مسلمانوں کو دستور کے دائرہ میں تحفظات فراہم کرنے کا عزم - تلنگانہ وزیر اعلیٰ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-14

مسلمانوں کو دستور کے دائرہ میں تحفظات فراہم کرنے کا عزم - تلنگانہ وزیر اعلیٰ

چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آج اپنے اس وعدہ کا اعلان کیا کہ ان کی حکومت مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمتوں میں12فیصد تحفظات فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو تحفظات کی پالیسی، دستور ہند کے دائرہ کار میں مرتب کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس مسئلہ پر مباحث کے لئے ایک کل ماعتی اجلاس جلد طلب کیاجائے گا ۔، بی جے پی قائد ڈاکٹر لکشمن کے ظاہر کردہ شکوک و شبہات پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ اگر تحفظات مذہبی بنیادوں پر نہیں دیے جاسکتے تو کسی اور نام پر دیے جائیں گے۔ اس سلسلہ میں معاشی طور پر پسماندہ مسلم اقلیتوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں تحفظات کے دائرہ کار میں لایاجائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ ٹاملناڈو اور کرناٹک میں تحفظات 50فیصد کی مقررہ حد کو عبور کرچکے ہیں تو تلنگانہ ریاست میں تحفظات کیوں نہیں دیے جاسکتے ۔ ڈاکٹر کے لکشمن نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ مختلف عدالتوں نے یہ کہتے ہوئے مسلمانوں کو تحفظات کالعدم قرار دے دیے تھے کہ مذہب کی بنیاد پر تحفظات فراہم نہیں کیے جاسکتے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ تحفظات کا کوٹہ50فیصد سے بھی تجاوز نہیں ہونا چاہئے کیونکہ سپریم کوٹ نے اس کی حد مقرر کررکھی ہے ۔ چیف منسٹر کے چند ر شیکھر راؤ نے ڈاکٹر لکشمن کے دونوں شبہات پر وضاحت پیش کردی گورنر کے خطبہ پر تحریک تشکر کا جواب دیتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھرر اؤ نے مزید کہا کہ ٹاملناڈو اور کرناٹک کے پاس ذات پات کی اساس پر آبادی کا ڈیٹا موجود ہے اور اسی بنیاد پر عدالت نے انہیں50فیصد سے زیادہ تحفظات کی فراہمی کی اجازت دی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری حکومت ایک برسر خدمت یا ایک وظیفہ یاب جج کی قیادت میں ایک کمیٹٰ تشکیل دے گی جو مسلمانوں کو تحفظات کے تعلق سے اندرون3تا4ماہ تجاویز پیش کرے گی ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک کل جماعتی وفد نئی دہلی کا بھی دورہ کرے گا تاکہ ریاست کی درخواست پر غور کرنے کے لئے مرکزی حکومت پر دباؤ بنایاجاسکے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تلنگانہ اسٹیٹ کی جملہ آبادی میں85فیصد آبادی اقلیتوں ، ایس سی ، ایس ٹیز اور پسماندہ طبقات سے تعلق رکھتی ہے اور ان کی حکومت ماباقی 15فیصد اعلیٰ ذات کے غریب خاندانوں کو بھی سرکاری اسکیموں کے فوائد پہنچا رہی ہے ۔ اس لئے حکومت چاہتی ہے کہ اقلیتوں کو پسماندگی کی بنیاد پر تحفظات فراہم کیے جائیں ۔ انہیں یقین ہے کہ اقلیتوں کو تحفظات کی فراہمی100 فیصد ممکن ہے ۔ کیونکہ اقلیتوں میں صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سکھ، پارسی ، جین اور بدھ مت کو ماننے والے بھی شامل ہیں ۔ ہم مرکزی حکومت سے درخواست کریں گے کہ وہ تحفظات کے مسئلہ پر ریاستی حکومت سے تعاون کرے ۔ چیف منسٹر نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت اردو زبان کو فروغ دینے کے لئے تمام اقدامات روبہ عمل لائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے تمام 10اضلاع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کی حیثیت سے فروغ دیا جائے گا۔ اردو زبان اور حیدرآبادی بریانی کی چاہت میں لوگ دنیا بھر سے ہندوستان کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔انہوں نے مثال پیش کی کہ شہر میں موجد کائستھ طبقہ، نظام دور حکومت میں شمالی ہند سے یہاں پہنچا تھا۔ یہ طبقہ آج بھی خالص اردو زبان کا استعمال کرتا ہے اور حیدرآباد یوں سے زیادہ بہتر بریانی بنانے میں مہارت رکھتا ہے ،۔ چیف منسٹر نے موضوع تبدیل کرتے ہوئے ایوان کو تیقن دیا کہ ٹی آڑ ایس کے انتخابی منشور میں کیے گئے وعدے کے مطابق کسانوں کو ایک لاکھ روپے تک کی معافی میں کوئی شرط نہیں رکھی جائے گی ۔ اس میں گولڈلون بھی شامل ہے ۔ اسے کسانوں کو جنہوں نے2013-14سے قبل بھی فصل قرض حاصل کیا تھا، اسکیم کے تحت فائدہ پہنچایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ فینانس سے ان تک پہنچی تفصیلات کے مطابق اسکیم کے تحت تقریباً26لاکھ کسانوں کو فائدہ ملنے والا ہے جس کے نتیجہ میں سرکاری خزانے پر18ہزار کروڑ روپے کا زائد بوجھ عائد ہوگا ۔ انہوں نے تیقن دیا کہ ٹی آر ایس حکومت انتخابات سے قبل جاری کردہ اپنے انتخابی منشور میں کئے گئے وعدوں کو بہر قیمت پورا کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے بچوں کو کے جی تا پی جی مفت تعلیم کی فراہمی ان کا خواب ہے اور وہ اپنے خواب کی تعبیر بہرحال حاصل کرکے رہیں گے ۔ بے گھر غریبوں کو مکانات تعمیر کرکے دیے جائیں گے ۔ آروگیہ شری اسکیم پر موثر عمل آوری کو یقینی بنایا جائے گا ۔ چاول پر سبسیڈی اسکیم جاری رہے گی ۔ انہوں نے تمام اسکیموں پر موثر عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے ارکان سے تجاویز طلب کیں ۔، کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ بہت جلد ایک کل جماعتی اجلاس منعقد کیاجائے گا جس میں تمام مسائلہ پر تبادلہ خیال ہوگا۔

اعتماد نیوز کے بموجب چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ قائد مجلس لیجسلیچر پارٹی جناب اکبر الدین اویسی کی حفاظت حکومت پر فرض ہے ۔ انہوں نے معتمد مجلس عمومی جناب سید احمد پاشاہ قادری کی جانب سے ایوان مقننہ میں قائد مجلس کی سیکوریٹی میں اضافہ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے قائد مقننہ ہیں، ان کی سیکوریٹی میں اضافہ کیا گیا ہے ، میں وعدہ کرتا ہوں کہ اکبر صاحب کی سیکوریٹی میں مزید اضافہ کیاجائے گا۔ واضح رہے کہ مجلسی قائدین نے قائد مجلس کی سیکوریٹی میں اضافہ کا چیف منسٹر سے مطالبہ کیا تھا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں