سوشل میڈیا پر ہندی کے استعمال کی ہدایت - تنازعہ میں شدت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-21

سوشل میڈیا پر ہندی کے استعمال کی ہدایت - تنازعہ میں شدت

Use-Hindi-directive-row-intensifies
چینائی
پی ٹی آئی
سماجی رابطہ کی ویب سائٹس یعنی سوشل میڈیا پر سرکاری اکاؤنٹس میں ہندی کے استعمال کی این ڈی اے حکومت کی تجویز کی ٹاملناڈو میں سخت مخالفت کی جارہی ہے۔ چیف منسٹر جیہ للیتا اور حتی کہ بی جے پی کی حلیف جماعتیں بھی اس اقدام کی مذمت میں ڈی ایم کے سربراہ کرونا گاندھی کے ساتھ شامل ہوگئی ہیں اور ان اندیشو ں کا اظہار کیا ہے کہ غیر ہندی داں عوام پر اس زبان کو مسلط کیاجاسکتا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے جیہ للیتا نے وزارت داخلہ کی اس تجویز کو سرکاری زبان قانون1963کی روح کے مغائر قرار دیا اور اس بات کی نشاندہی کی کہ اس انتہائی حساس مسئلہ پر ٹاملناڈو کے عوام میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے جو اپنے لسانی ورثہ کے تئیں بے حد جذباتی ہیں اور اس پر فخر کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈا اپنی نوعیت کے لحاظ سے نہ صرف انٹر نیٹ پر تمام افراد کے لئے قابل رسائی ہے بلکہ یہ ہندوستان کے مختلف علاقوں میں مقیم افراد کے لئے رابطہ کا ایک ذریعہ ہے جن میں’’ریجن سی‘ ‘ کے عوام بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریجن سی کے عوام جن کے ساتھ حکومت ہند کی مراسلت انگریزی زبان میں ہونی چاہئے ، ایسی عام معلومات تک رسائی حاصل نہیں کرسکیں گے اگر یہ ہندی زبان میں ہو۔ لہذا یہ اقدام سرکاری زبان قانون1963کی روح کے مغائر ہے ۔ ڈی ایم کے صدر ایم کروناندھی نے جن کی پارٹی نے1960 کے دہے میں مخالف ہندی احتجاج کی کامیاب قیادت کی تھی ، اس اقدام کو ہندی کے تسلط کا آغاز قرار دیا ہے ۔باور کیاجات ہے کہ اسء مسئلہ کی وجہ سے ڈی ایم کے آزاد ہندوستان میں اس ریاست(ٹاملناڈو) میں پہلی غیر کانگریسی حکومت تشکیل دے سکی تھی ۔90سالہ قائد نے سوال کیا کہ ہندی زبان کو کیوں دیگر زبانوں پر ترجیح دی جانی چاہئے جو دستور کے آٹھویں شیڈول میں شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کو ترجیح غیر ہندی داں عوام میں اختلافات پیدا کرنے اور انہیں دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی سمت پہلی کوشش تصور کی جائے گی ۔ بی جے پی کے حکومت کے اس اقدام کی ٹاملناڈو میں دو حلیف جماعتوں پی ایم کے اور ایم ڈی ایم کے نے بھی مخالفت کی ہے ۔ پی ایم کے پارٹی کے بانی ایس رام داس نے کہا کہ بی جے پی نے2014کے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ وہ مالا مال تاریخ اور کلچر کی حامل تمام زبانوں کو فروغ دے گی۔انہوں نے تمام 22زبانوں کو جنہیں دستور کے آٹھویں شیڈول میں شامل کیا گیا ہے، سرکاری زبان قرار دینے کا مطالبہ کیا اور اس طرح ہندی کے تسلط کے تنازعہ کو ختم کرنے کا مشورہ دیا ۔ اسی دران سی پی آئی ایم نے نریندر مودی حکومت کو مذکورہ ہدایت کے سلسلہ میں نشانہ تنقید بناتے ہوئے اس میں ترمیم کا مطالبہ کیا ۔ پارٹی پولٹ بیورو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کو اپنی پالیسی میں ترمیم کرتے ہوئے دیگر قومی زبانوں بشمول انگلش کو بھی سوشل میڈیا پر رابطہ کے لئے استعمال کرنا چاہئے ۔ پارٹی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر سرکاری معلومات کی فراہمی کے لئے صرف ہندی کو رابطہ کا واحد ذریعہ بنانے مودی حکومت کا فیصلہ لسانی مساوات کے اصول کے خلاف ہے اور دیگر قومی زبانوں سے ناانصافی ہے ۔ سی پی ایم قائد برنداکرت نے بھی ہندی مسلط کرنے کے کسی بھی اقدام کی مخالفت کی جب کہ اوڈیشہ اسمبلی کے ایک رکن کی جانب سے ہندی میں سوال پوچھنے کی کوشش کو کرسی صدارت نے نامنظور کردیا۔

دریں اثناء نئی دہلی سے یو این آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب نریندر مودی کی جانب سے سوشل میڈیا پر ہندی کے استعمال کی ہدایت پر ہنگامہ کے دوران سینئر بی جے پی لیڈر مختار عباس نقوی نے آج یہ واضح کیا کہ ہندی زبان کے فروغ کو انگریزی یا کسی اور زبان کی توہین تصور نہیں کیاجانا چاہئے ۔ نقوی نے یہاں یو این آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہندی زبان کو جو ترجیح دی جارہی ہے اسے کسی اور زبان کی توہین تصور نہیں کرنا چاہئے کیونکہ ہندی کے فروغ کی مخالفت کرنے والوں کو اسے سمجھنا اور حکومت کی پہل کی ستائش کرنا چاہئے کیونکہ ہندی کی وجہ سے ہندوستان متحد ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندی ہندوستانی بھاشا ہے ۔ ہندی زبان کے فروغ کی کھلی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندی ایک ایسی زبان ہے جس میں ہر زبان کے الفاظ شامل ہے اور یہ ملک کے جذبات کی حقیقی نمائندہ ہے ۔ بی جے پی لیڈر نے اس بات کو واضح کیا کہ نئی حکومت نہ صرف ہندی زبان کی حمایت کررہی ہے بلکہ دیگر علاقائی زبانوں کو بھی اسی طرح کی تائید فراہم کی جارہی اور انہیں تسلیم کیاجارہا ہے۔ نقوی کا یہ تبصرہ آج ہندی زبان کے استعمال پر ہنگامہ کے پیش نظر اہمیت کا حامل ہے ۔ ہندی زبان کو پہلے ہی ملک کی سرکاری زبان(راشٹر بھاشا) کا موقف دیا گیا ہے ۔ نئی حکومت دستوری گنجائشوں کا استعمال کررہی ہے ۔ کوئی نیا قدم نہیں اٹھایاگیا ہے ۔ اس مسئلہ پر کوئی تنازعہ بے بنیاد ہوگا ۔ اسی سے متعلق ایک واقعہ میں سوشل میڈیا پر ہندی زبان کے استعمال کے لئے مرکزی وزارت داخلہ کے حکم پر اعتراض کرتے ہوئے چیف منسٹر ٹاملناڈو جیہ للیتا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا اور احکام میں مناسب ترمیم کرنے کی درخواست کی تاکہ سوشل میڈیا پر انگریزی زبان کے استعمال کو یقینی بنایاجاسکے ۔

'Use Hindi' directive row intensifies, Jayalalithaa, BJP allies oppose NDA

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں