دلتوں قبائلیوں اور مسلمانوں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کی ضرورت - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-12

دلتوں قبائلیوں اور مسلمانوں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کی ضرورت - وزیراعظم مودی

Modi-reaches-out-to-Muslims-Dalits
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ ہندوستان کو’’اسکام انڈیا‘‘ کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک ’’اسکل انڈیا‘‘ کی حیثیت سے اپنا مقام بنانے کی ضرورت ہے ۔ بہتر حکمرانی کے لئے عوامی تحریک وضع کرنے کی بھی ضرورت ہے ۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر جمہوریہ کے خطاب پر لوک سبھا میں تحریک تشکر کے مباحث کے جواب میں اپنی پہلی پالیسی تقریر میں نریندر مودی نے کہا کہ حکومت اپنے وعدوں کی تکمیل میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گی ۔ وزیر اعظم نے تقریباً ایک گھنٹہ طویل اور فی البدیہہ تقریر کی جس کو ارکان نے پوری توجہ سے سنا۔ مودی نے کہا کہ جرات مندانہ فیصلے کرنے اور ہر سطح پر چھوٹی اختراعی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کی صلاحیتوں کو روبہ کار لایا جائے ۔ اقلیتوں اور محروم مراعات گروپس بالخصوص دلتوں، قبائلیوں اور مسلمانوں تک رسائی حاصل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان گروپوں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔ مسلمانوں کے حالات غیر متبدل ہیں ۔ مودی کا اشارہ اس امر کی طرف تھا کہ ماضی کی حکومتوں کی جانب سے تمام تربیانات کے باوجود ان عوام کے لئے کوئی زیادہ اقدامات نہیں کئے گئے ۔’’ میں اس کو تسلی دینے کا اقدام نہیں سمجھتا ۔ اگر جسم کا ایک حصہ بھی بیمار ہوتو سارا جسم علیل ہوتا ہے ‘‘۔ مودی کا یہی پہلی بار بصراحت حوالہ مسلم فرقہ کی طرف تھا۔ خواتین کی سلامتی کے مسئلہ پر ایک موثر؍ اہم پیام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاستداں ، ایسے مسائل پر ادنیٰ قسم کے تبصرے کرنا چھوڑ دیں‘‘۔ میں ملک کے سیاستدانوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ عصمت ریزی کے واقعات کا نفسیاتی تجزیہ کرنا بند کردیں ۔ ایسا تجزیہ آپ کو زیب نہیں دیتا‘‘۔’’وہ لوگ ہماری ماں بہنوں کی عزت ووقار سے کھیل رہے ہیں، ایسے ریمارکس ، سیاسی سطح پر مناسب نہیں ہیں۔ خواتین کے احترام اور سلامتی کی فکر تمام 125کروڑ ہندوستانیوں کو ہونی چاہئے ‘‘۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ وزیر داخلہ مہاراشٹر آر آر پاٹل نے آج ہی مبینہ طور پر کہا تھا اور عصمت ریزی کے واقعات کے لئے’’عریاں قسم کے اشتہارات‘‘ پر الزام دیا تھا ۔ صدر سماج وادی پارٹی ملائم سنگھ یادو نے بھی اس مسئلہ پرتبصرہ کیا تھا جس پر خواتین کے گروپس نے تنقید کی تھی ۔ صدر کے خطبہ پر تحریک تشکر کے دو روزہ مباحث کے دوران کی گئی تقاریر کا حوالہ دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے شبہات ظاہر کئے ہیں کہ آیا صدر کے خطبہ میں بیان کردہ وعدوں کی تکمیل کی جاسکتی ہے ۔ (دو روزہ مباحث، بہ اعتبار مجموعی زائد از12گھنٹے جاری رہے اور 52ارکان نے حصہ لیا )۔ مودی نے بحیثیت چیف منسٹر گجرات اپنے ماضی قریب کے دور کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ساری ریاست میں24گھنٹے برقی کی سربراہی فراہم کرنے کے ان کے وعدہ پر بھی ایسے ہی شبہات ظاہر کئے گئے تھے لیکن انہوں نے اس وعدہ کی تکمیل کی۔’’یہ بات سمجھ میں بھی آتی ہے کہ عوام کو شبہات ہوں گے لیکن میں اس ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ صدر جمہوریہ نے جس راستہ کا تذکرہ کیا ہے اس کو پار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے ‘‘۔ ’’ہمارے لئے صدر جمہوریہ کا خطبہ محض ایک روایتی رسم نہیں ہے۔ ہر وہ بات جو ہم نے کہی ہے ، تقدس کی حامل ہے ۔ ہماری یہ کوشش رہے گی کہ ہم اپنے وعدوں کی تکمیل کریں ۔ اس سے ہمیں کام کرنے کا حوصلہ بھی ملے گا‘‘۔ مودی نے اپنی تقریر کا آغاز ارکان سے یہ خواہش کرتے ہوئے کیا کہ وہ(مودی) اس ایوان کے لئے نئے ہیں ،۔ اگر ان سے کوئی غلطی ہو تووہ(ارکان) انہیں معاف کردیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ارکان پارلیمنٹ’’عوام کی امیدوں کا خزانہ ہوتے ہیں‘‘۔ حکومت کا نشانہ2022تک تمام کے لئے امکنہ کی فراہمی کا ہے ۔ مذکورہ سال ملک کی آزادی کی75ویں سالگرہ کا سال ہے ۔ اس تحریک کی ہر رکن پارلیمنٹ بلا لحاظ پارٹی وابستگی تائید کرے ۔’’خواہ یہ10-12سالہ طویل پروگرام ہو ، اس کو ایک تحریک بنائیے ۔ آزادی کے 75سال پر ہم ہمارے ملک کے تمام عظیم مجاہدین کو یاد کریں گے ۔ مہاتما گاندھی نے عوام کے جذبہ آزادی کو عوامی تحریک میں تبدیل کیا تھا۔’’ اب عوام کی تحریک کو بہتر حکمرانی بنانے کی ضرورت ہے۔ ہر شخص یہ محسوس کرے کہ وہ’’ ملک کے لئے کام کررہا ہے‘‘۔ مودی نے کہا کہ صفائی کی عادت کی تلقین کرتے ہوئے اور اس کو ایک قومی تحریک بناتے ہوئے مہاتما گاندھی کے یوم پیدائش کے موقع پر انہیں شایان شان خراج عقیدت پیش کیاجانا چاہئے ۔ ملک کی آبادی سے ہونے والے فائدہ کی حقیقت کو محسوس کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک فنی مہارت کے فراغ پر توجہ دے کیونکہ ملک کی65فیصد آبادی کی عمر35سال سے کم ہے ، اور ہندوستان ایک نوجوان قوم ہے لیکن اکثریت فنی مہارت کے فقدان سے دوچار ہے ۔ سابق یو پ ی اے حکومت پر درپردہ تنقید کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستان کا امیج’’اسکام۔انڈیا‘‘ کے ہم منعی ہوگیا ہے ۔ (یوپی اے حکومت کی میعاد ، رشوت ستانی سے متعلق تنازعات سے پرتھی) مودی نے کہا کہ’’ہمیں ہندوستان کی شناخت، ایک اسکل انڈیا(ہنر مند)ہندوستان کی حیثیت سے بنای ہے‘‘۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین معاشی سرگرمیوں کے اصل دھارے تک رسائی حاصل کریں ۔ ضروری ہے کہ ہماری ماں بہنیں، معاشی نقطہ نظر سے اصل دھارے سے وابستہ ہوں۔ سکم کی مثال دیتے ہوئے(جو بہت جلد ایک نامیاتی ریاست بننے والا ہے) مودی نے کہا کہ اگر اس مقصد کی تکمیل ہوتو اس سے پہاڑی ریاستوں میں رہنے والے لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سارے شمال مشرق ہندوستان کو ایک’’نامیاتی ریاست‘‘ کی حیثیت سے ترقی دی جانی چاہئے تاکہ اس علاقہ کو خوشحال بنانے میں مدد ملے اور نامیاتی اشیاء کے لئے عالمی مارکٹ حاصل ہو ۔ مودی نے کہا’’ آج دنیا میں نامیاتی زرعی پیداوار کی زبردست مانگ ہے ، آج دنیا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ کلی حفظان صحت سے دلچسپی رکھتا ہے اور ایسی نامیاتی اشیا کے لئے کتنی رقم ہو، ادا کرنے تیار ہے‘‘۔’’اگر سکم جیسی ایک چھوٹی سی ریاست ایسا کرسکتی ہے ہم سارے شمال مشرقی ہند کو ایک نامیاتی ریاست کی حیثیت سے فروغ دینے کے بارے میں میں کیوں نہیں سوچ سکتے ، حکومت ہند عالمی مارکٹ کو راغب کرنے کے معاملہ میں اس (ریاست کی) مدد کرے گی۔

Lets create a 'Skill India' and not a 'Scam India': Modi talks of improving conditions of Muslims, Dalits.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں