رشوت خور ہے تو پھر اس کی میعاد میں بحیثیت ایک ہائی کورٹ جج توسیع کرنے کا کیا جواز تھا، تمام سی جے آئیز نے نامناسب سمجھوتے کئے۔ اس جج کو ایک سال کی اور میعاد دینے کا کوئی جواز نہیں تھا اور پھر اس کے بعد تو جسٹس لاہوٹی ریٹائر ہوگئے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ جسٹس سبھروال نے بھی ایک یا دو مرتبہ مذکورہ شخص کی بحیثیت اڈیشنل جج میعاد میں توسیع کی تھی ۔ اسکے بعد جسٹس سبھروال بھی ریٹائر ہوگئے ۔ بعد میں جسٹس بالا کرشنن نے مذکورہ جج کو ایک مستقل جج بنایا اگرچہ انہوں نے (جسٹس بالا کرشنن نے) جج کا تبادلہ ایک دوسری ہائی کورٹ کو کردیا ۔‘‘جسٹس کاٹجو نے کہا کہ ان کے علم میں یہ بات آئی کہ اس سارے معاملہ کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت یوپی اے ۔Iحکومت حلیفوں کی تائید پر منحصر تھی اور ان حلیفوں میں سے ایک پارٹی ’’ٹاملناڈو پارٹی‘‘ تھی اور اس پارٹی کے ایک لیڈر کو اڈیشنل جج نے اس وقت ضمانت دی تھی جب وہ (جج) ایک ضلع جج تھے ۔

Katju Reveals Judiciary Corruption

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں