کرپٹ جج کے مسئلہ پر منموہن سنگھ سے بیان دینے کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-24

کرپٹ جج کے مسئلہ پر منموہن سنگھ سے بیان دینے کا مطالبہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
پارلیمنٹ کو یہ بتائے جانے کے ایک دن بعد کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کے تحت پرائم منسٹر آفس( پی ایم او) نے کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے جج کی میعاد میں توسیع پر زور دیا تھا ، حکومت نے آج مطالبہ کیا کہ سابق وزیر اعظم کو اس متنازعہ معاملہ پر واضح بیان دینا چاہئے۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ اس سارے معاملہ سے جو سب سے پہلے سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو نے منظر عام پر لایا ، ظاہر ہوتا ہے کہ یوپی اے کے دور میں حکومت کس طرح کام کررہی تھی۔ وہ تقریباً ہر مسئلہ پر سمجھوتہ کرنے کی کوشش کررہی تھی ۔ منموہن سنگھ کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے یہاں نامہ نگاروں کوبتایا کہ ان کی خاموشی اس بات کا اشارہ ہیکہ چھپانے کے قابل کوئی بات ہے لہذا سابق وزیر اعظم کو انصاف کی خاطر آگے آنا چاہئے اور واضح بیان میں یہ بتانا چاہئے کہ کیا ہوا تھا ۔کیا وہ حقیقتاً دباؤ میں تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے عوام کو یہ سب کچھ جاننے کا حق ہے۔ اس کی وجہ سے عدلیہ کی شبیہ میں اضافہ ہوگا اور سابق وزیر اعظم کے اس بیان سے غلط فہمیاں دو ر ہوجائیں گی ۔
وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کل پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ منموہن سنگھ کی زیر قیادت پرائم منسٹرس آفس نے ایک نوٹ تحریر کرتے ہوئے یہ جاننا چاہ تھا کہ سپریم کورٹ کے کالچیم نے مدراس ہائی کورٹ کے ایک جج کی میعاد میں توسیع کیوں نہیں کی ہے ۔ اس جج کو کرپشن کے الزامات کا سامنا ہونے کی وجہ سے سپریم کورٹ کالچیم نے ان کے نام کی سفارش کرنے میں پس و پیش ٖظاہر کیا تھا ۔ متنازعہ کیس کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے جس پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی ہوئی روی شنکر پرساد نے کہا کہ2003میں سپریم کورٹ کا لچیم کچھ تحفظات رکھتا تھا ۔ اس نے تحقیقات کرائی تھیں اور یہ فیصلہ کیا تھا کہ اس جج کے کیس کو آگے نہیں بڑھانا چاہئے ،۔ بعد ازاں یوپی اے حکومت کے دور میں پی ایم او نے یہ وضاحت طلب کی تھی کہ اس جج کی سفارش کیوں نہیں کی گئی ۔ اس مسئلہ پر ہنگامہ آرائی اور دو مرتبہ لوک سبھا کی کارروائی ملتوی کئے کے بعد رویشنکر پرساد نے یہ جواب دیا تھا ۔ اے آئی اے ڈی ایم کے پارٹی کے برہم ارکان اویوان کے وسط میں پہنچ گئے تھے اور اس وقت کے ڈی ایم کے وزیر کا نام جاننا چاہ تھا، جنہوں نے متنازعہ وزیر کے تقرر کی توثیق کے لئے یو پی اے حکومت پر دباؤ ڈالا تھا ۔، کاٹجو نے الزام عائد کیا تھا کہ ہندوستان کے تین سابق چیف جسٹس جن میں جسٹس آر سی لاہوٹی، جسٹس وائی کے سبھروال ، اور جسٹس کے جی بال کرشنن شامل ہیں ، یوپی اے حکومت کی پہلی میعاد کے دوران ایک ایڈیشنل جج کی میعاد میں اضافہ کیلئے سیاسی دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے تھے اور کچھ نامناسب سمجھوتے کئے تھے ۔ اس جج کی میعاد میں اضافہ کے لئے یو پی اے حکومت کی حلیف ٹاملناڈو کی سیاسی جماعت نے دباؤ ڈالا تھا اور انہیں مستقل جج بنانے پر بھی زور دیا تھا۔

Govt demands statement from Manmohan Singh on corrupt judge issue

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں