عراق مسئلہ - لکھنو میں شیعہ سنی تصادم کے بعد امن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-22

عراق مسئلہ - لکھنو میں شیعہ سنی تصادم کے بعد امن

Sectarian-violence-in-Lucknow-over-Iraq
لکھنو
آئی اے این ایس
عراق کے مسئلہ پر شیعہ اور سنی گروپس کے درمیان جھڑپوں کے دودن بعد آج اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنو میں امن رہا ۔ پرانے شہر میں پی اے سی اور ریاپڈ ایکشن فورس کی بھاری جمعیت کو متعین کیا گیا ہے ۔ آج صبح دکانات کھل گئیں اور عوام اپنے معمولات زندگی میں مصروف ہوگئے ۔ لکھنو کے پرانے شہر میں جھڑپوں کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے شیعہ اور سنی مذہبی رہنماؤں نے عوام سے پر امن رہنے اور عقل و فہم سے کام لینے کی اپیل کی۔ سنی عالم دین خالد رشید فرنگی محلی نے آئی اے این ایس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس فرقہ کے تمام گروپس کی ذمہ داری ہے کہ وہ متحد رہیں اور دوسروں کو باہمی اختلافات کا فائدہ اٹھانے نہ دیں ۔ شیعہ عالم مولانا کلب صادق نے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی فسوسناک ہے کہ دونوں طرف کے نوجوانوں نے عراق کے پورے مسئلہ کو سمجھے بغیر اور ان کے احمقانہ اقدامات کے نتائج کو جانے بغیر ایسا کیا۔ مولانا کلب جواد نے جوفی الحال ایران میں ہیں ، اپنے پیام میں عوام کو پر امن رہنے اور عراق میں جاری تشدد پر جذباتی نہ ہونے کی تلقین کی ،۔ انہوں نے اپنے پیروؤں سے کہا کہ اتحاد قائم رکھنا اور عراق کے مسئلہ پر جذباتی نہ ہونا وقت کا تقاضہ ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ سعادت گنج میں جب ایک گروپ عراق میں بے قصور افراد کی ہلاکتوں پر احتجاج کررہا تھا تو دوسرے گروپ نے اس پر نعرے کسے ۔ صورتحال فوری ابتر ہوگئی اور فریقین ایک دوسرے پر سنگباری کرنے لگے۔ پولیس نے بتایا کہ ہوائی فائرنگ بھی کئے گئے۔ اس تشدد میں ایک شخص بری طرح زخمی ہوا جسے ہاسپٹل منتقل کیا گیا۔دریں اثناء دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب عراق میں تشدد کے خلاف آج یہاں متعدد افراد نے احتجاج میں حصہ لیا اور نریندر مودی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس جنگ زدہ ملک میں ہندوستانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے ۔ تقریباً دو سو افراد تیز دھوپ کی پرواہ نہ کرتے ہوئے یہاں دہلی کی ایک غیر سرکاری تنظیم کے بیانر تلے جنتر منتر پر احتجاج کے لئے جمع ہوئے ۔ احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے ایک مقررنے کہا کہ ہم یہ واضح پیام دینے یہاں جمع ہوئے ہیں کہ ہم عراق میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت مداخلت کرے اور عراق میں ہمارے بھائیوں کی بحفاظت رہائی کو یقینی بنائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی کہنا چاہتے ہیں کہ یہاں ہماری موجودی شیعہ اور سنیوں کی اتحاد کی علامت ہے ۔ ہم عسکریت پسندوں کی جانب سے دونوں فرقوں کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ عراق میں ان دنوں جہادی تنظیم آئی ایس آئی ایل نے تشدد برپا کررکھا ہے اور اہم ٹاؤنس پر قبضہ کرلیا ہے ۔ اسی دوران سولہ ہندوستانیوں کا عراق کے تشدد زدہ علاقوں کا تخلیہ کرایا گیا ہے جو کل تک وہاں پھنسے ہوئے تھے ۔ اس کے علاوہ موصل میں یرغمال بنائے گئے چالیس ہندوستانیوں کے منجملہ ایک فراد ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے ۔

Shia-Sunni Conflict in lucknow over Iraq

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں