بعض گورنروں کو مستعفی ہونے مرکزی حکومت کے اشارے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-18

بعض گورنروں کو مستعفی ہونے مرکزی حکومت کے اشارے

گورنر اتر پردیش بی ایل جوشی نے آج اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ۔ اس سے عین قبل سابقہ یوپی اے حکومت کے تقرر کردہ بعض گورنروں کو مرکز سے یہ اشارہ ملا تھا کہ وہ مستعفیٰ ہوجائیں ۔ وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ جوشی کا استعفیٰ وصول ہوچکا ہے ۔ یہاں یہ بات بتا دی جائے کہ جوشی کی میعاد چند ماہ قبل ہی ختم ہوگئی تھی ، اور انہیں ایک اور میعاد کے لئے حلف دلایا گیا تھا ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ کل ہی مرزی معتمد داخلہ انیل گوسوامی نے کم از کم5گورنرس بشمول گورنر مہاراشٹر کے شنکر نارائننن سے بات کی تھی کہ وہ(گورنرس) مرکز میں حکومت کی تبدیلی کے بعد مستعفیٰ ہوجائیں۔ اگرچہ سرکاری طور پر کوئی انکشاف نہیں کیا گیا ہے ، سمجھاجاتا ہے کہ جن دیگر گورنروں کو استعفیٰ دینے کے لئے اشارہ دیا گیا ہے ان میں ایم کے نارائنن (مغربی بنگال) اور کملا بینوال(گجرات) امکانی طور پر شامل ہیں ۔ اسی دوران مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے مبینہ طور پر ریمارک کیا ہے کہ اگر وہ ان گورنرس کی جگہ ہوتے تو مستعفیٰ ہوجاتے۔، گورنر کیرالا شیلا دکشت نے جو دہلی کی سابق چیف منسٹرہیں ، کہا کہ وہ میڈیا رپورٹس پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتیں ۔ درین اثناء گورنر راجستھان مارگریٹ الوانے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے جو ایک خیر سگالی ملاقات قرار دی جارہی ہے ۔، وہ (مارگریٹ الوا) صدر جمہویہ پرنب مکرجی سے بھی ملاقات کرنے والی ہیں ۔ الوا کی5سالہ میعاد آئندہ اگست میں مکمل ہورہی ہے ۔ تاہم سمجھاجاتا ہے کہ انہیں ، ان کے عہدہ کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں دیا گیا ہے ۔گورنر کرناٹک ایچ آر بھردواج نے بھی آج صدر جمہوریہ سے ملاقات کی ہے ۔ گورنر آسام جے بی پٹنائک نے بھی صدر جمہوریہ سے ملاقات کی اور بعد میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ’’میں نے استعفیٰ نہیں دیا ہے ۔ اگر اس کے (استعفیٰ کے ) بارے میں کوئی افواہ ہے تو میں کیاکرسکتا ہوں ‘‘۔ پٹنائک ، اڑیسہ کے سابق کانگریسی چیف منسٹر ہیں ۔ صدر جمہوریہ، ان کے دوست ہیں ۔ پٹنائک نے بتایا کہ صدر جمہوریہ سے ملاقات کے یہ معنی نہیں ہیں کہ میں استعفیٰ دے رہا ہوں ۔، بھردواج کی معیاد ، جاریہ ماہ کے ختم تک مکمل ہورہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ انہیں استعفیٰ کے لئے کوئی کال وصول نہیں ہوا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب میری اننگز ختم ہونے آرہی ہے تو میرا فریضہ ہے کہ صدر جمہوریہ سے ملاقات کروں ۔ میں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کا وقت لیا ہے ۔ کانگریس نے ، یو پی اے دور حکومت میں تقرر کوردہ گورنروں کو علیحدہ کردینے کے مرکزی حکومت کے اقدام؍ تجویز پر تنقید کی ہے اور ایسے اقدام کو’’سیاسی انتظام‘‘ قرار دیا ہے ۔ کانگریس نے کہا ہے کہ اس ’’آمرانہ‘‘اقدام کے سنگین مضمرات برآمد ہوں گے ۔ راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے حکومت کو سپریم کورٹ کا فیصلہ( صادر کردہ مئی2010) کے بارے میں یاد دلایا اور کہا کہ مرکز کو ’’اقتدار کی تبدیلی کے ساتھ گورنروں کو یکطرفہ اور نامناسب انداز میں ہٹانے کا اختیار نہیں ہے‘‘۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی اے حکومت اپنے انتخابی وعدوں کو پورا کرنے کے بجائے’’سیاسی انتقام‘ ‘میں ملوث ہوتے ہوئے(اصل مسائل سے) قوم کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گورنروں کو ہٹانے کا خیال جمہوری روایات اور دستوری لحاظات کے یکسر مغائر ہے ‘‘۔ تاہم بی جے پی نے ان اطلاعات کی تردید کی کہ اس نے کانگریس زیر قیادت متعین کردہ کسی گورنر سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے ۔ تاہم پارٹی قائد راجیو پرتاپ روڈی نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد گورنروں کی تبدیلی کوئی نیا عمل نہیں ہے۔ انہوں نے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یوپی اے حکومت نے بھی2004میں سابقہ حکومت این ڈی اے کے متعین کردہ گورنروں کی جگہ نئے گورنروں کو تبدیل کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ’’میں نہیں سمجھتا کہ اس مسئلہ پر کوئی سیاست کھیلنے کی گنجائش ہے‘‘۔ بی جے پی کے پارلیمانی قائد پربھات جھانے کہا کہ گورنروں کو حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی از خود استعفیٰ دے دینا چاہئے ۔ یاد رہے کہ78سالہ بی ایل جوشی جنہوں نے منگل کو استعفیٰ پیش کردیا ہے وہ اترپردیش کے2009سے گورنر رہ چکے اور اپنے وزراء اعلیٰ مایاوتی اور اکھلیش یادو کے ساتھ ان کے بہتر تعلقات رہے ۔انہیں اس سال مارچ کے مہینہ میں دوبارہ گورنر متعین کیا گیا ۔ جوشی سابق میں ایک ہندوستانی پولیس کے خدمتگار رہ چکے ہیں ۔، انہوں نے2004سے2007تک دہلی کے لیفٹننٹ گورنر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں ۔، اور اتر پردیش منتقل کئے جانے سے قبل وہ میگھالیہ اور اترا کھنڈ کے گورنر بھی تھے ۔

UPA-appointed Governors BL Joshi and HR Bhardwaj resign

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں