سیما آندھرا کو خصوصی زمرہ کا موقف نہیں دیا جا سکتا - منصوبہ بندی کمیشن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-14

سیما آندھرا کو خصوصی زمرہ کا موقف نہیں دیا جا سکتا - منصوبہ بندی کمیشن

علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد بچ جانے والی آندھرا پردیش ریاست کو جو سیماآندھرا کے نام سے زیادہ مقبول ہے ، خصوصی زمرہ کا موقف نہیں دیاجاسکتا کیونکہ وہ قومی ترقیاتی کونسل کے پیمانوں پر پوری نہیں اترتی ۔ آندھرا پردیش کی تنظیم جدید بل2014میں اس بات کی گنجائش رکھی گئی تھی کہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد سیما آندھرا کو خصوصی زمرہ کا موقف دیتے ہوئے زائد مرکزی فنڈس جاری کئے جائیں ۔ منصوبہ بندی کمیشن نے آج واضح کیا کہ قومی ترقیاتی کونسل کے پیمانوں پر سیما آندھرا کا علاقہ پورا نہیں اترتا اس لئے اسے خصوصی زمرے کا موقف نہیں دیاجاسکتا ۔ منصوبہ بندی کے وزیر اندر جیت سنگھ راؤ کو یہ بات بتادی گئی ہے یہ نکتہ کافی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی قیادت میں اس وقت کی مرکزی کابینہ نے2مارچ کو منصوبہ بندی کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ سیما آندھرا کے علاقہ کو5برس کے عرصہ تک خصوصی زمرہ کا موقف عطا کرے ۔ منموہن سنگھ نے21فروری کو راجیہ سبھا میں یہ اعلان کیا تھا کہ سیما آندھرا کو5برس کے لئے خصوصی زمرے میں رکھتے ہوئے زائد فنڈس جاری کیے جائیں گے تاکہ اس کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ آندھرا پردیش کی حال ہی میں تقسیم عمل میں لاتے ہوئے تلنگانہ کی تشکیل عمل میں لائی گئی ۔ ملک کی کئی ریاستوں جیسے بہار ، راجستھان ، اڈیشہ اور جھارکھنڈ بھی مطالبہ کررہے تھے کہ انہیں خصوصی زمرہ کا موقف عطا کیاجائے ۔ بہار کے معاملہ میں ایک بین وارتی گروپ نے کہ اتھا کہ یہ ریاست موجودہ کسوٹی کی بنیاد پر خصوصی زمرہ کا موقف حاصل کرنے کی اہل نہیں ہے ۔ حکومت نے بہار کے مطالبہ پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے ۔ منصوبہ بندی کمیشن نے راجستھان ، اڈیشہ اور جھار کھنڈ کو مطلع کردیا ہے کہ وہ موجودہ اصولوں کے مطابق خصوصی زمرہ کا موقف حاصل کرنے کی اہل ہیں ۔ سیما آندھرا کو خصوصی زمرہ میں شامل کرنے کے بارے میں کمیشن نے متعلقہ وزیر کو بتایا کہ ایسی کسی تجویز کو عملی جامہ پ ہنانے سے قبل وزیر اعظم کی قیادت میں قومی ترقیاتی کونسل جیسے ملک کے اعلیٰ ادارہ کی منظوری ضروری ہے ۔، اس میں نا صرف مرکزی کابینی وزراء بلکہ تمام ریاستوں کے چیف منسٹرس کی رائے بھی شامل ہونی چاہئے ۔ ریاستی منصوبوں کو مرکزی امداد کی فراہمی کے لئے گیڈکل۔ مکھرجی فارمولہ کے مطابق جملہ فنڈس کا30فیصد حصہ خصوصی زمرہ کا موقف رکھنے والی ریاستوں کو مختص ہوتا ہے ۔ مختلف ریاستوں کو خصوصی زمرہ کا موقف اسی وقت دیاجاتا ہے جب مروجہ معیارات کو ملحوظ رکھتے ہ وئے قومی ترقیاتی کونسل اس کی منظوری دیتی ہے ۔ ان پیمانوں میں ریاست میں پہاڑی اور مشکل علاقوں کی موجودگی ، کم آبادی، قابل لحاظ قبائلی آبادی ، پڑوسی ممالک سے متصل سرحدوں کی موجودگی، معاشی و انفراسٹرکچر پسماندگی اور قدرتی وسائل کی عدم دستیابی شامل ہیں۔ سردست ملک میں11ریاستوں کو خصوصی زمرہ کا موقف حاصل ہمے جن میں ارونا چل پردیس، آسام ، منی پور، میگھالیہ میزورم ، اتر کھنڈ ناگالینڈ ، تریپورہ ، ہماچل پردیش جموں و کشمیر اور سکم شامل ہیں۔

No special category status for Seemandhra: plan panel

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں