سی پی آئی ایم قیام کے پچاس سال بعد روبہ زوال - کیڈرس میں مایوسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-01

سی پی آئی ایم قیام کے پچاس سال بعد روبہ زوال - کیڈرس میں مایوسی

رپورٹ : امولیہ گنگولی
آئی اے این ایس اسپیشل
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مرکسسٹ( سی پی آئی ایم) کی تشکیل کی نصف صدی بعد اب پردہ گررہا ہے جب کہ پارٹی کے قیام کے موقع پر کامریڈس کا خیال تھا کہ یہ ہندوستان میں بائیں محاذ کے انقلاب کی ابتداء ہوگی ۔ غیر منقسم کمیونسٹ پارٹی کی1964میں تقسیم کے بعد سی پی آئی ایم وجود میں آئی تھی ۔ ایک سینئر مارکسی قائد ایم بسو اپنیا نے کانگریس کے زوال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ پارٹی کسی موزوں جمہوری متبادل کے وجو د میں آنے سے پہلے زوال کا شکار ہوجاتی ہے تو ہمیں بے حد افسوس ہوگا ۔ انکے مطابق ایسی صورتحال سے استعماری طاقتوں کو ملک کا شیرازہ بکھیرنے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کانگریس کی فکر محض اس لئے کہ کیونکہاس کی وجہ سے ہمارا مستقبل بھی متاثر ہوتا ہے۔ ہم ٹکڑوں میں بٹے ہوئے ہندوستان پر نہیں بلکہ متحدہ ہندوستان کی باگ ڈور سنبھالنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے اس وقت اتنی زیادہ خود اعتمادی محض سی پی آئی ایم سنٹرل کمیٹی کے دستاویز کی بنیاد پر ظاہر کی تھی جس میں کہا گی اتھا کہ ماکسزم ، لینن ازم ایک ایسی ناقابل زوال بہار ہے جو ہندوستان میں سوشلزم کو پروان چڑھا سکتی ہے تاہم سوشلزم کے ملک کے کبھی پروان نہ چڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ سی پی آئی ایم خود1969میں دو ٹکڑوں میں بٹ گئی تھی ۔ اس وقت اس پارٹی کے شدت پ سندوں نے جنہیں نکسلائٹس یا ماؤسٹ کے نام سے جانا جاتا ہے ، خود اپنی ایک الگ جماعت قائم کرلی تھی ۔ سی پی آئی ایم نے اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے افسوس کے ساتھ کہا تھا کہ پارٹی قائدین اور کیڈرس کا ایک گوشہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے نظریات سے متاثر ہوگیا ہے ۔ لہذا1964اور1969میں دو مرتبہ پارٹی میں پھوٹ پڑنے سے ہماری پارٹی کی طاقت گھٹ گئی ہے ۔ بہر حال طاقت میں کمی کے باوجود190کے دہے میں سی پی آئی ایم بڑے پیمانے پر عوامی تائیدکے حصول میں کامیاب رہی ۔ یہ اور بات ہے کہ وہ صرف مغربی بنگال ، کیرالا اور تریپورہ تک محدود ہوگئی ۔ پارٹی کی یہ کامیابی خود اس کی اپنی کوششوں کے بجائے کانگریس کی غلطیوں کا نتیجہ تھی ۔ مثال کے طور پر1975-77کے دران ایمرجنسی کے دور میں زیادتیوں نے اس کی مدد کی تھی ورنہ سی پی آئی ایم کے لئے کانگریس کو مذکورہ تینوں ریاستوں میں1977میں اقتدار سے بے دخل کرنا ناممکن تھا ۔ اس کے بعد پارٹی کافی عرصہ تک اقتدار میں رہی بالخصوص مغربی بنگال میں اس کا اقتدار 1977-2011تک مسلسل 34سال تک برقرار رہا ۔، اس ریاست میں اقتدار سے محرومی کے بعد ایسا لگتا ہے کہ یہ پارٹی کسی اندھیاری گلی میں گم ہوگئی ہے ۔

After historic drubbing, CPIM tastes backlash and rebellion

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں