گورنروں کی برخاستگی کا تنازعہ - سیاسی انتقام سے گریز کیا جائے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-19

گورنروں کی برخاستگی کا تنازعہ - سیاسی انتقام سے گریز کیا جائے

نئی دہ لی
پی ٹی آئی
یو پی اے حکومت کے دور میں تقرر کردہ گورنروں کی برطرفی پر کانگریس نے آج حکومت پر تنقیدوں کا سلسلہ جاری رکھا اور کہا کہ اس کی ترجیح دوسروں کو نیچا دکھانا نہیں بلکہ مہنگائی پر قابو پانا ہونی چاہئے جبکہ جنتادل یو نے گورنروں کی ضرورت پر مباحث کا مطالبہ کیا۔ جنتادل یو کے سی تیاگی نے یہ بتاتے ہوئے کہ گورنروں کے تئیں جانب دارانہ رویہ کی طویل تاریخ ہے ، کہا کہ بی جے پی زیر قیادت حکومت آج جو کررہی ہے ، یہی کام ماضی میں یو پی اے حکومت نے کیا تھا ۔ ماضی می دیکھا گیا ہے کہ کئی مرتبہ گورنروں کے اختیارات کا بیجا استعمال کیا گیا۔ تیاگی نے اپنے ایک بیان میں گورنروں کے اختیارات کے بیجا استعمال کی مختلف مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ جب گورنروں کے تقرر پر پہلے ہی بحث ہوچکی ہے تو پھر کیوں نہ گورنروں کے رول اور ان کے تقرر کے طریقہ کار کا جائزہ لیاجائے ۔، انہوں نے کہا کہ جنتادل یو پارلیمنٹ کے آنے والے بجٹ اجلاس میں گورنر کے رول، ذمہ داریوں اور ضابطہ اخلاق پر بامعنی مباحث شروع کرے گی اور گورنر کے عہدے کی ضرورت کا بھی جائزہ لے گی ۔ کانگریس نے کہا کہ این ڈی اے حکومت کی ترجیح سیاسی انتقام نہیں بلکہ مہنگائی پر قابو پانا ہونی چاہئے ۔پارٹی قائد و سابق وزیر اطلاعات و نشریات منیش تیواری نے ٹوئٹر پر کہا کہ آخر بی جے پی حکومت گورنروں کو استعفیٰ دینے پر مجبور کرتے ہوئے دستوری بینچ کی جانب سے سنگھل کے معاملہ میں سنائے گئے فیصلے کی خلاف ورزی کرنا کیوں چاہتی ہے ۔ کیا یہ جمہوری اقدامہے؟ مہیلا کانگریس کی صدر اور پارٹی ترجمان شوبھا اوزا نے کہا کہ فی الحال حکومت کی اولین ترجیح سیاسی انتقام جیسے گورنروں اور کمیشنوں کے صدور نشین کی برطرقی کے بجائے قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی پر قابو پانا ہونی چاہئے ۔ ان کے ساتھ ہی سندیپ دکشت نے کہا کہ گورنر کا عہدہ دستوری عہدہ ہوتا ہے اور انہیں دستوری عہدہ پر برقرار رکھا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ آپ گورنروں کو حسب مرضی اس لئے تبدیل نہیں کرسکتے کیونکہ ان کا طرز فکر جدا گانہ ہے ۔ پارٹی کے ایک اور ترجمان پی سی چاکو نے کہا کہ گورنروں کا استعفیٰ سیاسی مسئلہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر گورنروں سے استعفیٰ لینا ہے تو مناسب طریقہ یہ ہے کہ صدر جمہوریہ یا انہیں طلب کریں اور انہیں مستعفیٰ ہونے کے لئے کہیں۔ کسی عہدیدار کی جانب سے انہیں فون کرنا اور استعفیٰ پیش کرنے کی ہدایت دینا مناسب نہیں ۔ حکومت ایک طرح کے سیای انتقام میں ملوث ہورہی ہے۔ گورنروں کے تبدیل کرنے حکومت کے اقدام کی بعض گوشوں سے مخالفت ہورہی ہے ۔ باور کیاجاتا ہے کہ مرکزی معتمد داخلہ انیل گو سوامی نے جن گورنروں سے استعفیٰ دینے کی خواہش کی ہے ان میں گورنر مہاراشٹر کے شنکر نارائنن ، دہلی کی سابق چیف منسٹر شیلا دکشت جنہیں لوک سبھاانتخابات سے عین قبل کیرالہ کا گورنر مقرر کیا گیا ہے ۔ جنتادل یو کے جنرل سکریٹری تیاگی نے یہ بتاتے ہوئے کہ چونکہ مرکز گورنروں کا تقرر کرتا ہے ، اسی لئے وہ ریاستی حکومت کے ساتھ تعاون کے بجائے مرکز سے موصول ہونے والی ہدایات کے منتظر رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں حکمراں جماعت کو گورنر کے تقرر سے قبل ریاستی حکومت سے مشورہ کرنا چاہئے ۔

Why Governors Are In BJP's Firing Line

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں