مہنگائی- فرقہ وارانہ تشدد- رشوت ستانی سے نمٹنے کے اقدامات- مودی حکومت کی ترجیحات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-10

مہنگائی- فرقہ وارانہ تشدد- رشوت ستانی سے نمٹنے کے اقدامات- مودی حکومت کی ترجیحات

نریندر مودی حکومت نے آج اپنی ترجیحات کو منظر عام پر لایا ہے اور کہا ہے کہ وہ(حکومت) فرقہ وارانہ تشدد سے نمٹنے ، رشوت ستانی کا خاتمہ کرنے ، مہنگائی؍افراز زر پر کنٹرول کرے اور سرمایہ کاری بشمول بیرونی راست سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) کی حوصلہ افزائی کے لئے اقدامات کرے گی۔ حکومت کا یہ روڈ میاپ ، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے آج صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کے خطاب کا حصہ تھا ۔ قبل ازیں کابینہ نے اس کی منظوری دی تھی ۔ روڈ میاپ میں’’ قابل پیش قیاسی ‘شفاف اور منصفانہ‘‘ پالیسی ماحول کا اور سرمایہ کاری کے لئے حوصلہ افزا ونیز غیر مخالفانہ ٹیکس قواعد کا بھی وعدہ کیا گیا ہے تاکہ معیشت کو پھر ایک بار ترقی کی راہ پر لایا جائے ۔ صدر جمہوریہ نے پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں55منٹ کی اپ نی تقریر کے دوران کہا کہ’’حکومت داخلی سلامتی کے میدان میں حد درجہ چوکسی برقرار رکھے گی ۔ دہشت گردی ، انتہا پسندی ، فسادات اور جرائم کو برداشت نہیں کیاجائے گا اور ایسے جرائم کے انسداد کی پالیسی اپنائی جائے گی۔ فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کو موثر طور پر روکنے اور بائیں بازو کی انتہا پسندی کے چیلنجوں سے نمٹنے ریاستی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کے ذریعہ ایک قومی منصوبہ کو قطعیت دی جائے گی‘‘۔ خطبہ میں اقلیتوں کو تیقن دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نئی حکومت تمام اقلیتوں کو ہندوستان کی ترقی میں مساوی طور پر شریک بنانے کی پابند ہے ۔ اس بات کا نوٹ لیتے ہوئے کہ30برس کی مدت میں یہ پہلا انتخاب ہے کہ جس میں ایک واحد پارٹی کے حق میں واضح فیصلہ آیا ہے ، صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ عوام کی دانشمندی کی ستائش کرتے ہیں کہ عوام نے ایک ابھرتے ہوئے ہندوستان میں استحکام ، دیانتداری اور ترقی کے لئے ووٹ دیا ہے ۔ اس ابھرتے ہوئے ہندوستان میں رشوت ستانی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ معاشی محاذ پر صدر نے کہا کہ ملک ایک انتہائی مشکل مرحلہ سے گزر رہا ہے ۔ گزشتہ متواتر دو سال سے مجموعی قومی پیداوار( جی ڈی پی) میں اضافہ کی شرح5 فیصد سے بھی کم رہی ہے۔ یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ شرح افراط زر ایک ناقابل قبول سطح پر رہی ہے ، صدر نے کہا کہ ہندوستانی معیشت کو پھر ایک بار ترقی کی راہ پر لانا حکومت کے لئے انتہائی اہم ہے ۔’’ ہم ہماری معیشت کو اعلی شرح نمو کے راستہ پر لانے ، افراط زر پر قابو پانے، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے ، روز گار کے مواقع فراہم کرنے میں تیزی لانے اور ہماری معیشت پر اندرون ملک و بیرون بین الاقوامی برادری کے اعتماد کو بحال کرنے’’مل جل کر کام کریں گے‘‘۔ پرنب مکرجی نے کہا کہ حکومت ایک ایسا پالیسی ماحول پیدا کرے گی جو قابل پیش قیاسی ،شفاف اور مناسب و منصفانہ ہو۔’’وہ (حکومت) ٹیکس قواعد کو معقول اور سادہ بنانے کا قدم اٹھائے گی تاکہ ان قواعد کو غیر نقصان دہ سرمایہ کاری و نیز شرح نمو اور انٹر پرائز کے لئے قابل ترغیب بنایا جائے ۔ میری حکومت ، ریاستوں کی فکر مندیوں کا زالہ کرتے ہوئے گڈس اور سرویسس ایکٹ(جی ایس ٹی) کو متعارف کرانے تمام تر کوشش کرے گی ‘‘۔ تجارت میں آسانیاں پیدا کرنے اور وسعت دینے کے لئے اصلاحات لائی جائیں گی۔’’میری حکومت سرمایہ کاری بشمول ایف ڈی آئی کی حوصلہ افزائی کی پالیسی اپنائے گی ۔ ایسے شعبوں میں سرمایہ کاری اور ایف ڈی آئی کی اجازت دی جائے گی جن میں روزگار کے مواقع اور اثاثہ جات پیدا کرنے میں مدد ملتی ہو۔ مینو فیکچرنگ شعبہ میں تیزی کے ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے ایسی مینو فیکچرنگ کو فروغ دینے کا عہد کیا گیا ہے جس میں جن شکتی کی ضرورت ہوتی ہے۔ سیاحت اور زراعت پر مبنی صنعتوں کے فروغ کے ذریعہ بھی روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں گے ۔ عوام کے لئے فائدہ بخش، صاف ستھرا اور موثر نظم فراہم کرنے کے ،نئی حکومت کے عہد کا اظہار کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کا کہ رشوت ستانی کے سدباب کے لئے لوک پال کا ادارہ ، اہمیت کا حامل ہے اس کے لئے حکومت متعلقہ قانون کے تحت قواعد وضع کرے گی ۔ سیاہ دھن کے بارے میں نئی حکومت نے اس لعنت سے نمٹنے کے لئے اپنے عزم مصمم کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ بیرون ملک چھپائی گئی اور غلط طریقہ سے حاصل کردہ اس دولت کو واپس لانے بیرونی ممالک سے ربط قائم کرے گی ۔ صدر جمہوریہ نے اپنے خطبہ میں مزید کہا کہ’’میری حکومت، ملک کو رشوت ستانی اور سیاہ دھن کی لعنت سے نجات دلانے کا تہیہ کرچکی ہے ۔ اس سمت میں پہلے قدم کے طور پر حکومت نے پہلی ہی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم(ایس آئی ٹی) تشکیل دے دی ہے تاکہ بیرون ملک رکھائے گئے سیاہ دھن کو منظر عام پر لایا جائے‘‘۔ فرقہ وارنہ تشدد کو برداشت نہ کرنے کے لئے بھی حکومت نے ایک قومی پالیسی وضع کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ پالیسی فرقہ پرستی کی لعنت کو روکنے ریاستو ں سے مشاورت کے ساتھ مرتب کی جائے گی۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ’’دہشت گردی ، انتہا پسندی ، فسادات اور جرائم کو بھی برداشت نہ کرنے کی پالیسی اختیار کی جائے گی ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ بی جے پی نے قبل ازیں ایک سخت انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل وضع کرنے کی ‘یوپی اے حکومت کی تجویز کی مخالفت کی تھی اور اس مجوزہ بل کو’’آزاد ہندوستان میں انتہائی رسوا کن قانون سازی نمونہ قرار دیا تھا‘‘۔ بی جے پی نے کہا تھا کہ مجوزہ قانون سازی سے ملک کے وفاقی ڈھانچہ کو نقصان ہوگا کیونکہ اس(قانون سازی) سے فسادات کی صورت میں مرکز کی راست مداخلت کی گنجائش فراہم ہوتی ہے ۔ صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پولیس افراسٹرکچر اور آلات کو عصری بنانے و نیز دہشت گردی کی نئی اشکال بشمول نارکو، دہشت گردی اور سائبر خطرات سے نمٹنے ریاستوں کی مدد کی جائے گی۔ حکومت‘سیکوریٹی فورسس کو تازہ ترین ٹکنالوجی سے لیس کرنے اور ان فورسس کے کام کرنے کے حالات کو بہتر بنانے اقدامات کرے گی۔

Modi govt unveils priorities; to check inflation, corruption, woo investment

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں