ہماچل پردیش کی ندی سے پانچ حیدرآبادی طلبہ کی نعشیں برآمد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-10

ہماچل پردیش کی ندی سے پانچ حیدرآبادی طلبہ کی نعشیں برآمد

حیدرآباد کے ایک انجینئرنگ کالج کے 5طلباء کی نعیشیں نکال لی گئی ہیں جو کل شام یہاں کی بیاس دریا میں بہہ جانے والے25طلبہ میں شامل تھے ۔ پانی کے غضب کا شکار ہونے والوں میں ٹور آپریٹر بھی شامل ہے۔ چیف منسٹر ہماچل پردیش ویر بھدر سنگھ نے واقعہ کی عدالتی تحقیقات کا حکم جاری کرتے ہوئے لارجی ہائیڈروپاور پراجکٹ کے2سینئر انجینئروں اور ایک فٹر کو ملازمت سے معطل کردیا ہے ۔ دریا میں بہہ جانے والے ماباقی19طلباء اور ٹور آپریٹر پرہلاد کی تلاش جاری ہے ۔ یہ طلباء کل اس وقت پانی میں بہہ گئے جب وہ دریا کے کنارے تصویر کشی میں مصروف تھے کہ اچانک ذخیرہ آب سے بڑی مقدار میں پانی چھوڑا گیا ۔ نعشیں نکالنے کے لئے70رکنی بچاؤ ٹیمیں مسلسل مصروف ہیں ۔ ان ٹیموں میں ایس ایس بی کے دو بٹالین شامل ہیں ، جن کی اعانت پولیس ہوم گارڈ اور مقامی غوظہ خور بھی کررہے ہیں۔ صبح کی اولین ساعتوں سے بچاؤ کاموں کا آغاز کیا گیا اور تا حال5نعشیں نکالی جاچکی ہیں۔ مقام واقعہ پر ایک نعش ملی جب کہ4نعشیں پانڈوڈیم سے نکالی گئیں ۔ پانی کی بھاری مقدار اور کشتیوں کی کم تعداد کے باعث نعشیں ڈھونڈ نکالنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ ایس ایس بی عہدیداروں نے بتایا کہ ہمارے پاس لاپتہ طلباء کی فہرست موجود ہے اور امید کرتے ہیں کہ نعشیں دستیاب ہوجائیں گی ۔ ہمارے جوان مسلسل کشتیوں میں گھوم رہے ہیں ۔ دریا کے کنارے پر سخت چوکسی اختیار کرتے ہوئے نیشنل ڈیزاسٹرریسپانس فورس کی ٹیمیں بچاؤ کاموں میں ہاتھ بٹا رہی ہیں، جب کہ12ماہر غوطہ خوروں کی خدمات بھی حاصل کرلی گئی ہیں ۔ منڈی میں ایک کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔ مہلوکین کے رشتہ داروں کو اطلاعات کی فراہمی کے لئے ایک ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ہے ۔ ہماچل پردیش کے چیف منسٹر ویر بھدرا سنگھ نے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے منڈی کے ڈیویژنل کمشنر کے ذریعہ عدالتی تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے ۔ڈیویژنل کمشنر سے کہا گیا ہے کہ وہ اس المیہ کے ذمہ داروں کا پتہ لگائیں اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے تجاویز پیش کریں، پراجکٹ کے ریزیڈنٹ انجینئر منجیت اگزیکٹیو این ایس دھات والیا اور فٹر ہربنس کو مبینہ لاپرواہی پر ملازمت سے معطل کردیا گیا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ پراجکٹ کے حکام نے انتباہی الارم بجایا تھا تاہم طلباء نے اس پر کوئی دھیان نہیں دیا ۔ دوسری طرف اس واقعہ میں بچ جانے والے ایک طالب علم نے بتایا کہ کوئی الارم نہیں بجایا گیا اور نہ ہی دریا کے کناروں پر انتباہی بورڈ نصب تھا تاکہ عوام کو دریا میں اترنے کے خلاف چوکس کیا جاسکے ۔ مقامی عوام نے بھی ہمیں اس جگہ جانے سے نہیں روکا ۔ گروپ میں شامل روی کمار نے بتایا کہ میں نے اپنے دوستوں کو چوکس کرنے کی کوشش کی۔ میں نے اپنے دوستوں تک بھاگ کر پہنچنے کی کوشش کی تاہم پانی کی سطح اچانک بلند ہوگئی۔ میں نے چار پانچ ساتھیوں کو بچانے کی بھی کوشش کی لیکن چند سکنڈس می پانی5تا6فٹ بلند ہوگیا ۔ اس کے ساتھ ہی میرے دوستوں نے توازن کھودیا اور وہ میری آنکھوں کے سامنے پانی کی زور دار لہروں میں بہہ گئے ۔ تیر کر کناروں پر پہنچ جانے والے چند طلباء میں سے ایک نے بتایا کہ حکام کافی تاخیر سے مقام واقعہ پہنچے ۔ اس نے بتایا کہ پولیس نے ڈوبنے والوں کو بچانے کے لئے فوری کوئی اقدام نہیں کیا ۔ چیف منسٹر نے جنہوں نے مقام واقعہ کا دورہ کیا اور راحت کاری کاموں کا جائزہ بھی لیا کہا کہ ہماری پہلی ترجیح نعشوں کو باہر نکالنا ااور انہیں ان کے آبائی مقام تک رشتہ داروں کے پاس پہنچانا ہے ،۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین اور بچ جانے والوں کو ہر ممکنہ امداد فراہم کی جائے گی۔ مرکزی وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی نے بھی مقام واقعہ کا دورہ کیا ۔ وہ طلباء کے ہوٹل بھی گئیں اور اس مقام کا دورہ بھی کیا جہاں نعشیں رکھی گئی ہیں ۔ سمرتی ایرانی کلوایر پورٹ پہنچنے کے بعد سیدھے مقام واقعہ پہنچیں اور ریاستی حکومت کو تمام تر امداد کا تیقن دیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت مسلسل ریاستی حکام کے ساتھ ربط میں ہے ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ المیہ کیوں پیش آیا تو ایرانی نے کہا کہ ریاستی حکومت نے واقعہ کی عدالتی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور وہ رپورٹ موصول ہونے تک اس پر کچھ نہیں کہہ سکتیں ۔ شام، سورج ڈوبنے کے بعد بچاؤ کام بند کردئیے گئے ۔ کل صبح پھر نعشی ڈھونڈنے کا کام شروع کیاجائے گا۔ کنٹرول روم کے عہدیداروں نے یہ بات بتائی ۔

درایں اثناء حیدرآباد سے پی ٹی آئی کی ایک علیحد ہ اطلاع کے بموجب چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کی ہدایت پر وزیر داخلہ این نرسمہا ریڈی اور متعلقہ عہدیدار آج صبح ذریعہ طیارہ ہماچل پردیش روانہ ہوگئے ۔ ریاستی حکومت نے اسپائس جیٹ کے خصوصی طیارہ کے ذریعہ طالباء و طالبات کے21افراد خاندان کو بھی ہماچل پردیش روانہ کیا ہے ۔ 24مہلوکین میں شمس آباد کا اروند بھی شامل ہے۔ جو انجنیئرنگ میں سال دوم کا طالب علم تھا ۔ ہماچل پردیش کی بیاس ندی میں بہہ جانے والے طلبہ کے رشتہ داروں نے حیدرآباد کے شمس آباد ایئر پورٹ پر احتجاج کیا۔ ان والدین نے اپنے بچوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا اور نعرے بازی کی۔ اس موقع پر ان والدین کی پولیس سے بھی بحث و تکرار ہوگئی ۔جس کے نتیجہ میں صورتحال کچھ دیر کے لئے کشیدہ ہوگئی ۔ ہماچل پردیش میں بہہ جانے والے حیدرآبادی طلبہ کے گھروں میں کہرام مچ گیا ۔ اس واقعہ کے بعد انجینئرنگ کالج کے طلبہ کے ارکان خاندان پر سکتہ طاری ہوگیا جنہوں نے اپنے بچوں کا حال جاننے کے لئے کالج کو کئی فونس کئے۔ رنگا ریڈی کے باچی پلی میں سندیپ نامی طالب بھی اس واقعہ میں بہہ گیا۔ اس کے رشتہ داروں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کل تقریباً4بجے شام ان کی فون پر سندیپ سے بات ہوئی تھی لیکن شام میں انہیں اس واقعہ کی اطلاع ملی ہے ۔

Himachal tragedy: Bodies of 5 students recovered, probe ordered

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں