اسمبلی میں جگن کا شعلہ بیان خطاب - حکمراں جماعت چراغ پا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-24

اسمبلی میں جگن کا شعلہ بیان خطاب - حکمراں جماعت چراغ پا

حیدرآباد
یو این آئی
اے پی اسمبلی میں قائد اپوزیشن و صدر وائی ایس آر کانگریس پارٹی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے اپنی شعلہ بیان تقریر کے ذریعہ حکمراں جماعت تلگو دیشم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے حکومت سنبھالنے کے15دن بعد بھی انتخابی وعدے بالخصوص کسانوں کے قرض معافی کے وعدوں پر عدم عمل آوری کے سلسلہ میں تلگو دیشم پر سخت تنقید کی ۔ جگن موہن کی تقریر کے دوران حکمراں بنچوں نے 17مرتبہ خلل ڈالنے کی کوشش کی ، آخر کار اسپیکر کو ڈیلا شیوا پرساد راؤ نے کارروائی اچانک ملتوی کرتے ہوئے اجلاس برخواست کردیا ۔ اسپیکر کی یہ کوشش حکمراں جماعت پر اپوزیشن کے حملے روکنے کے لئے اٹھایا قدم سمجھی جارہی ہے ۔ جگن نے انتخابی وعدوں کو فراموش کردینے پر تلگو دیشم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ حکومت سنبھالنے کے 15دن بعد بھی کسانون کو امید و بیم کی کیفیت میں رکھنے کا الزما عائد کرتے ہوئے جگن نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو جنہوں نے مودی لہر پر سوار ہوکر انتخابات میں کامیابی حاصل کی ، انتخابی وعدوں کی تکمیل کے لئے مودی حکومت کی خیر سگالی امداد کا انتظار کررہے ہیں۔، جگن نے مزید کہا کہ تلگو دیشم پارٹی سیما آندھرا کے ساتھ مبینہ ناانصافی پر مگر مچھ کے آنسو بہا رہی تھی تاہم تقسیم کی تائید میں مرکز کو مکتوب حوالہ کرنے کے بعد بی جے پی کے ساتھ شامل ہوگئی جس نے تشکیل تلنگانہ کی حمایت کی تھی۔ جگن نے ان ریمارکس پر قائد ایوان چندرا بابو نائیڈو مشتعل ہوگئے اور انہوں نے مداخلت کرتے ہوئے جگن کو جھڑکنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ تمہارے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل سے اپنی ریاست مرکزی فنڈس کے حصول میں ناکام ہوجائے گی ۔ نمائندہ منصف کے بموجب اے پی کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے قائد اپوزیشن وائی ایس جگن موہن ریڈی کے ریمارکس پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جگن کے پاس معاملہ فہمی کی کمی ہے اور ان کی ناتجربہ کاری نئی ریاست آندھرا پردیش کی ترقی کے امکانات کو شدید متاثر کرسکتی ہے ۔ جگن کے بیانات سے مرکزی حکومت کے فنڈس حاصل کرنے میں مشکلات آسکتی ہیں۔ تمہارے بیانات یہ ثابت کرتے ہیں کہ تم ابھی ناتجربہ کار ہو۔ اسمبلی میں گورنر کے خطبہ پر تحریک تشکر کے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے جگن نے کہا تھا کہ سیما آندھرا کے 13اضلاع میں بے پناہ وسائل موجود ہیں اور ان کے پاس اس بات کی صلاحیت ہے کہ اگر انہیں چیف منسٹر بنادیا گیا تو وہ ریاست کو ملک کی نمبر ایک ریاست میں تبدیل کردیں گے ۔ وہ ریاست میں تین ایر پورٹس تعمیر کریں گے اور بندرگاہوں کی تعمیر کے لئے ریاست کی974کلو میٹر طویل ساحلی پٹی کا استعمال کریں گے ۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے گورنر کے خطبہ میں15ہزار کروڑ روپے کے خسارہ سے متعلق تصوراتی اعداد و شمار دکھائے ، جو غلط ہے۔ جگن کے ان ریمارکس پر چیف منسٹر چندرابابو نائیڈو چراغ پا ہوگئے اور مداخلت کرتے ہوئے جگن کو ناتجربہ کار قرار دیا ۔ انہوں نے واضھ کیا کہ خسارہ سے متعلق اعداد و شمار حکومت نے نہیں دئیے ہیں بلکہ گورنر نے خود ریاست کی تقسیم کے موقع پر مرکز کو بھیجی گئی رپورٹ میں اس کا تذکرہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی ریمارکس مرکزی قائدین کے علم میں آجائیں تو ہماری وہ کوششیں ناکام ہوسکتی ہیں جن کے ذریعہ ہم ریاست کو زیادہ سے زیادہ مرکی فنڈس لانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ مرکزی قائدین کہیں گے کہ آپ کے اپوزیشن قائد تو یہ کہہ رہے ہیں کہ سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے ۔ مرکزی فنڈس کی کیا ضرورت ہے ؟ تقسیم کے بعد پیش آرہی دشواریوں کا حوالہ دیتے ہوئے چندرابابو نائیڈو نے کہا کہ ملازمین، قرض اور وسائل کی آبادی کی بنیاد پر تقسیم عمل میں لائی گئی جب کہ آمدنی کی تقسیم علاقائی بنیاد پر کی گئی ۔ صرف حیدرآباد کے ذریعہ انہیں (تلنگانہ کو) 47ہزار کروڑ روپے حاصل ہورہے ہیں اور اس میں آندھر اپردیش کا حصہ ایک روپیہ بھی نہیں ہے ۔ چندرابابو نائیڈو کی وضاحت پر جگن موہن ریڈی نے فوری پٹری تبدیل کردی اور تجویز پیش کی کہ اپنے ایک کابینی وزیر کو مستقل طور پر مرکز میں متعین کردیاجائے تاکہ ریاست کی تقسیم کے موقع پر ہمارے ساتھ کیے گئے وعدوں کی تکمیل پر وقتاً فوقتاً مرکز کو یاددہانی کرائی جاسکے ۔

YSRCP Chief slams Chandrababu in AP Assembly

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں