کجریوال کی صدر جمہوریہ سے اسمبلی الیکشن کرانے کی اپیل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-04

کجریوال کی صدر جمہوریہ سے اسمبلی الیکشن کرانے کی اپیل

نئی دہلی
ایس این بی
عام آدمی پارٹی کے نیشنل کنوینر اور سابق وزیر اعلیٰ اروند کجریوال دہلی میں اسمبلی الیکشن کرائے جانے کولے کر سنجیدہ ہوگئے ہیں۔ اسی کڑی میں وہ آج اپنے سبھی27ممبران اسمبلی کے ساتھ شام6:20منٹ پر راشٹرپتی بھون پہنچے ۔ وہاں صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی سے ملاقات کرکے کجریوال نے بی جے پی پر سنگین الزا م لگاتے ہوئے کہا کہ ان کے ممبران اسمبلی کو توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ جمہوریت کی حفاظت کے لئے جلدہی دہلی کے اسمبلی الیکشن کرادیاجانا چاہئے ۔ دہلی کی عوام کو چنی ہوئی سرکار سے محروم نہیں کیاجاسکتا ہے ۔ گزشتہ روز اروند کجریوال نے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو بھی خط لکھ کر اسمبلی الیکشن کرائے جانے کی اپیل کی تھی ۔ آج انہوں نے پارٹی کے سبھی 27ممبران اسمبلی کے ساتھ صدر جمہوریہ کو میمورنڈم سونپا اور کہا کہ بی جے پی جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے۔ ان کے15ممبران اسمبلی کو توڑنے کی کوشش کی گئی ۔ لالچ دیا گیا لیکن ایک بھی ایم ایل اے ٹوٹنے کو تیار نہیں ہے۔ یہاں تک کہ ممبران اسمبلی کو دھمکی بھی دی جارہی ہے ۔ بی جے پی اگر سچ میں الیکشن کرانا چاہتی ہے تو اسے پہل کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں پانچ مہینے سے چنی ہوئی سرکارنہیں ہے ۔ دہلی کے لوگ بجلی، پانی ،مہنگائی اور بدعنوانی سے پریشان ہیں ۔ دہلی والوں کو چنی ہوئی سرکار سے محروم نہیں کیاجاسکتا ہے ۔ کجریوال نے کہا کہ دہلی مٰں جلد اسمبلی الیکشن کرایا جائے تاکہ ترقیاتیکام ہوسکیں اور لوگوں کو راحت مل سکے ۔ بہر حال صدر جمہوریہ پرنب مکھر جی نے کجریوال کی باتوں کوغور سے سنا اور حل نکالنے کا بھروسہ دلایا ۔ واضح رہے کہ استعفیٰ دینے کے کچھ دن بعد کجریوال نے کورٹ میں عرضی داخل کر کے اسمبلی تحلیل کرنے اور الیکشن کرائے جانے کی اپیل کی تھی ۔ لوک سبھا الیکشن میں کراری ہار کے بعد اندر خانہ آپ لیڈروں نے کانگریس کی حمایت سے سرکار بنانے کی کوشش کی ۔ اس درمیان کجریوال نے ایل جی نجیب جنگ سے مل کر موجودہ سیاسی حالات پر بحث بھی کی ۔ ایسا نہیں ہے کہ جوڑ توڑ کی کوشش صرف بی جے پی کی طرف سے کی گئی ہے بلکہ آپ کی طرف سے بھی سرکار بنانے کے لئے کچھ دن قبل کوشش کی گئی۔

AAP MLAs meet President, demand fresh polls in Delhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں