ہماچل ندی سانحہ - تانڈور کا طالب علم محفوظ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-11

ہماچل ندی سانحہ - تانڈور کا طالب علم محفوظ

sarojan tandur
ہماچل پردیش ، بیاس ندی غرقابی سانحہ :
تانڈور سے تعلق رکھنے والا طالب علم سروجن محفوظ، حیدرآباد پہنچ گیا
عقب سے آنے والے پانی کے بہاؤ سے واقف کروانے کے لئے چیخنے کی آوازیں مہلوکین تک نہیں پہنچی تھیں ،طالب علم کا انکشاف
اتوار کی شام سیاحتی ریاست ہماچل پردیش کے منڈی کے قریب بیاس ندی میں تصویر کشی کے دؤران حیدرآباد کے باچو پلی میں موجود
وی این آر وگنانا جیوتی انجنئیرنگ کالج کے 24؍طلبہ غرقاب ہوگئے تھے جن میں 6؍طالبات بھی شامل ہیں جو 16؍طلبہ اس حادثہ میں محفوظ رہ گئے ہیں ان میں سے ایک کا تعلق تانڈور سے ہے جو گذشتہ رات بحفاظت حیدرآباد پہنچ گیابتایا جاتا ہیکہ مذکورہ کالج سے 65؍طلباء اوراساتذہ کا ایک گروپ تفریح کی غرض سے ہماچل پردیش کے مشہورسیاحتی مقام منالی گیا ہواتھا منالی سے منڈی کی جانب جاتے ہوئے بیاس ندی کے کنارے تصویر کشی کی غرض سے یہ طلباء بیاس ندی جہاں پانی کا بہاؤ کم تھا میں اترے تھے کہ اسی دؤران بناء کسی اطلاع کے لاجری پراجکٹ سے بیاس ندی میں پانی کا وافر ذخیرہ چھوڑدیا گیا تھا جس کے باعث اس سے ناواقف معصوم طلباء وہاں کے پراجکٹ عہدیداروں کی مجرمانہ غلطی کی بھینٹ چڑھ گئے کالج کی جانب سے منالی جانے والے ان بد نصیب طلباء کے گروپ میں تانڈور کا ساکن سروجن بھی شامل تھا تاہم خوش قسمتی سے یہ طالب علم اس حادثہ سے محفوظ رہا سروجن شانتی نگر کالونی تانڈور کے ساکن وشواناتھ کا اکلوتا لڑکا ہے جسے د وبہنیں بھی ہیں سروجن مذکورہ بالا کالج میں بی ۔ ٹیک سال دوم کا طالب علم ہے اس کے والد وشواناتھ یہاں محکمہ آرٹی سی میں ملازمت کے بعد وظیفہ پر سبکدوش ہوئے ہیں جبکہ سروجن کی ماں تول کٹہ معین آباد کے سرکاری اسکول میں ٹیچر ہیں ۔دو سال قبل یہ خاندان ملازمت اور بچوں کی تعلیم کی غرض سے تانڈور سے حیدرآباد منتقل ہوگیاہے جو کہ بنڈلہ گوڑہ میں رہائش پذیر ہیں ۔ سروجن نے اس حادثہ کے بعد اپنے والدین کو فون کرکے بتایا کہ وہ محفوظ ہے اس نے بتایا کہ وہ اور اس کے دیگر ساتھی فوٹو کشی کے لئے ندی میں نہیں اترے تھے تاہم جب اس ندی میں تیزی کے ساتھ ان کے ساتھیوں کے پیچھے کی جانب سے پانی کا ذخیرہ آرہا تھا تو ان سب نے چیخیں مارکر اپنے ساتھیوں کو چوکنا کرنے کی بھرپور کوشش بھی کی تاہم پانی کے شور کے باعث ان کی آوازیں ان کے ساتھیوں تک نہیں پہنچ پائیں جو ندی میں فوٹو کشی میں مصروف تھے اور ان کی آنکھوں کے سامنے ہی ان کے ساتھی بہہ گئے جبکہ ان سب نے ملکر کچھ ساتھیوں کو بچانے میں کامیاب بھی ہوئے ۔ شاید اس خوفناک حادثہ کا بھیانک منظر بچ جانے والے طلباء اور اساتذہ کے ذہنوں سے ایک طویل عرصہ تک تعاقب نہیں چھوڑے گا ۔!!

Beas River Himachal tragedy, Tandur student safe

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں