Rape cases: Can't be swayed by emotions/media reporting: Court
عصمت ریزی مقدمات میں ملزمین کو بری کئے جانے پر ہنگامہ کو ناپسند کرتے ہوئے دہلی کی ایک عدالت نے کہا ہے کہ عدلیہ جذبات یا ذرائع ابلاغ کی رپورٹنگ سے متاثر نہیں ہوسکتی اور اسے ایسے مقدمات میں فیصلہ صادر کرتے وقت اپنے آپ کو قانون کے دائرہ اور گواہوں کے بیانات تک محدو د رکھنا پڑتا ہے۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ ان دنوں ہر طرف عوام میں اس بات پر برہمی پائی جارہی ہے اور ناراضگی ظاہر کی جارہی ہے کہ عدالتیں عصمت ریزی کے ملزمین کو خاطی قرار نہیں دے رہی ہے ۔ اڈیشنل سیشن جج این انیل شرما نے کہا کہ اگر گواہ استغاثہ کے کیس کی تائید نہ کریں اور معیاری شہادت نہ دیں تو کسی بھی مجرم کو خاطی نہیں ٹھہرایا جاسکتا جیسا کہ موجودہ کیس میں ہوا ہے جہاں استغاثہ کے گواہ منحرف ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو نظر انداز نہیں کیاجانا چاہئے کہ عدالت کو اپنے آپ کو قانون کے دائرہ تک محدود رکھنا پڑتا ہے ۔ وہ جذبات یا میڈیا کی رپورٹنگ سے متاثر نہیں ہوسکتی ۔، اسے کیس کے مشمولات اور گواہوں کی شہادتوں تک محدود رہنا پڑتا ہے ۔ عدالت نے دہلی کے رہنے والے پون کمار تیاگی اور کیلاش چند کو عصمت ریزی ، اغوااور دھمکیاں دینے کے الزامات سے بری کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا کیونکہ مبینہ طور پر متاثرہ لڑکی کے گواہ منحرف ہوگئے تھے ۔ تیاگی اور چاند کو پولیس نے گزشتہ سال مارچ میں ایک لڑکی کی شکایت کی بنیاد پر گرفتار کی تھا جس میں لڑکی نے الزام عائد کیا تھا کہ تیاگی نے شادی کے بہانے بار بار اس کے ساتھ منہ کالا کیا تھا جب کہ چاند نے گزشتہ سال اس کی عزت پر ہاتھ ڈالا تھا ۔ بہر حال مقدمہ کے دوران لڑکی پولیس کے سامنے دئے گئے سابقہ بیان سے منحرف ہوگئی اور عدالت کو بتایا کہ ایک سماجی رابطہ ی ویب سائٹ کے ذریعہ ملزم کے ساتھ اس کا رابطہ ہواتھا اور اس نے خود ہی اپنی مرضی سے اس کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کیے تھے ۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں