مولانا سید محمد الحسنی - عربی مجلہ البعث الاسلامی کے مدیر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-25

مولانا سید محمد الحسنی - عربی مجلہ البعث الاسلامی کے مدیر

Syed-Mohammad-Hasani-editor-Al-Bath-Al-Islami
ہندوستان ایک عالمی اورمختلف مذاہب وطبقات کا گہوارہ ہے اوراس نے اپنی کوکھ سے بہت ہی جید علماء ربانین اولیاء اللہ ،صالحین ،اتقیاء اوربڑی سے بڑی طاقتوں کے سامنے اپنی وسعت کے مطابق حق پیش کرنے والے لوگوں کو پید اکیا ،انہیں میں سے ایک حضرت مولانا سید محمد الحسنی ؒ مدیر" البعث الاسلامی" ہیں۔
حضرت مولانا سید محمد الحسنی ؒ کاایک علمی خاندان سے تعلق تھا، آپؒ کے جدامجد کاہندوستان کے بڑے مؤرخوں میں شمار ہوتاہے اوران کی کتابیں ہندوستان ہی نہیں ؛ بلکہ بیرون ہند میں بھی مشہور ہیں، جیسے نزہۃ الخواطر ،الثقافۃ الاسلامےۃ ،الہندفی العہد الاسلامی وغیرہ، اس طرح آپؒ کے والد ماجد صاحب بھی ایک علمی شخصیت تھی ان کاشمار دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ذمہ داروں میں ہوتاتھا ظاہر ہے کہ جب داد اوروالد صاحب کا تعلق علمی ماحول سے تھا تو اس کا اثر لازماً بیٹے پر بھی ہوگا ؛ چنانچہ حضرت سید محمد الحسنی ؒ نے علمی ماحول میں اپنی آنکھیں کھولیں اوراکابرین سے صحبت کی وجہ سے نیک اثرات نے ان کی پرورش میں اہم کردار اداکیا اوراثر کیوں نہ ہو؟ جبکہ آپؒ کی تین سال عمر تھی اس وقت شیخ طریقت عالم ربانی حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی آمد لکھنؤ میں ہوئی، تو مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی ؒ نے آپ ؒ کو حضرت تھانویؒ کی خدمت میں لایا اورحضرت تھانویؒ سید محمد الحسنی صاحبؒ کو اپنی گود میں بیٹھا لیا اوربرکت کی دعائیں دیں، اوراسی طرح چند سالوں کے بعد حضرت تھانوی ؒ کا دوبارہ سفر لکھنؤ کاہوا وہاں پر تقریباً ایک ماہ کا قیام رہا، اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے مفکر اسلام اورمحمد الحسنی ؒ کے والد صاحب نے محمد الحسنی ؒ کی بسم اللہ کرائی ، حضرت تھانویؒ نے ان کو بسم اللہ اورسورۃ فاتحہ پڑھوائی ، ان بزرگوں کی برکتوں کے نتیجہ میں محمد الحسنی ؒ کی قسمت تبدیل ہوگئی۔
آپؒ کی ابتدائی تعلیم تو اسی استاذ صاحب سے شروع ہوئی جو گھر پر ان کی بہنوں کو پڑھانے پر مامور تھے، آپؒ نے قرآن شریف حساب اورچند فارسی کی کتابیں حضرت شیخ عبداللہ کشمیری صاحب سے پڑھیں، عربی زبان اپنے والد ماجد ؒ سے سیکھی اورآپؒ کے والد صاحب کا عربی زبان کی تعلیم کا انداز منفرد اورانوکھاتھا وہ عربی زبان کو قرآن کریم کے واقعات سے سیکھا تے تھے، آپؒ کے بارے میں لکھنے والوں نے لکھا ہے ، کہ انہوں نے عربی زبان کو مادری زبان کی طرح پڑھا اوروہ نحوی وصرفی قواعد نہیں جانتے تھے جیساکہ کسی مادری زبان والے سے اس زبان کے قواعد پوچھنے پر وہ ان قواعد کو نہیں بتاسکتاہے، یہی حال آپؒ کاتھا اس کے بعد آپؒ نے قصص النبیین کو پڑھا چونکہ اس زمانہ میں کوئی ایسی کتاب جومختصر ومفید کاجامع ہو موجود نہیں تھی؛ اسی لئے مفکر اسلام حضرت علی میاں ندوی ؒ قصص النبیین کا سلسلہ جاری کیا، جب زبان پر اچھی خاصی مہارت ہوجانے کے بعد آپؒ کے والد نے آپؒ کو عربی میں مقالات لکھنے کا حکم دیا اوراسی طرح بعض اردو کتابوں کا ترجمہ عربی میں کرنے کو کہا پھر ان لکھے ہوئے اورترجمہ کئے ہوئے مقالات کی نگرانی کے لئے آپؒ کے والد ماجد نے ندوۃ العلماء کے عربی ادب کے استاذ حضرت مولانا عبد اللہ عباس ندوی ؒ کو متعین کیا ؛ تاکہ ان کی غلطیوں کی اصلاح کرسکیں، اورزبان کی نوک وپلک کو درست کریں، وہی استاذ کا کہنا ہے کہ جب میں نے آپؒ کے مقالات کو دیکھا تو سوائے چند غلطیوں کے کوئی اورنہیں مل سکی، اورجب اس چیز کا تذکرہ استاذ صاحب آپؒ کے والد صاحب کو سنایا تو وہ بہت خوشی ومسرت کااظہار کیا اوراپنے بیٹے کے لئے دعائیں دیں۔
آپ ؒ نے مختلف عربی ادب کی کتابیں حضرت مولانا سید رابع حسنی ندوی وڈاکٹر ابوبکر الحسنی صاحب سے پڑھیں ہیں، فقہ کی کتابیں حضرت مولانا محمد مرتضی حسن ندوی سے پڑھیں، انگریزی ابوبکر الحسنی صاحب سے پڑھی اورعلم حدیث حضرت حلیم السلونی سے پڑھاہے، اوراس کے علاوہ حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ امام غزالی ،امام ابن قیم، وابن تیمیہ ،سید قطب ........امام حسن البنا ء حضرات کی کتابوں سے استفادہ کیا ہے۔
آپؒ صرف اپنی عمر کے44 بہاریں دیکھ سکے ؛ لیکن ان کے کارناموں سے اندازہ لگا یاجاسکتاہے کہ انہوں نے کتنا انقلابی کام کیاہے ، ان کارناموں میں سے ایک اہم کارنامہ عربی مجلہ "البعث الاسلامی" کے نام سے اجراء کروانا ہے اوریہ ان کے اخلاص کی برکت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی توفیق وفضل سے اس مجلہ سے مسلسل دین حق کی ترجمانی اوراس کی خدمت میں اورفکر صحیح عام کرنے کی خدمت لے رہا ہے، اوریہ ماہنامہ ہندوستان ہی نہیں؛ بلکہ بیرون ہند میں بھی ایک نمایاں مقام حاصل کرچکاہے اس کی شہرت کااندازہ ہم ان خطوط کے ذریعہ سے کرسکتے ہیں جو حضرت محمد الحسنیؒ کی وفات پر عالم اسلام کی بڑی بڑی مؤقر شخصیتوں نے تعزیتی خطوط ارسال کئے ہیں البعث الاسلامی کے نام پر اس کے علاوہ آپؒ نے عربی اوراردو زبانوں میں اپنی فکر کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے، آپؒ کی عربی زبان میں تقریباً بارہ کتابیں اوراردو زبان میں سات کتابیں منظرعام پر آچکی ہیں، مزید یہ کہ آپؒ نے عربی سے اردو اورانگریزی سے اردو میں چند کتابوں کا ترجمہ بھی کیا ہے، جن کی تعداد (12) تک پہونچتی ہے، آپؒ کے ترجمہ کے سلسلہ میں یہ بات مشہور ہے کہ مفکر اسلام علی میاں ندوی ؒ نے کسی کتاب کا ترجمہ کررہے تھے، درمیان میں کسی کام کے آجانے کی وجہ سے اس ترجمہ کی ذمہ داری حضرت مولانا محمد الحسنی ؒ کے سپرد کی گئی ،آپؒ نے اتنا بہترین ترجمہ کیا کہ علی میاں ندوی ؒ کو یہ محسوس نہیں ہوا کہ میں نے ترجمہ کہاں تک کرکے محمد الحسنی ؒ کو دیا تھا یہ آپؒ کے ترجمہ کی خوبی تھی۔
آپؒ کی وفات 7؍رجب المرجب 1399ھ میں ہوئی، رائے بریلی میں آپؒ کو آپؒ کے دادا اوروالد ماجد ؒ کے قریب سپر دخاک کیا گیا ،اللہ آپؒ پر اپنی رحمتِ خاصہ نازل فرمائیں ، اورآپؒ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمیں۔
حضرت مولانا سید محمد الحسنی ؒ کا عربی صحافت میں مقام ومرتبہ
ابتداء عمر ہی سے آپؒ کو عربی زبان سے بڑا لگاؤ وشغف تھا اورعنفوان شباب ہی سے آپؒ عربی زبان میں تحریریں لکھتے رہے تھے، آپ کا مقام عربی زبان میں تو اس وقت معلوم ہوا جب آپ ؒ نے اپنا پہلا مضمون دمشق سے نکلنے والے ایک اہم ماہنامہ میں بھیجا اوروہ مضمون بھی چھپ گیا اوریہ مجلہ کاشمار عربی زبان وادب کے بڑے مجلوں میں شمار ہوتاتھا اوراس میں لکھنے والے عربی کے اہم مقالہ نگار سمجھے جاتے تھے اس وقت آپؒ کی عمر لگ بھگ 20؍ سال کی رہی ہوگی پھر اس کے بعد آپ نے عربی زبان کو مستقل مشغلہ اوراس میں مصروف رکھنے کے لئے ایک جماعت "منتدی الادبی" کے نام سے شروع کی ،اس کے ہر ممبر کو لازم تھا کہ چہار شنبہ کے دن تیاری کے ساتھ اس انجمن میں شریک ہوں اوراپنے خیالات پیش کریں، چنانچہ یہ سلسلہ ایک سال تک چلتا رہا اس کے بعد خیال آیا کہ کیوں نہ ان منتشر خیالات ومقالات کو یکجا کردیا جائے اورماہنامہ شروع کیا جائے، اس خیال کی تصدیق آپؒ کے بعض ساتھیوں نے کی اوربعض نے نہیں کی، اورجب یہ بات مفکر اسلام کو معلوم ہوئی تو علی میاں ؒ بہت خوش ہوئے اوردعائیں دی۔
چند ماہ تک سید محمد الحسنی ؒ نے خود اپنی ذاتی اخراجات سے اس ماہنامہ کو جاری کیا اس کے بعد ندوۃ العلماء کے ذمہ داروں نے اس مجلۃ کو دارالعلوم ندوۃ العلماء سے جاری کرنے کا فیصلہ کیا اورمحمد الحسنی ؒ نے اس فیصلہ کو بسرو چشم قبول کیا اورتاوفات اس ماہنامہ کے مدیر بے باک رہے، اورآپؒ اس ماہنامہ کے ذریعہ عالم اسلام کی قیادت پر تبصرے کئے اوران کو صحیح اسلام پر عمل کرنے کی کوشش کی اورآپؒ کی شہرت آپؒ کے دوٹوک اوربے لاگ تبصرے ،مسلم برادری کے پریشانی کے عالم میں ، مسلم قائدین وعمائدین کی عدم نصرت پر ہوتی اوران لوگوں کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس بہتر ین اسلوب کے ذریعہ البعث الاسلامی میں پیش کیا،آپؒ کو ان تبصروں کی وجہ سے حکومت نے آپ کو بلوالیا اوردھمکایا؛ لیکن آپؒ نہ ڈرے ؛ بلکہ آپؒ کا قلم اورللکار نے لگا ، ظالموں کے خلاف اورتیز ہوگیا، آپؒ کی تحریروں کا اندازہ ان کے پڑھنے سے ہوگا خاص طور پر افغانستان کے بارے میں جب روس اس کے خلاف برسر پیکار تھا،" تناقص تحارفیہ العیون "نا می مضمون میں آپ نے انسانی ضمیر کو جھنجھوڑکر رکھ دیا ہے اورجس کا اردو ترجمہ ماہنا موں میں بھی چھپ چکا ہے۔
ضرورت ہے کہ آپؒ کی طرح کوئی ایسا شعلہ نگار قلم کار پیدا ہو جو آپؒ کی اس فکر اورسونچ کو لے کر چلے جو عالم اسلام کے تئیں ان کے اندر موجزن بھی خاص طور پر ان حالات میں جبکہ عالم اسلام پر طاغوتی طاقتوں کی جی حضوری کا غلبہ سوار ہے اوراللہ تعالیٰ امت کو ان کا صحیح نعم البدل عطا فرمائے۔

Syed Mohammad Hasani, editor of Al-Bath Al-Islami

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں