عدالت میں شکایت کے بعد قیدی کو جیل میں قرآن ساتھ رکھنے کی اجازت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-14

عدالت میں شکایت کے بعد قیدی کو جیل میں قرآن ساتھ رکھنے کی اجازت

ممبئی کے زیر سماعت قیدیوں کی سب سے بڑی آرتھر روڈ جیل میں گزشتہ دنوں ایک ملزم کی جانب سے قرآن مجید کا نسخہ لے جانے پر ہنگامہ ہوگیا جس کی شکایت جیل حکام اور حقوق انسانی کمیشن سمیت خصوصی مکوکا عدالت سے بھی کی گئی ، بالآخر طویل بحث و تکرا ر کے بعد جیلر نے ملزم کو مذہبی کتاب کا نسخہ لے جانے کی اجازت دی ۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق7/11ممبئی لوک ٹرین بم دھماکہ کیس کے ملزم عبدالواحد دین محمد شیخ نے سینئر جیلر باوسکر کے خلاف شکایت درج کروائی ہے جس کے مطابق گزشتہ دنوں جب اسے عدالت سے جیل لے جایا جارہا تھا اس وقت اسکے بیاگ کی تلاشی لی گئی تواس میں قرآن مجید کا نسخہ پایا گیا ۔ ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی گروپ) کے دفتر سے حاصل شدہ درخواستوں کی نقول کے مطابق جیلر نے ملزم کو قرآن مجید جیل میں لے جانے سے نہ صرف منع کیا بلکہ اسے جیل میں رکھنے اور اس کے مطالعہ کے لئے خصوصی عدالت کے حکم کی نقل طلب کی۔ ملزم عبدالواحد کے مطابق ملزم نے جیلر کو سمجھانے کی کوشش کی کہ دستور کے مطابق ملک کے ہر شہری کو مذہبی آزادی حاص ہے ۔ نیز اسے بھی یہ بنیادی حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مذہبی کتاب اپنے پاس رکھے اور وہ اس کا مطالعہ کرے نیز چونکہ دستور نے اس کی اجازت دی ہے لہذا اس کے لئے کسی عدالتی حکم کی ضرورت نہیں ہے اور ریاستی جیل قوائد و ضوابط کے مطابق بھی جیل میں قیدی کسی بھی ذرائع سے اپنی مذہبی کتاب حاصل کرسکتا ہے اور اس کا مطالعہ کرسکتا ہے ۔ شکایت کے مطابق سینئر جیلر باوسکر نے اس کی جانب سے پیش کئے گئے دلائل کو ماننے سے انکار کردیا اور چیخ چیخ کر اسے گالیاں دینے لگا ۔ اپنی شکایت میں ملزم عبدالواحد نے دستور کی دفعہ25اور 26کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دستور نے جب ملک کے ہر شہری کو یہ اجازت دی ہے تو پھر جیلر کی جانب سے جیل میں قرآن مجید لے جانے پر پابندی اور اس کا مطالعہ پر روک لگانے کی کوشش ایک طرح سے دستور میں دی گئی آزادی کے منافی ہے نیز یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ جیلر ایک فرقہ کی مذہبی کتاب کو جیل میں لے جانے سے روکنے پر اپنی فرقہ ورارانہ ذہنیت کا مظاہرہ کررہا ہے اور اس کے رویہ سے تعصب نظر آتا ہے۔ عبدالواحد نے اپنی شکایت کی نقول قومی حقوق انسانی کمیشن اور دیگر کو بھی روانہ کی ہے اور اس کے ساتھ ہی جیل مین اس کے ساتھی ملزم ساجد انصاری کی جانب سے داخل کی گئی شکایت کا حوالہ بھی دیا ہے جو خود بھی محض چھوٹی سی بات پر جیلر باوسکر کی جانب سے کئے جانے والے تعصب کا شکار ہوا تھا ۔ واضح رہے کہ جیل مینول کے صفحہ نمبر438پر واضح الفاظ میں لکھا گیا ہے کہ ہر قیدی کو جیل میں اپنی مذہبی کتاب لانے اور اس کا مطالعہ کرنے کی اجازت ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں