لوک سبھا اجلاس میں مختلف مسلم مسائل پر اسدالدین اویسی کا بےباکانہ خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-12

لوک سبھا اجلاس میں مختلف مسلم مسائل پر اسدالدین اویسی کا بےباکانہ خطاب

asaduddin-owaisi-loksabha
صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآبادبیرسٹر اسد الدیناویسی نے آج پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں تاریخی تقریر کرتے ہوئے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل184کے مخالف سکھ فسادات، بابری مسجد کی شہادت اور 2002ء کے گجرات فسادات کو ایسے ناقابل فراموش واقعات قرار دیا جنہوں نے ملک کی بنیادوں پر ہلاکر رکھ دیا ۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کے خطبہ پر تحریک تشکر پر مباحث کے دوران انہوں نے بی جے پی ارکان کی مداخلت اور احتجاج کے درمیان کہا کہ ان واقععات کو فراموش کرنے کی بات کرنے والے انسانیت سے عاری ہیں اور جس کسی میں انسانیت باقی ہے تو ان واقعات کو فراموش نہیں کرسکتا اور اس کے خاطیوں کو کبھی معاف نہیں کرسکتا ۔ بیرسٹر وایسی کے ان ریمارکس پر بی جے پی ارکان تلملا اٹھے اور اپنی نشستوں سے اٹھ کر نعرے لگانے لگے ۔ اس وقت کرسی صدارت پر فائز پیانل اسپیکر ارجن چرن سیٹھی نے بی جے پی ارکان سے ایوان میں نظم برقراررکھنے کے لئے کہا۔ دہلی میں اقتدارکی تبدیلی اور نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت کے قیام کے بعد پارلیمنٹ میں اپنے پہلے خطاب میں بیرسٹر اویسی نے اپنے روایتی بے باکانہ انداز میں کہا کہ اگرملک میں انسانیت کے دشمنوں کو کھلی چھوٹ دی جاتی ہے تو ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ اس مقدس ایوان میں گاندھی جی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کو بھارت رتن یا پرم ویر چکر ایوارڈ دینے کی باتیں کی جائیں گی۔ مجلسی قائد کے اس ریمارک پر بھی بی جے پی ارکان بھڑک اٹھے ۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے صدر جمہوریہ کے خطبہ پر تحریک تشکر کی مخالفت کرتے ہوئے گاندھی جی کے قتل، مخالف سکھ فسادات ، شہادت بابری مسجد اور گجرات فسادات کو ہندوستان کی متنوع تہذیب اور انسانیت کو شرمندہ کرنے والے چار اہم واقعات قرار دیا اور کہا کہ وہ ایوان میں احسان جعفری کے بیٹے’’عشت جہاں کے بھائی ، صادق جمال کے چچااور گجرات میں نسل کشی کے بے زبان متاثرین کی آواز بن کر انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔ وہ بی جے پی حلیف اور لوک جن شکتی پاٹی لیڈر رام ولاس پاسوان کی جانب سے گجرات فسادات کو فراموش کرنے سے متعلق مشورے پر رد عمل طاہر کررہے تھے۔ بیرسٹر اویسی نے خیال ظاہر کیا کہ بی جے پی نے مسلمانوں کے ووٹ تقسیم کرنے میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے مرکز میں اقتدارحاصل کیا ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ مسلمانوں کے ووٹوں کو تقسیم کرنے والی بی جے پی آج مسلمانوں کو ملک کی ترقی میں برابر کا شریک بنانے کی بات کررہی ہے ، جومضحکہ خیز ہے۔ مجلسی قائدنے ریمار کیا کہ وہ وزیر اعظم کو مباردکباد دینا چاہتے ہیں کہ انہوں نے ملک میں مسلم ووٹ بینک کا جو ہوّا تھا اسے توڑ کر رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہندو ووٹ بینک بھی ہے جس کے ذریعہ بی جے پی نے کامیابی حاصل کی ہے اور یہ باتہم1950سے کہتے آرہے ہیں۔ اس موقع پر بی جے پی کے احتجاجی ارکان اور مجلسی لیڈر کے درمیان لفظی تکرار بھی ہوئی۔ بیرسٹر اویسی نے پارلیمنٹ میں مسلم نمائندگی میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا بی جے پی تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کررہی ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ آج پارلیمنٹ میں صرف21مسلم ارکان ہیں ۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں مسلم نمائندگی میں کمی کے تذکرے کے ساتھ سوال کیا کہ تنوع اور تکثریت کہاں ہے ۔ بیرسٹر اویسینے کشمیری پنڈتوں کو سری نگرمیں واپس لانے پر بھی زور دیا۔ اقلیتوں کے بشمول تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے کے مودی حکومت کے دعوے کو مضحکہ اڑاتے ہوئے بیرسٹر اویسی نے نشاندہی کی کہ اس حکومت کی وزیر اقلیتی امورکی نظرمیں مسلمان اقلیت ہی نہیں ہیں۔ صدر مجلس نے سوال کیا کہ متعلقہ وزیر صرف 80ہزار پارسیوں کے لئے ہیں۔ بیرسٹر اویسی نے دستور کے آرٹیکل29اور30کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت لسانی اور مذہبی اقلیتوں کو بعض حقوق دئیے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا بی بی سی کوٹہ کے تحت4.5فیصد تحفظات صرف مسلمانوں کو نہیں بلکہ اقلیتوں کودیئے گئے تھے جن میں سکھ عیسائی ،بدھ اور دوسری اقلیتیں بھی شامل تھیں۔ قائد مجلسنے وزیر اعظم نریندرمودی پر زور دیا کہ وہ تحریک تشکر پر مباحث کا جواب دیتے ہوئے اس سلسلہ میں وضاحت کریں اور بتائیں کہ مساویانہ مواقع کیا ہوتے ہیں ۔ بیرسٹر اویسی نے نشاندہی کی کہ16مئی کو سپریم کورٹ میں اکشر دھام مندر پر حملہ میں ماخوذ کئے گئے بے قصور افراد کو باعزت بری کیا اور حکومت گجرات کے خلاف سخت ریمارک کیا۔ اس پس منظر میں انہوں نے کہا کہ اس وقت کے چیف منسٹر گجرات آج ملک کے وزیر اعظم ہیں اور انہیں عدالت کے ان ریمارکس کی روشنی میں معافی مانگنی چاہئے جس پر بی جے پی ارکان ایک بار پھر شوروغل کرنے لگے۔بیرسٹراویسی نے صدر جمہوریہ کے خطبہ میں فرقہ وارانہ تشدد کو برداشت نہ کرنے سے متعلق نکتہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ16مئی کو جس دن مودی حکومت حلف لے رہی تھی، بیجا پور ، احمدآباد ور میواڑ میں فساد کرائے گئے اور اس کے بعد پونے میں فرقہ وارانہ تشدد ہوا۔ انہوں نے ایک مسلمان آئی ٹی پروفیشنل کی ہلاکت کا حوالہ دیا۔ انہوں نے احسان جعفری، عشرت جہاں ، صاد ق جمال ، گجرات فسادات کے متاثرین اور پونے کے آئی ٹی پروفیشنل کی ہلاکت کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان تمام بے بس لوگوں کے لئے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اپنے غیر معمولی خطاب کا اختتام کرتے ہوئے بیرسٹر اویسی نے پولا ورم پراجکٹ سے متعلق آرڈیننس کی مخالفت کی اور کہا کہ اس پر عمل آوری سے دس لاکھ قبائلی بے گھر ہوجائیں گے اور کئی علاقے زیر آب آجائیں گے ۔ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے تلنگانہ ریاست کے لئے علیحدہ ہائیکورٹ کے قیام کا مطالبہ کیا۔

Owaisi’s realistic speech left BJP speechless in Lok Sabha

1 تبصرہ:

  1. اس خبر کا شدت سے انتظار تھا۔ ۔ ۔

    اسد صاحب کی خبریں ضرور لکھا کریں ۔ ۔ ۔ ۔ ملت کا درد رکھتے ہیں یہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بڑی مہربانی ہوگئ

    جزاک اللہ ۔ ۔

    جواب دیںحذف کریں