حیدرآباد میں سعودی قونصلیٹ قائم کرنے اسدالدین اویسی کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-10

حیدرآباد میں سعودی قونصلیٹ قائم کرنے اسدالدین اویسی کا مطالبہ

بیرسٹر اسد الدین اویسی رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اور صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین نے شہر حیدرآباد میں ایک سعودی قونصلیٹ قائم کرنے اور سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک میں بر سر روزگار لاکھوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے افراد کے لئے کئی سرکاری مراعات اور خصوصی سہولتیں دینے کا مرکزی وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا ہے ۔ دہلی میں وزیر خارجہ سشما سوراج کی صدارت میں تلنگانہ اور آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے جو افراد بیرون ملک برسر روزگار ہیں ان کے مسائل پر ایک جائزہ اجلاس منعقد ہوا ۔ اس اجلاس میں دونوں ریاستوں کے ارکان پارلیمنٹ کے علاقہ مملکتی وزیر وی کے سنگھ اور سکریٹری پریم نارائن و دیگر نے شرکت کی ۔ بیرسٹر اویسی نے اجلاس میں بتایا کہ حیدرآباد کے5لاکھ افراد سعودی عرب میں برسر روزگار ہیں ، اسکے علاوہ خلیجی ممالک میں2 لاکھ افراد ملازمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ افراد برسوں عرب ممالک میں ملازمت کے بعد جب ملک واپس ہوتے ہیں تو انہیں وظائف فراہم کئے جانے چاہیں۔ اس کے علاوہ ان کے بچوں کو کالجس اور دیگر پیشہ وارانہ اداروں میں داخلے آسانی سے دئیے جانے چاہئیں ۔ خلیجی ممالک میں برسر روزگار افراد کے بچوں کے ساتھ امتیازی رویہ سے کام نہیں لینا چاہئے۔ اس ضمن میں آل انڈیا کونسل فارٹیکنیکل ایجوکیشن کے جو قواعد ہیں، ان میں ترامیم کی ضرورت ہے ۔ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے کہا کہ ملک کی معیشت کے استحکام کے لئے بیرون ملک برسر روزگار افراد اہم رول ادا کررہے ہیں ، تقریبا200کروٖڑ روپے کا ہر ماہ زر مبادلہ حاصل ہوتا ہے ۔ مغربی ملکوں میں چند سال گزارنے پر وہاں کام کرنے والے غیر ملکی افراد کو مستقبل سکونت مل جاتی ہے لیکن خلیجی ممالک میں برسوں کام کرنے کے باوجود ہندوستانی شہریوں کو یہ سہولت نہیں ملتی۔ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے کہا کہ برسوں خلیجی ممالک میں ملازمت کرنے کے بعد وطن واپس ہونے والے اکثر افراد روزگار اور کاروبار کے لئے پریشانیوں کا سامنا کرتے ہیں، ایسے افراد کی باد آبادکاری کے لئے ایک سرکاری اسکیم کا ہونا ضروری ہے ۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ خلیجی ملکوں کی جیلوں میں مقید آندھرا پردیش و تلنگانہ کے ورکرس کی واپسی کے لئے بھی اقدما ت ناگزیر ہیں ۔، ہر 6ماہ میں ہندوستانی سفارتکاروں کو خلیجی ملکوں کی جیلوں، دواخانوں اور دیگر مراکز کا دورہ کرنا چاہئے جہاں پر ان ورکرس کو رکھا گیا ہے ۔ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے مہاتما گاندھی پر اواسی سرکھشا یوجنا( ایم جی پی ایس وائی) اسکیم پر موثر عمل آوری کرنے اور اواسی بھارتیہ بیمہ یوجنا (پی بی بی وائی) کے تحت خلیجی ملکوں میں برسر خدمت افراد کو لائف انشورنس فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ملکوں میں ہندوستانی ملازمین کے لئے یکساں اجرت کے مسئلہ پر وزارت خارجہ کو خلیجی تعاون کونسل( جی سی سی) سے بات چیت کرنا چاہئے۔ اس سلسلہ میں سارک ممالک کو بھی متحد ہونا چاہئے ۔ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے کہا کہ مکہ مکرمہ کے مضافات میں ہندوستانی سفارتخانہ کو ایک اسکول قائم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مکہ میں مقیم افراد کے بچوں کو80کلو میٹر کا سفر طے کرتے ہوئے جدہ میں واقع ہندوستانی اسکول جانا پڑرہا ہے ۔ ساتھ ہی انہوں نے ابھا ، دمام، قصیم اور دیگر شہروں میں جو مستقل ہندوستانی ملازمین متعین کئے گئے ہیں ان کے بچوں کی تعلیم کے لئے ایک انڈین یونیورسٹی سعودی عرب میں قائم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے مرکزی وزارت خارجہ پر زور دیا کہ وہ رباط کے مسئلہ کی یکسوئی کرے کیونکہ ناظر رباط اور اوقاف کمیٹی کے مابین اختلافات کی وجہ سے گزشتہ سال حیدرآباد کے600عازمین رباط کی سہولت سے استفادہ نہیں کرسکے ۔، بیرسٹر اویسی نے یہ بھی کہا کہ خواتین کر ہراساں کرنے کے واقعات میں ملوث خلیجی ملکوں میں بر سر خدمت کے خلاف کارروائی کرنے کے اختیارات ہندوستانی سفارتخانوں کو دئیے جانے چاہئیں اور جن افراد کے خلاف جہیز ہراسانی اور دیگر مقدمات درج کئے گئے ہیں ، ایسے افراد کو فوری ملک واپس بھیجنا چاہئے تاکہ وہ عدالتی کارروائیوں کا سامنا کرسکیں۔

Owaisi demands Saudi consulate in Hyderabad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں