Mohsin Shaikh murder case, ATS launched the probe
شیواجی مہاراج اور شیو سینا کے آنجہانی سربراہ بال ٹحاکرے کی ایک تصویر کو ایک سوشل میڈیا پر مسخ کیے جانے کے الزام میں آئی ٹی پروفیشنل محسن صادق شیخ کے قتل کے بعد پونے میں خوف کا ماحول اس قدر پھیل چکا ہے کہ یہاں کے کئی علاقوں میں مسلمانوں نے اپنے لباس تبدیل کردئیے ہیں اور متعدد نوجوانوں نے چہرے سے داڑھی بھی ہٹا دی ہے ۔ دریں اثناء مرکزی حکومت نے اس معاملے میں مہاراشٹر حکومت کی رپورٹ کو مسترد کردیا ہے اور اسے فرقہ وارانہ فساد بتایا ہے جب کہ ریاستی سرکار کا کہنا ہے کہ یہ قتل جرائم پیشہ افراد نے انجام دیا ہے ۔ پونے شہر کے مضافاتی علاقے اننتی نگر کی ایک مسجد میں نماز ظہر کے دوران اس کا احساس ہوا ۔ ویسے تو یہاں سب کچھ عام دنوں کی طرح ہی دکھائی دیا، لیکن نماز کے لئے آنے والے لوگوں کو دیکھ کر پتہ چلا کہ وہ اپنی شناخت کو لے کر کتنے سہمے ہوئے ہیں۔ یہاں آنے والے کئی لوگوں نے اپنے پہناوے تک کو تبدیل کردیا ہے اور وہ پٹحان سوٹ کے بدلے پتلون اور قمیص زیب تن کررہے ہیںَ اتنا ہی نہیں کئی نوجوانوں نے تو اپنی داڑھی صاف کردی ہے ۔ واضح رہے کہ ایک متنازع فیس بک پوسٹ کو لے کر مشتعل لوگوں نے2جون کو 24سالہ آئی ٹی پروفیشنل محسن کو قتل کردیا تھا۔ الزام ہے کہ یہ تمام ملزم ہندو راشٹر سینا کے رکن ہیں ۔ اس معاملے میں17لوگوں کو گرفتار کیاجاچکا ہے ۔ گزشتہ ہفتے محسن پر نماز عشاء کے بعد گھر لوٹتے وقت حملہ ہوا تھا اور اس کا تعلق شولہ پور سے تھا۔ اس وقت ریاض نام کا اس کا دوست بھی ساتھ تھا، اس نے میڈیا کو بتایا کہ صادق پر حملہ اس لئے ہوا کیونکہ اس نے ٹوپی پہنی تھی اور اس کی داڑھی تھی ۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر28سال کے ایک نوجوان نے کہا کہ اسے داڑھی رکھ کر باہر جانے میں ڈر لگتا تھا، اس لئے اس نے اور اس کے 2دوستوں نے یہ فیصلہ کیا کہ علاقے میں حالات نارمل ہونے تک وہ لوگ ڈاڑھی نہیں رکھیں گے ۔ وہیں کچھ دوسرے لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے بھی ماحول کے ڈر سے ٹوپی پہننا چھوڑ دیا ہے ۔ تاہم اننتی نگر علاقے میں گزشتہ40برسوں سے رہ رہے کم سے کم25مسلم خاندانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس سے پہلے کبھی بھی علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی نہیں دیکھی ہے اور ان کے ہندو پڑوسی ہر طرح سے ان کا ساتھ دے رہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کشیدگی بھڑکانے کا کام بیرونی لوگوں نے کیا ہے۔ اس بارے میں مہاراشٹر مسلم فرنٹ کے سربراہ ندیم شفیع مجاور نے کہا کہ علاقے کے مسلمان اب بھی خوف کے سائے میں جی رہے ہیں اور باہر نکلنے پر خود کو بچانے کے لئے انہوں نے اپنے پہناوے کو تبدیل کرلیا ہے ۔ شاہین انجمن مسجد ٹرسٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ جس مقام پر محسن کا قتل ہوا اس پلاٹ کی گلی 2کو اس کے نام سے منسوب کردیاجائے ۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں